یورپ سمیت دیگر ممالک میں بھارتی مسالوں پر پابندی لگائی جاچکی،فائل فوٹو
 یورپ سمیت دیگر ممالک میں بھارتی مسالوں پر پابندی لگائی جاچکی،فائل فوٹو

بھارتی مصالحوں کا اسکینڈل بھی آگیا

محمد علی:
کھانسی کے زہریلے سیرپ کے بعد بھارتی مصالحہ جات کا شرمناک اسکینڈل بھی سامنے آگیا ہے۔ سنگاپور کو بھیجے جانے والے مچھلی مصالحے میں کیڑے مار دوائی کی موجودگی کا انکشاف ہوا، جس پر سنگاپور نے ’’ایورسٹ کری مصالحہ‘‘ کی ساری کھیپ واپس کردی۔

حکومت کی جانب سے بھارتی مصالحہ استعمال کرنے والوں کو طبی معائنہ کرانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ بھارتی کمپنیاں دو نمبری میں پوری دنیا میں پہچان بنا رہی ہیں۔ بلکہ موت بھی بانٹ رہی ہیں۔

گزشتہ برس بھارتی کمپنی کے تیار کردہ کھانی کے سیرپ سے ازبکستان میں 65 بچوں کی موت ہوگئی تھی، جس کے بعد اقوام متحدہ نے اس پر پابندی لگا دی تھی۔ اب بھارتی مصالحوں میں بھی زہریلے اجزا پائے گئے ہیں، جو انسانی صحت کیلئے انتہائی خطرناک ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سنگاپور نے ایورسٹ فش کری مصالحہ واپس کرنے کا اعلان کیا ہے جو بھارت سے درآمد کی جانے والی ایک مشہور پروڈکٹ ہے۔ بھارت کو اس بات پر بڑا ناز ہے کہ اس کے مصالحوں کی ایک بڑی رینج کئی ممالک میں مقبول ہے، لیکن تازہ اسکینڈل نے اس کے فخر کو شرمندگی میں بدل دیا ہے۔

بھارتی مصالحے میں کیڑے مار دوا ایتھیلین آکسائیڈ کی زیادہ مقدار کی موجودگی پر اسے واپس بھجوایا جا رہا ہے۔ یہ قدم ہانگ کانگ کے فوڈ سیفٹی سینٹر کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے بعد اٹھایا گیا ہے۔ جس میں مصالحے میں ایتھیلین آکسائیڈ کی زیادہ مقدار کے بارے میں بتایا گیا تھا۔

سنگاپور فوڈ ایجنسی نے ایک بیان میں کہا کہ ہانگ کانگ میں قائم سینٹر فار فوڈ سیفٹی نے ایتھیلین آکسائیڈ کی موجودگی کی وجہ سے بھارت سے درآمد کئے گئے ’’ایورسٹ فش کری مصالحہ‘‘ کو واپس بھیجنے کے حوالے سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔

سنگاپور فوڈ ایجنسی نے درآمد کنندہ SP Muthiah & Sons Pte کو ہدایت کی ہے کہ وہ مصنوعات کی بڑے پیمانے پر واپسی شروع کریں۔ ایتھیلین آکسائیڈ، جو عام طور پر کیڑے مار دوا کے طور پر استعمال ہوتی ہے، کھانے کی مصنوعات میں استعمال کے لیے سختی سے ممنوع ہے۔

ایس ایف اے نے کہا کہ اس کے استعمال کی سنگاپور کے ضوابط کے تحت مصالحوں کی شیلف لائف کو بڑھانے کے لیے اجازت ہے، لیکن ایورسٹ فش کری مسالہ میں اس کا زیادہ ارتکاز صارفین کے لیے ممکنہ صحت کے لیے خطرہ ہے۔

ایس ایف اے نے اپنے بیان میں کہا کہ جن لوگوں نے ان مصنوعات کا استعمال کیا ہے اور وہ اپنی صحت کے بارے میں فکر مند ہیں انہیں فوری طبی مشورہ لینا چاہیے۔ مزید معلومات کے لیے صارفین کو اس جگہ سے رابطہ کرنا چاہیے جہاں سے انہوں نے اسے خریدا ہے۔ جبکہ بھارتی کمپنی ایورسٹ نے ابھی تک اس واقعہ پر اپنا بیان جاری نہیں کیا ہے۔

دریں اثنا گزشتہ برس اگست میں بھارتی سیرپ کے حوالے سے بھی ہوش ربا انکشافات سامنے آئے تھے۔ ازبکستان میں بھارتی کھانسی کے شربت کے باعث بچوں کی ہلاکتوں کے کیس کی سماعت کے دوران ازبک پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا تھا کہ بھارتی دوا ساز کمپنی کے سی ای او نے زیادہ منافع کے لالچ میں کھانسی کے سیرپ میں زہریلے اجزا کی ملاوٹ کی تھی۔

پراسیکیوٹر نے کمپنی کے سی ای او سنگھ راگھویندر پرتار پر رشوت دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ بھارتی کمپنی کے سی ای او نے کھانسی کے سیرپ کی ازبکستان درآمد کیلئے 33 ہزار ڈالر رشوت دے کر کوالٹی ٹیسٹ بھی معاف کروالیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ بھارتی کمپنی نے ٹیکس فراڈ کیلئے سیرپ کی قیمت بھی زیادہ ظاہر کی تھی۔

واضح رہے کہ دسمبر 2022ء میں بھارتی کھانسی کے سیرپ کے استعمال سے ازبکستان میں 65 بچوں کی ہلاکت کے معاملے پر 20 ازبک اور ایک بھارتی شخص سمیت 21 افراد کو شامل تفتیش کیا گیا تھا۔ شامل تفتیش افراد میں ازبکستان میں بھارتی کھانسی کا سیرپ بیچنے والی کمپنی کیورامیکس کے 2 ازبک ایگزیکٹو سمیت بھارتی کمپنی ماریون بایوٹیک کا ایک عہدیدار بھی شامل ہے۔

بھارتی کھانسی کے شربت سے بچوں کی ہلاکتوں کا اسکینڈل سامنے آنے کے بعد امریکا، یورپی یونین اور دیگر کئی ممالک نے بھارتی کمپنی کا لائسنس معطل کردیا تھا۔ یاد رہے کہ بھارت میں بنائے جانے والے کھانسی کے شربت سے 2021ء میں گیمبیا اور ازبکستان میں کم از کم 89 بچوں کی موت ہوگئی تھی۔ جبکہ ایک کھانسی کا شربت کیمرون میں بھی بچوں کی اموات کا سبب بنا تھا۔