عمران خان:
گزشتہ 14 دنوں سے کینیڈا میں زیر حراست قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کی ایئر ہوسٹس حنا ثانی کا معاملہ سنگین نوعیت اختیار کرگیا۔ اس ضمن میں پاکستان میں ہونے والی ایف آئی اے تحقیقات میں خاتون کے کال ڈیٹا سے ماضی قریب کے تمام رابطوں اور بینکنگ ریکارڈز مالی لین دین کی ٹرانزیکشنز کی چھان پھٹک بھی شروع کردی گئی ہے۔
خاتون فلائٹ اٹینڈنٹ کے حوالے سے تحقیقات میں کینیڈین بارڈر سیکورٹی ایجنسی کے ساتھ ہی ایف آئی اے بھی شامل ہوچکی ہے۔ کچھ عرصے سے پی آئی اے ملازمین مسلسل پاکستان کی بدنامی اور مشکلات کا سبب بنے ہوئے ہیں۔ اعداد وشمار کے مطابق صرف ڈیڑھ برس میں 11 فلائٹ اٹینڈنٹس کینیڈا میں روپوش ہوچکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اس معاملے میں انسانی اسمگلنگ اور منشیات سپلائی سے منسلک ایک بڑے اور منظم گروپ کے ملوث ہونے کے امکان کو بھی تحقیقات میں شامل کر لیا گیا ہے جو بھاری رشوت کے عوض اپنی مرضی کے ملازمین کی ڈیوٹی غیر ملکی پروازوں میں لگواتا ہے۔ ملزمہ سے ملنے والے امیگریشن کی مہریں اور پاسپورٹوں کو اسی منظم گروہ کی جانب سے انسانی اسمگلنگ کے لئے استعمال کے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
قومی ایئر لائن کی 48 سالہ فضائی میزبان کے جوتوں سے ’’آئس ‘‘ نامی منشیات اور پرس سے کینیڈین امیگریشن کی پورٹ اسٹمپ یعنی مہریں برآمدگی کی اطلاعات پر مذکورہ تحقیقات میں منشیات اسمگلنگ کے ساتھ ہی اب انسانی اسمگلنگ کے الزامات سمیت دیگر پہلوئوں کو بھی شامل کرلیا گیا ہے۔ دونوں ملکوں کے ان تحقیقاتی اداروں نے ملزمہ اور دیگر متعلقہ پی آئی اے افسران کے حوالے سے مزید معلومات طلب کرلی ہیں۔
اس ضمن میں سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب گزشتہ ماہ کے آخر میں یعنی 28 مارچ کو کینیڈین حکام نے کینیڈا کے پیرسن انٹر نیشنل ایئر پورٹ پر چھان بین کے دوران حنا ثانی کو اس وقت حراست میں لیا جب وہ پی آئی اے کی پرواز نمبر 789 پرفضائی میزبان کی حیثیت سے دیگر کریو ممبران کے ساتھ پہنچیں تھیں۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق انہیں ممنوعہ اشیا کی موجودگی پر حراست میں لیا گیا تھا اور چند گھنٹوں کی پوچھ گچھ کے بعد رہا کر دیا گیا تھا۔
پی آئی اے حکام کی جانب سے مذکورہ ایئر ہوسٹس کو اسی پرواز کی واپسی کے لئے ڈیوٹی اسٹاف میں شامل نہیں کیا گیا اور معطل کردیا گیا تھا۔ اس وقت تک یہ سمجھا جا رہا تھا کہ کینیڈین حکام نے حنا ثانی کو چھوڑ دیا ہے اور وہ اگلے روز ڈیپورٹ کرکے واپس پاکستان بھجوا دی جائیں گی، جہاں مزید محکمہ جاتی کارروائی کی جاسکے گی۔ تاہم ایسا نہیں ہوا۔ جبکہ اس معاملے میں دلچسپ موڑ اس وقت آیا جب 29مارچ کو کینیڈین حکام نے پی آئی اے کی فضائی میزبان حنا ثانی کو باقاعدہ حراست میں لے کر ان کے خلاف چارج شیٹ مرتب کرنا شروع کردی۔ اسی وقت ایسی اطلاعات منظر عام پر آئیں کہ حنا ثانی کے جوتوں سے آئس نامی منشیات بر آمدہوئی۔ جبکہ ان کے پرس سے 10دیگر افراد کے پاسپورٹ اور کینیڈین امیگریشن کے ادارے کی مہریں ملی ہیں جس سے معاملہ سنگین نوعیت اختیار کرگیا۔
اسی دوران ایسی اطلاعات بھی سامنے آئیں کہ حنا ثانی نے ابتدائی پوچھ گچھ میں فائزہ جاوید اور جمیل نامی پی آئی اے ملازمین کا نام لیا جس کے بعد انہیں بھی حراست میں لئے جانے کی اطلاعات ملیں۔ جبکہ ایک ہفتہ قبل یہ اطلاعات سامنے آئیں کہ اس معاملے پر پی آئی اے حکام نے اپنے سینٹرل ڈسپلنری یونٹ کے ذریعے محکمہ جاتی انکوائری شروع کی تو اس میں دیکھا گیا کہ پی آئی اے کے فلائٹ شیڈولر نے سی ای او پی آئی اے کو لاعلم رکھتے ہوئے مذکورہ ایئر ہوسٹس کو اس پرواز کی ڈیوٹی کے لئے کلیئر قرار دیا تھا۔ حالانکہ وہ سی ای او پی آئی اے کی نو فلائی لسٹ میں تھیں۔
ایسی اطلاعات سامنے آئیں تھی کہ یہ اجازت ڈی جی ایم فلائٹ سروسز نے معمول سے ہٹ کر اپنی آئی ڈی سے دی۔ تاہم اب قومی ایئر لائن کی انتظامیہ کا موقف ہے کہ اگر مذکورہ ایئر ہوسٹس کو مشکوک سرگرمی پر کینیڈین حکام نے پہلے وارننگ دی تھی اور نو فلائی لسٹ میں رکھا بھی تھا تو اس حوالے سے پی آئی اے کو آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔ تاہم اسی دوران ایف آئی اے حکام نے معاملے کے حقائق جاننے کے لئے اپنے طور پر تحقیقات شروع کردیں اور پی آئی اے سے ملزمہ کو کینیڈا کی پرواز کے لئے اجازت دینے والے پی آئی سے افسران، طریقہ کار اور ملزمہ کا پرانا ریکارڈ طلب کر لیا گیا، جس کی چھان بین جاری ہے۔ اسی دوران کینڈین بارڈر سیکیورٹی کے حکام نے مہریں بر آمد ہونے پر تحقیقات شروع کیں تو ایف آئی اے نے معلومات کے لیے کینیڈین بارڈر سیکورٹی حکام سے بھی وزارت داخلہ کے توسط سے رابطہ کرلیا ہے۔ اس وقت پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی کینیڈا میں پکڑی جانے والی ایئر ہوسٹس حنا ثانی کو ضمانت لینے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ایئر ہوسٹس حنا ثانی کے وکیل ملزمہ کی ضمانت کے لیے دو مرتبہ عدالت کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔ انہیں اب تک ضمانت نہیں دی گئی۔ کیونکہ کینیڈا میں ان کا بیل بانڈ کوئی بھی دینے والا نہیں ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ’’ بیل بانڈ‘‘ مچلکوں کے علاوہ وہ نقد رقم دے کر بھی ضمانت لے سکتی ہیں۔ لیکن شاید اب تک ان سے رقم کا انتظام نہیں ہو سکا۔ ذرائع کے مطابق پی آئی اے حکام کی جانب سے اس معاملے پر ابھی تک تحقیقات کے لئے ایف آئی اے حکام کو باقاعدہ درخواست نہیں دی گئی جبکہ ایف آئی اے تحقیقات اپنے طور پر آگے بڑھائی جارہی ہے۔
اس معاملے میں کینیڈا کی بارڈر سکیورٹی حکام کی جانب سے تیار کرکے عدالت میں پیش کی جانے والی چارج شیٹ کے مکمل مندرجات سامنے آنے کا انتظار کیا جارہا ہے تاکہ یقینی صورتحال کے مطابق کارروائی کی جائے کیونکہ پہلے بھی ابتدائی طور پر پی آئی اے حکام نااہلی کی وجہ سے صورتحال نہیں بھانپ سکے تھے اور ایئرہوسٹس کی عارضی رہائی کے بعد اس کے پاکستان آنے کا انتظار کرنے لگے تھے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ چارج شیٹ کی جو معلومات ابھی تک پاکستانی افراد تک پہنچی ہیں ان میں پاسپورٹس کا معاملہ شامل نہیں تاہم منشیات اور کینیڈین امیگریشن کی مہروں کا معاملہ پھر بھی سنگین ہے۔