مبارک زیب کی فتح میں عمائدین کی مشاورت شامل ہے، فائل فوٹو
 مبارک زیب کی فتح میں عمائدین کی مشاورت شامل ہے، فائل فوٹو

باجوڑ ضمنی الیکشن،پی ٹی آئی کا باغی امیدوار دونوں سیٹوں پر کامیاب

محمد قاسم :
باجوڑ کے ضمنی انتخابات نے پی ٹی آئی کے صوبائی اور مرکزی قیادت کو ہلا کر رکھ دیا۔ مرکزی صدر بیرسٹر گوہر، شیر افضل مروت، علی محمد خان، صوبائی وزیراعلیٰ علی زمین گنڈاپور سمیت پوری کابینہ کی کوششیں رائیگاں چلی گئیں۔

پی ٹی آئی کے باغی آزاد امیدوار مبارک زیب نے دونوں سیٹوں پر فتح حاصل کرلی۔ جماعت اسلامی کی صوبائی نشست پر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار سے زیادہ ووٹ لیے۔

امت کو دستیاب معلومات کے مطابق 21 اپریل کو پورے ملک میں 5 قومی اور تقریباً 20 صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر انتخابات منعقد ہوئے۔ تاہم پی ٹی آئی کا زیادہ فوکس پنجاب کے بجائے باجوڑ کے این اے 9 اور پی کے 22 پر تھا کہ اس حلقے میں کارکنوں اور پارٹی رہنمائوں کے درمیان پی ٹی آئی کے کارکن ریحان زیب کے قتل کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پارٹی کیلئے ٹیسٹ کیس بن گیا تھا۔

پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق پارٹی کے مرکزی صدر بیرسٹر علی گوہر، شیر افضل مروت، کور کمیٹی اراکین، صوبائی صدر اور وزیراعلیٰ امین گنڈاپور، علی محمد خان اور دیگر پارٹی عہدیداروں نے سابق ایم این اے گل ظفر خان اور ان کے بھائی گل داد خان کو نہ صرف ٹکٹ دیا۔ بلکہ شیر افضل مروت نے باجوڑ آکر ریحان زیب کے بھائی مبارک زیب اور پارٹی کارکنوں کو پی ٹی آئی کا جھنڈا اور عمران خان کی تصویر استعمال کرنے پر دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر مبارک زیب جیت بھی گئے تو پارٹی میں ان کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ جس پر جلسے میں نوجوانوں نے شیر افضل مروت کی کلاس لی تھی کہ یہ پارٹی عمران خان اور کارکنوں کی ہے۔ ان کی خود کوئی حیثیت نہیں جو آکر اس طرح دھمکیاں دے رہے ہیں۔ اس پر شیر افضل دورہ ادھورا چھوڑ کر باجوڑ سے بھاگ گئے تھے۔

ذرائع کے مطابق انتخابات سے 4 روز قبل بیسٹر گوہر، شیر افضل مروت اور علی محمد خان نے وڈیو پیغامات جاری کرکے پی ٹی آئی کے نامزد امیدواروں گل ظفر خان اور گل داد خان کو ووٹ دینے کی اپیل کی۔ تاہم ذرائع کے مطابق اگر مبارک زیب جیت جاتے تو ان رہنمائوں کی وقعت ختم ہو جاتی اور کارکنان اختلافات پر اپنے نمائندے کھڑے کرکے ان کو جواب دیتے۔

اسی وجہ سے وزیراعلیٰ نے مبارک زیب کو بلا کر سات کروڑ روپے نقد، 2 نوکریاں، والدین کو حج پر بھجوانے اور ایک گھر دینے کی پیشکش کی۔ تاہم مبارک زیب نے واپسی پر باجوڑ کے تمام علاقوں کے عمائدین اور نوجوانوں کو بلاکر ان کے سامنے یہ پیشکش رکھی اور تمام نے متفقہ طور پر اس پیشکش کو رد کر دیا۔ اس کے بعد پی ٹی آئی رہنمائوں نے انتظامیہ کے ساتھ ملک کر مبارک زیب کو ہرانے کی کوشش کی۔ تاہم خفیہ اداروں نے انتظامیہ اور حکومت کو آگاہ کیا کہ ایسا کرنے کی صورت میں قبائلی تصادم کا خطرہ ہے۔

اب انتخابات میں مبارک زیب نے 74 ہزار سے زائد ووٹ لے کر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار گل ظفر خان، پی پی پی کے اخونزادہ چٹان، نون لیگ کے نظام الدین خان، جماعت اسلامی کے صاحبزادہ ہارون رشید اور اے این پی کے مولانا خان زیب کو بھاری مارجن سے شکست دے دی۔ اس طرح مبارک زیب نے PK-22 پر 19 ہزار سے زائد ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔

جبکہ جماعت اسلامی کے عابد خان 10 ہزار ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے اور پی ٹی آئی امیدوار گل داد خان تیسرے نمبر پر رہے۔ پی ٹی آئی کے اندر اس شکست پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا جارہا ہے۔ جبکہ پی ٹی آئی رہنما شہریار آفریدی، شاندانہ گلزار سمیت پرانے سیاسی کارکنان جشن منارہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اصل پی ٹی آئی یہی ہے۔ اس جیت نے ان کی اہمیت بتا دی ہے اور یہ بھی کہ کون لوگ پارٹی کو تباہ کرنا چاہ رہے ہیں۔ لہذا ان کو پارٹی سے نکال کر پرانے ساتھیوں کو عہدے دیے جائیں۔