ایف آئی اے کے ہاتھوں گرفتار زائرین عادی کھیپیے نکلے، فائل فوٹو
 ایف آئی اے کے ہاتھوں گرفتار زائرین عادی کھیپیے نکلے، فائل فوٹو

عمرہ کی آڑ میں اسمگلروں کا نیٹ ورک بے نقاب

عمران خان:
ایف آئی اے امیگریشن کراچی ایئرپورٹ کی کارروائی میں عمرے جیسی مقدس عبادت کی آڑ میں اسمگلنگ کرنے والس منظم نیٹ ورک بے نقاب ہو گیا۔ ایف آئی اے کے ہاتھوں گرفتار عمرہ زائرین عادی کھیپیے نکلے۔ حیرت انگیز طور پر زیر حراست ملزمان ممنوعہ سامان سمیت ہر بار کراچی کسٹمز ایئر پورٹ کے چیکنگ کائونٹرز سے کلیئر ہونے میں کامیاب ہوتے رہے۔

’’امت‘‘ کو موصولہ اطلاعات کے مطابق ایف آئی اے نے گزشتہ روز کراچی ایئر پورٹ پر ایک کارروائی میں ایسے دو مسافروں کو حراست میں لیا۔ جو بھاری مقدار میں سگریٹ اور دیگر قیمتی اشیا عمرے کی آڑ میں سعودی عرب منتقل کر رہے تھے۔

ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے امیگریشن فواد خواجہ کی سربراہی میں ہونے والی اس کارروائی کے بعد یہ بھی انکشاف ہوا کہ ملزمان پاکستان سے سگریٹ اور ویلو کی بھاری مقدار سعودیہ منتقل کرکے انہیں لاکھوں روپے میں فروخت کرتے۔ اس کے بعد یہ لاکھوں روپے کی رقم سعودی ریال کی صورت میں دبئی لے جاتے۔ جہاں سے اماراتی درہم میں تبدیل کرنے کے بعد موبائل فونز، لیپ ٹاپ اور دیگر قیمتی اشیا خرید کر ایک نئی کھیپ اسمگل کرکے کراچی لاتے۔

ذرائع کے مطابق ایف آئی اے امیگریشن کراچی کے عملے نے ممتاز قریشی اور عابداللہ نامی دو مسافروں کو گزشتہ روز اس وقت حراست میں لیا۔ جب وہ دبئی کے راستے عمرے کیلئے جہاز میں سوار ہونے جا رہے تھے۔ دونوں مسافر اے ایس ایف، اے این ایف اور محکم کسٹمز کے سیکیورٹی کائونٹرز کو کامیابی سے عبور کرنے کے بعد جب دستاویزات کی کلیئرنس کیلئے ایف آئی اے کے کائونٹر پر پہنچے تو انہیں مشکوک پایا گیا۔ کیونکہ ان کے حلیے عمرہ زائرین والے نہیں تھے۔ لہذا ان دونوں افراد کے پاسپورٹ اور ویزوں کی چھان بین کے دوران ماضی کا سفری ریکارڈ چیک کیا گیا تو معلوم ہوا کہ یہ دونوں افراد ہر مہینے عمرہ ویزے پر سعودیہ اور متحد عرب امارات کا چکر لگاتے ہیں۔

یہ معلومات ملنے پر ایف آئی اے امیگریشن کے اسٹاف نے انچارج ا۷میگریشن ایئرپورٹ آفس کو آگاہ کرکے دونوں مسافروں سے تفصیلی پوچھ گچھ کی۔ جس کے نتیجے میں ان کا پہلے سے جہاز میں پہنچ جانے والے سامان کو دوبارہ چیک کیا گیا۔ اس چھان بین کے نتیجے میں دونوں کے سامان میں سے ویلو کے 138 پیکٹ اور سگریٹ کے 6 بنڈل برآمد ہوئے۔ جو ایک کمرشل مقدار تھی۔ یعنی اتنی مقدار کا سامان ذاتی استعمال کے بجائے فروخت کیلئے بھیجا جاتا ہے۔

مذکورہ سامان برآمد ہونے کے بعد دونوں مسافروں کو آف لوڈ کرکے مزید کارروائی کیلئے کراچی کسٹمز ایئرپورٹ کے حوالے کردیا گیا۔ جہاں ان کے خلاف باقاعدہ رپورٹ درج کرکے مزید تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ ذرائع کے بقول اس وقت ویلو کی متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب میں بڑی ڈیمانڈ ہے۔ کیونکہ پاکستان میں یہ 700 سے 800 روپے میں دستیاب ہے۔ جبکہ مذکورہ ممالک میں ان کی قیمت 5 ہزار روپے کے لگ بھگ ہے۔ اسی طرح سگریٹ بھی ان ممالک میں کئی گنا زائد نرخوں پر فروخت ہو تی ہے۔

یہ منظم گروپ عمرہ کے ویزے لیکر ان اشیا کی اسمگلنگ کرکے لاکھوں روپے کماتا ہے اور پھر اسی رقم سے دبئی سے دیگر الیکٹرانک اشیا خرید کر پاکستان اسمگل کرکے لے آتا ہے۔ یوں عمرہ کی آڑ میں کھیپیوں کا یہ دو طرفہ دھندا کامیابی سے جاری ہے۔ جس میں رشوت کے عوض کراچی ایئرپورٹ پر تعینات متعدد کالی بھیڑیں سہولت کار بنی ہوئی ہیں۔

واضح رہے کہ چند ہفتے قبل ایسی ہی ایک کارروائی میں زائرین کا ایک گروپ عمرہ کی ادائیگی کے بعد غیر ملکی ائیر لائن کی پرواز سے براستہ دبئی کراچی پہنچا۔ کسٹم حکام نے شک کی بنیاد پر اس گروپ کو روکا تو ان کے سامان کی اسکیننگ کے دوران ان کے جسموں پر اسمگل شدہ درجنوں آئی فونز کے ڈبوں کی نشاندہی ہوئی۔ مکمل تلاشی لی گئی تو ان کے زیر جامہ کپڑوں سے 51 عدد قیمتی آئی فون برآمد ہوئے۔ جن کی مجموعی مالیت 2 کروڑ 76 لاکھ روپے تھی۔ جس پر ملزمان کیخلاف کسٹم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرکے 3 افراد کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت الیکٹرانک مارکیٹ سمیت شہر میں ایسے کئی بڑے ڈیلر سرگرم ہیں۔ جنہوں نے اس نیٹ ورک میں کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ یہ ڈیلر اور کھیپی اپنے کیریئر یعنی ایسے افراد جو سامان لانے اور لے جانے کیلئے استعمال ہوتے ہیں۔ ان کو ویزے اور ٹکٹ لے کر دیتے ہیں اور پھر ان کیلئے کسٹمز میں اسیٹنگ بناتے ہیں۔ اس لائن کے تحت سامان کی کھیپ کے ساتھ ہر چکر کے بعد ان کو کمیشن علیحدہ سے دیا جاتا ہے۔ جبکہ پس پردہ ڈیلر کیریئرز کے پکڑے جانے پر ان کو قانونی مدد بھی فراہم کرتے ہیں اور خود مقدمات سے بچ بھی جاتے ہیں۔ تاہم اس منظم نیٹ ورک سے یہ کروڑوں روپے کا منافع حاصل کرتے ہیں۔

ذرائع کے بقول اس معاملے پر اداروں کو سخت کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ پہلے ہی سعودی عرب میں عمرہ کے نام پر سلپ ہوکر بھیک مانگنے والوں کی وجہ سے ملک کی خاصی بدنامی ہو رہی ہے۔ اب اس نئے دھندے سے رہی سہی کسر بھی پوری ہورہی ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ سعودی حکام عمرہ ویزوں کیلئے شرائط کو انتہائی سخت کردیں اور نتائج عام شہریوں کو بھگتنے پڑیں۔