کارروائی دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ کرانے کا پلان ہوسکتا ہے،فائل فوٹو
 کارروائی دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ کرانے کا پلان ہوسکتا ہے،فائل فوٹو

کوئٹہ میں طالبان رہنما کا قتل غیر ملکی سازش ہونے کا امکان

محمد قاسم:
افغان طالبان کے اہم رہنما اور ہلمند شوریٰ کے رکن کے قتل میں امریکی سی آئی اے ملوث ہونے کا امکان ظاہر کی جا رہا ہے۔ اس حوالے سے طالبان حکومت نے پاکستان سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ پرسوں شب افغان طالبان کے اہم رہنما اور ہلمند شوریٰ کے رکن مولوی محمد عمر جان اخونزادہ کو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے نواں کلے میں قتل کیا گیا۔

کابل میں موجود ذرائع کا کہنا ہے کہ مولوی محمد عمر جان اخونزادہ، افغان طالبان امیر مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ کے دست راست اور ان کے قبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔ مولوی محمد عمر جان اخونزادہ، افغان طالبان کی ہلمند شوریٰ جس کو قندھار شوریٰ بھی کہا جاتا ہے، کے تعلیم و تربیت کے شعبے کے سربراہ تھے اور انہیں افغان طالبان کے حلقوں میں اہم حیثیت حاصل تھی۔

طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے مولوی عمر جان اخونزادہ کے قتل کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ، امارات اسلامیہ کو علمی شخصیت محمد عمر جان اخونزادہ کے ققتل کا شدید افسوس ہے اور یہ طالبان کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہے۔ ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس قتل کی تحقیقات کی جائے اور جو عناصر ملوث ہیں ان کو کیفر کردار تک پہنچائیں۔

ذرائع کے مطابق افغان طالبان حکومت اس قتل میں امریکی سی آئی اے، بھارت خفیہ ایجنسی اور داعش پر شک کررہی ہے۔ کیونکہ عمر جان اخونزادہ، افغان طالبان امیر کے رشتے دار ہیں اور ان کے قتل سے طالبان رہنمائوں کو پیغام ہے کہ ان کا پیچھا کیا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق مولوی عمر جان کی عوامی سطح پر زیادہ نمائندگی نہ ہونے کی وجہ سے ان کے قتل کا چرچہ زیادہ نہیں ہوا۔ تاہم اس کی اہمیت اس بات سے لگائی جا سکتی ہے کہ افغان طالبان کے کئی رہنمائوں نے ان کے گھر والوں سے تعزیت کی ہے اور ان کے قاتلوں کو گرفتار کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

دوسری جانب بلوچستان حکومت کے ذرائع کے مطابق انہیں مولوی محمد عمر جان اخونزادہ بلوچستان آمد کا کوئی علم نہیں تھا۔ بلکہ پولیس کے مطابق نواں کلے میں ایک افغان باشندے کو قتل کیا گیا، جس کی تحقیقات کی جارہی ہے۔ تاہم افغان حکومت کی جانب سے مقتول کے حوالے سے بیان جاری ہونے کے بعد پولیس نے اعلیٰ سطح کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے مولوی عمر جان کی پاکستان آمد کے حوالے سے تحقیقات شروع کر دی ہیں کہ وہ کس غرض سے پاکستان آئے تھے۔

تاہم افغان ذرائع کے مطابق مولوی محمد عمر جان اخوندزادہ افغان طالبان حکومت کے قیام سے قبل بلوچستان میں درس و تدریس سے وابستہ تھے اور اب عیدالفطر کے بعد علاج کی غرض سے پاکستان گئے تھے۔ تاہم ایسا معلوم ہورہا ہے کہ قندھار سے جانے کے بعد ان کا پیچھا کیا گیا ہے اور ان کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا ہے، جس میں افغان دشمن ممالک کے خفیہ اداروں کے ساتھ شدت پسند تنظیموں کے ملوث ہونے کا امکان ہے۔ تاہم ذرائع کے مطابق مولوی محمد عمر جان کا طالبان کے مسلح کارروائیوں سے کوئی تعلق نہیں رہا ہے وہ افغان طالبان کی تعلیم و تربیت کے شعبے سے وابستہ تھے۔

کوئٹہ پولیس ذرائع کے مطابق قتل کی تحقیقات اعلیٰ سطح پر کی جارہی ہیں اور ایسا لگ رہا ہے کہ افغانستان سے ان کا پیچھا کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مولوی عمر جان کا قتل پاکستان اور افغان حکومت کے درمیان تعلقات کو خراب کرنے کی بھی ایک سازش ہوسکتی ہے۔ دوسری جانب کوئٹہ پولیس کے مطابق جب تک افغان طالبان، پاکستانی حکومت کو آگاہ نہیں کرتے۔ تب تک طالبان کے ان رہنمائوں کو جو غیرقانونی طور پر پاکستان علاج یا کسی اور غرض سے آتے ہیں، سیکیورٹی فراہم کرنا ممکن نہیں۔