نمائندہ امت:
کراچی کی قدیم ساحلی بستی ریڑھی گوٹھ منشیات فروشوں کا گڑھ بن گئی ہے۔ علاقے میں منشیات فروشوں کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو قتل کیا جانے لگا۔ ان کے خلاف آواز اٹھانے والے اسکول ماسٹرکو عید کے تیسرے دن دن دیہاڑے سرعام قتل کر دیا گیا اور اعلان کیا گیا کہ جو بھی ان کے دھندے کے خلاف آواز اٹھائے گا اس کی جان لیں گے۔
مذکورہ اسکول ماسٹر کا جواں سال بیٹا بھی آواز اٹھانے پر منشیات فروشوں کے ہاتھوں 6 ماہ قبل قتل ہو چکا ہے۔ علاقہ مکین سراپا احتجاج ہیں کہ سندھ حکومت صوبے میں منشیات کے خلاف آپریشن کررہی ہے تو ریڑھی گوٹھ میں کریک ڈائون کیوں نہیں کیا جاتا۔ جبکہ قاتلوں اور منشیات فروشوں کے خلاف پولیس کی کوئی کارکردگی نظر نہ آنے پر پولیس کے خلاف بھی احتجاج کیا جا رہا ہے۔ علاقے میں ہیروئن، آئس، شراب، چرس، افیون سمیت دیگر منشیات کھلے عام فروخت ہورہی ہے۔
واضح رہے کہ عید کے تیسرے روز 12 اپریل کی صبح ریڑھی گوٹھ کے قاسمانی محلے کے اندر موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کر کے اسکول ماسٹر اور سماجی کارکن غلام نبی جت کو قتل کر دیا اور لاش پر کھڑے ہو کراعلان کیا کہ جو بھی منشیات فروشوں کے خلاف آواز اٹھائے گا اس کو بھی جان سے مار دیں گے۔
واضح رہے کہ مقتول غلان نبی جت کے بیٹے نور نبی جت کو بھی 6 ماہ قبل علاقے میں اس لیے قتل کر دیا گیا تھا کہ وہ سماجی کارکن تھا اور علاقے میں منشیات فروشی بڑھنے پر احتجاج کررہا تھا اور علاقے میں منشیات استعمال کرنے والوں کی تعداد میں اضافے کے بعد اداروں سے مدد طلب کررہا تھا کہ ان کے علاقے میں جوان لڑکے نشے کے عادی ہورہے ہیں۔ جبکہ پولیس منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے نشہ کرنے والوں کو اٹھا کر لے جاتی ہے اور منشیات فروشوں کے خلاف نمائشی کارروائی کرتی ہے اس لیے نور نبی جت کو سرعام قتل کر دیا گیا جس کا مقدمہ نمبر 271/2023 والد غلام نبی جت کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا جس کے بعد ان کے خاندان والوں کو دھمکیاں مل رہی تھیں۔
مقتول غلام نبی اسکول ماسٹر تھے اور سماجی کاموں کی وجہ سے علاقے میں مشہور تھے۔ منشیات کے خلاف ریلیاں نکالنے اور بیٹے کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے بھرپور مہم چلا رہے تھے۔ عید کے تیسرے دن باہر گئے تو موٹر سائیکل سوار منشیات فروش اسلحہ کے ساتھ آگئے اور ان کو گھیرے میں لے لیا اور ان کو بیٹے کے قتل کے مقدمے سے دستبردار ہونے اور منشیات فروشوں کے خلاف مہم بند کرنے کا کہا گیا اور انکار پر فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔
واقعہ کا مقدمہ نمبر 236/2024 سکھن تھانے میں مقتول غلام نبی کے بھائی غلام رسول نے درج کرایا ہے جس میں علاقے کے منشیات فروش حسین عرف عینی اور ہارون ولد حمزہ سمیت دیگر کو فائرنگ کرنے میں نامزد کیا ہے۔ پولیس نے تاحال کسی کو گرفتار نہیں کیا ہے جو علاقے میں دندناتے پھر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ ضلع ملیر کی تحصیل ریڑھی گوٹھ میں 18 پاڑے واقع ہیں۔
ملیر، لیاری اور پاک کالونی میں منشیات فروشوں کے خلاف جب بھی آپریشن شروع کیا جاتا ہے تو ریڑھی گوٹھ منشیات کی منڈی بن جاتا ہے۔ ہر پاڑے میں منشیات فروشی کھلے عام ہورہی ہے اور منشیات استعمال کرنے والے علاقے والوں کے علاوہ لانڈھی، کورنگی، بھینس کالونی، شاہ لطیف ٹائون سمیت دیگر علاقوں سے نشئی آتے ہیں۔ یہاں پر منشیات کے ڈیلرز میں ہاشم عرف ہاشو، حسین عینی، ہارون حمزہ سمیت کئی دیگر شامل ہیں۔
ایک جانب ریڑھی گوٹھ کے بخش محلے کے قریب ساحل پر ڈمپنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں، جبکہ ساحل کے قریب تمر کے جنگلات، جزیرے، پہاڑی علاقے میں ڈمپنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں۔ افغانستان، ایران سے بلوچستان اور پھر لانچوں سے منشیات زیادہ تر آئس، ہیروئن، شراب لائی جاتی ہے۔ یہ بین الاقوامی روٹ میں شامل ہے کہ ریڑھی گوٹھ سے لانچیں بین الاقوامی سمندر میں دنیا بھر میں منشیات لے کر جاتی ہیں۔ ب
بحری سیکیورٹی اداروں کی بڑھتی کارروائیوں اور کامیاب چھاپوں کے بعد منشیات فروش اب شہر کے اندر اور ملک بھر میں منشیات کی ترسیل کررہے ہیں۔ دوسری جانب نیشنل ہائی وے سے بھینس کالونی، لانڈھی اور ریڑھی گوٹھ تک خشکی کا راستہ استعمال کرتے ہیں۔ افغانستان سے پشاور اور کراچی میں کوچوں، آئل ٹینکرز، مال بردار گاڑیوں، ٹرین سے منشیات لائی جاتی ہے اور لے جائی جاتی ہے ۔
ریڑھی گوٹھ سکھن تھانے کی حدود میں آتا ہے چند سال قبل دبلہ محلہ کے قریب پولیس چوکی پر رات کو حملے کے واقع میں اہلکار مارے گئے تھے۔ اس کے بعد دن میں پولیس چکر لگاتی ہے اور مین سڑک پر ہو کر نکل جاتی ہے۔ ریڑھی گوٹھ کے دبلہ محلہ کے آغاز سے پاور ہائوس محلے تک دن بھر رات کو بھی منشیات کی فروخت جاری رہتی ہے۔
ان کے خلاف ماہی گیر تنظیمیں، انسداد منشیات پر کام کرنے والی این جی اوز بھی عالمی دن کے موقع پر برائے نام ریلی نکال کر ٹوٹل پورا کرتی ہیں کہ جس طرح 25 سال قبل ریڑھی گوٹھ میں منشیات کے خلاف آواز اٹھانے والی خاتون حوا بی بی کو سرعام قتل کر دیا گیا تھا اور کسی کو گواہی دینے یا ان کے خلاف بولنے کی جرات نہیں ہوئی تھی۔ اب دوبارہ خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ مسلح منشیات فروش پیدل، گاڑیوں پر گشت کرتے ہیں۔