میگزین رپورٹ :
اسرائیل نے غزہ جنگ کے 172 ویں روز بھی غزہ پر وحشیانہ بمباری جاری رکھی۔ لیکن اس دن کا آغاز ایک فرحت بخش خبر کے ساتھ ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ساڑھے 5 ماہ بعد غزہ میں مستقل اور پائیدار جنگ بندی کی قرارداد منظور کرلی ہے۔
دوسری جانب حماس نے تقریباً 2 ماہ بعد اسرائیل پر راکٹ حملے کیے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق حماس کے عسکری ونگ القاسم بریگیڈ کی جانب سے جنوبی ساحلی شہر اشدود میں 8 میزائل داغے گئے۔ اسرائیلی فوج نے بھی راکٹ حملوں کی تصدیق کی۔ مگر ہلاکتیں چھپانے کی کوشش کی جاتی رہی۔
ایک بیان میں حماس نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو کے ذریعے چلائی جانے والی سیاسی چالبازی پر سخت تنقید کرتے ہوئے اسے جنگی مجرم اور برائی کا سرغنہ قرار دیا۔ حماس نے کہا کہ نیتن یاہو سیاسی مقاصد کیلئے مذہب کو استعمال کر رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق الشفا اسپتال کے بعد اسرائیلی فوجی نے العمل اسپتال کے ایمرجنسی روم پر دھاوا بول دیا۔ بے گھر فلسطینیوں کو اسپتال خالی کرنے کا حکم دیا گیا۔ جبکہ اسپتال میں موجود عملے کو زبردستی اسپتال سے نکال دیا گیا۔ ہلال احمر کے رکن سمیت دو افراد شہید ہوگئے۔ اسپتال کے اطراف مسماری کی کارروائیاں جاری ہیں۔ رفح اور دیرالبلاح میں گھروں پر حملے تیز کردیئے گئے۔ ستائیس فلسطینی شہید ہوئے۔ سات اکتوبر سے اب تک شہید فلسطینیوں کی تعداد بتیس ہزار تیس سو تینتیس ہوگئی ہے۔اسرائیل نے حماس کی جنگ ختم کرنے اور فوجیوں کے انخلا سے متعلق شرائط ماننے سے انکار کردیا ہے۔
فلسطینی ہلال احمر کے مطابق العمل اسپتال کمپلیکس اسرائیلی حملوں کی زد میں ہے۔ اسرائیلی طیاروں نے العمل اسپتال کے اطراف 40 اہداف کو نشانہ بنایا اور اسپتال کے ایمرجنسی روم پر بھی دھاوا بول دیا۔ اسرائیل نے العمل اسپتال سے زخمیوں اور عملے کو بے دخل کرنے کیلئے اسموگ بموں سے حملے کیے۔ جبکہ اسپتال میں سینکڑوں بے گھر فلسطینیوں نے پناہ لے رکھی ہے۔ اسرائیلی فوج نے سفاکیت کی تمام حدیں پارکرلی ہیں۔
غزہ کے الشفا اسپتال میں فلسطینی خواتین کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔ عینی شاہد نے عرب ٹی وی کو بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے اسپتال پر محاصرے کے دوران خواتین کو اغوا کیا اور زیادتی کا نشانہ بناکر لاشیں کتوں کے آگے پھینک دیں۔ الخیر اسپتال میں اسرائیلی فوجی ایک خاتون کو دو دن تک زیادتی کا نشانہ بناتے رہے۔ جب تک اس کا دم نہیں نکل گیا۔ نصیر اسپتال میں بھی ایسے واقعات پیش آئے۔
ادھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قراردار منظور کرلی گئی۔ قرارداد کے حق میں ووٹ پڑے۔ جبکہ امریکا غیر حاضر رہا۔ قرارداد میں رمضان المبارک کے دوران غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ جو مستقل اور پائیدار جنگ بندی کی راہ ہموار کرے گی۔ سات قراردادوں کے ویٹو ہونے کے بعد یہ پہلی قرارداد منظور کی گئی ہے۔ جس میں سے چار قراردادیں امریکا نے مسترد کی تھیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے واشنگٹن کو دھمکی دی تھی کہ اگر امریکا نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تو وہ امریکا کا دورہ منسوخ کر دے گا۔