بالی ووڈ بھی نریندر مودی اور بی جے پی کا ہمنوا بن گیا، فائل فوٹو
 بالی ووڈ بھی نریندر مودی اور بی جے پی کا ہمنوا بن گیا، فائل فوٹو

مودی سرکار نے دھاندلی شروع کردی

محمد علی:
مودی سرکار نے قبل از انتخابات دھاندلی شروع کردی۔ سوشل میڈیا کا گلا گھونٹ دیا گیا ہے۔ مخالفین کے لاکھوں ایکس و دیگر اکاؤنٹ بند کر دیئے گئے۔ جبکہ الیکشن کمشنرز کی تقرریوں میں من مانیاں عروج پر پہنچ گئی ہیں۔ بالی ووڈ بھی نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا ہمنوا بن گیا ہے۔

بھارت میں لوک سبھا الیکشن سے قبل مودی حکومت نے سوشل میڈیا صارفین کے خلاف مہم تیز کر دی ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جدید ڈیجیٹل دور میں مودی حکومت اپنے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو بند کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ مودی سرکار بی جے پی مخالف آوازیں بند کر کے سچائی کو نہیں چھپا سکتی۔

عالمی انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی کا دعویٰ کرنے والی مودی حکومت نے گزشتہ سال نو بار انٹرنیٹ کو بند کر کے بھارت میں ڈیجیٹل رسائی کو روکا۔ یہاں تک کہ فروری میں سکھ کسان احتجاج کے دوران بھی انٹرنیٹ کو بند کر دیا گیا تھا۔ تاکہ دنیا تک حقائق کی رسائی کو روکا جا سکے۔ مودی سرکار نے ماضی میں صحافیوں پر دہشت گردی اور کرپشن کے جھوٹے الزامات لگاتے ہوئے کاروائیاں کیں۔

ادھر حکومت نے الیکشن کمشنرز کے انتخاب میں خود کو کھلی چھوٹ دے دی۔ جس کے بعد انتخابی عمل کی شفافیت پر سوال کھڑے ہو رہے ہیں۔ کمیشن کی آزادی پر قدغن لگانے کی آخری کوشش کو سپریم کورٹ نے گزشتہ سال مارچ میں مفاد عامہ کی ایک درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے اس عمل میں ردوبدل کیا۔ جس کے ذریعے سربراہ سمیت اس کے تین کمشنروں کی تقرری کی جاتی ہے۔

روایتی طور پر ان اعلیٰ ترین عہدوں پر تقرری انڈیا کے صدر وزیر اعظم کی سفارش پر کرتے تھے۔ لیکن عدالت نے وزیراعظم، قائد حزب اختلاف اور چیف جسٹس آف انڈیا پر مشتمل ایک سلیکشن پینل تشکیل دے دیا۔ یہ ایک عارضی اقدام تھا۔ جب تک کہ پارلیمنٹ مستقل حل کیلئے قانون سازی نہ کرے۔ پارلیمنٹ نے اس فیصلے کی پیروی کی اور دسمبر 2023ء میں ایک قانون نافذ کر دیا۔ لیکن نئے قانون نے الیکشن کمیشن کو مزید کمزور کرنے کا کام کیا۔ اس نے چیف جسٹس کو نکال کر وزیراعظم کے ذریعے نامزد کردہ ایک وفاقی وزیر کو پینل کا حصہ بنا دیا۔ جس سے مودی حکومت کو تقرریوں کیلئے مؤثر طریقے سے آزادی مل گئی۔

انتخابی نگرانی کرنے والی تنظیم ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کے بانی رکن پروفیسر جگدیپ ایس چھوکردی نے انڈیپینڈنٹ کو بتایا کہ پہلے جب ان عہدیداروں کی تقرری کی جاتی تھی تو اس عمل میں آزادی کی جھلک نظر آتی تھی۔ لیکن اس حکومت نے ایسے لوگوں کا تقرر کرنا شروع کر دیا جو واضح طور پر ان سے منسلک تھے یا ان کی طرف دیکھ رہے تھے۔

نئی سلیکشن کمیٹی نے گزشتہ ماہ ہونے والے اجلاس میں سابق بیوروکریٹس گیانیش کمار اور سکھبیر سنگھ سندھو کو الیکشن کمشنر مقرر کیا۔ تاکہ چیف کمشنر راجیو کمار کے ساتھ کورم پورا کیا جا سکے۔ جو 2022ء سے اس عہدے پر ہیں۔ ان کی تقرری کو فوری طور پر چیلنج کیا گیا۔ لیکن سپریم کورٹ نے مداخلت کرنے سے انکار کر دیا۔

عدالت نے 2023ء کے قانون کو روکنے سے بھی انکار کر دیا جس کے تحت نیا سلیکشن پینل تشکیل دیا گیا تھا۔ دو روز بعد یعنی 16 مارچ کو الیکشن کمیشن نے قومی انتخابات کا اعلان کیا۔ جہاں مودی غیر معمولی تیسری بار جیتنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انتخابات آج 19 اپریل سے یکم جون تک سات مرحلوں میں ہوں گے اور ووٹوں کی گنتی چار جون کو ہوگی۔

برطانوی اخبار انڈپنڈنٹ کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی بالی ووڈ کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کر رہی ہے۔ نریندر مودی کی نے پارٹی کے مقاصد اور نظریات کو پھیلانے کیلئے دوسروں کے مقابلے میں سینما کا ذریعہ استعمال کیا ہے۔ بی جے پی ہندوستان کو ہندو قوم قرار دیتی ہے۔ مودی حکومت ٹیکس چھوٹ دینے اور ریگولیٹری پابندیوں کو ختم کر کے بی جے پی کے نظریے کو فروغ دینے والی فلموں کی کھلے عام حمایت کرتی ہے۔ خاص طور پر جب ایسی فلمیں انتخابات سے پہلے ان کی حکمتِ عملی کے مطابق نمائش کیلئے پیش ہو رہی ہیں۔