مختلف طریقے سے پریکٹس خواتین اور مرد ڈاکٹرز کے نتائج میں فرق پیدا کرتی ہے، فائل فوٹو
 مختلف طریقے سے پریکٹس خواتین اور مرد ڈاکٹرز کے نتائج میں فرق پیدا کرتی ہے، فائل فوٹو

لیڈی ڈاکٹرز بہتر معالج قرار، امریکی تحقیق

شایان احمد:
کہا جاتا ہے کہ جب خواتین گاڑی چلاتی ہیں تو خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ جبکہ ایک نئی اور دلچسپ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جب خواتین علاج کرتی ہیں تو صحت یابی کا چانس زیادہ ہوتا ہے۔

امریکی تحقیق میں لیڈی ڈاکٹرز کو مردوں کے مقابلے میں بہتر معالج قرار دیا گیا ہے۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس کی ایک تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ خواتین ڈاکٹروں کے علاج سے مریضوں کی اموات کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ جن مریضوں کا علاج خواتین ڈاکٹر کرتی ہیں۔ ان کے مرنے اور دوبارہ اسپتال میں داخل ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔

جریدے اینلز آف انٹرنل میڈیسن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں معلوم ہوا کہ جب خواتین مریضوں کا علاج خواتین ڈاکٹروں نے کیا تو شرح اموات 8 اعشاریہ 15 فیصد تھی۔ جبکہ مرد ڈاکٹروں کی صورت میں یہ 8 اعشاریہ 38 رہی۔ جسے محققین طبی لحاظ سے اہم فرق سمجھتے ہیں۔ دریں اثنا خواتین ڈاکٹروں سے علاج کرانے والے مرد مریضوں کی شرح اموات 10 اعشاریہ 15 فیصد تھی۔ جو مرد ڈاکٹروں کے علاج میں 10 اعشاریہ 23 فیصد کی شرح سے کم ہے۔ محققین نے اسپتال میں دوبارہ داخل ہونے کی شرح میں بھی اسی ترتیب کا پتہ لگایا۔

محققین میں سے ایک پروفیسر یوسوکے تسوگاوا کا کہنا ہے کہ ’’اگر یہ پیشہ ور افراد ایک ہی طرح طب کی پریکٹس کریں تو مرد اور خواتین ڈاکٹروں کے درمیان نتائج مختلف نہیں ہوں گے۔ ہمارے نتائج سے یہ پتا چلتا ہے کہ خواتین اور مرد ڈاکٹر مختلف طریقے سے طب کی پریکٹس کرتے ہیں اور ان مختلف طریقوں کا مریضوں کی صحت کے نتائج پر معنی خیز اثر پڑتا ہے۔ اس تحقیق میں 2016 سے 2019 کے درمیان چار لاکھ 58 ہزار سے زائد خواتین مریضوں اور تین لاکھ 19 ہزار سے زائد مرد مریضوں کے میڈی کیئر کلیمز کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا گیا۔

محققین نے کئی عوامل کا حوالہ دیا جو مرد اور خواتین ڈاکٹروں کے (علاج کے نتائج کے) درمیان عدم مساوات کا سبب بن سکتے ہیں‘‘۔ ان کا کہنا ہے کہ اس خلیج کا تعلق اس سے ہو سکتا ہے کہ مرد ڈاکٹر پوری طرح یہ نہیں جانتے کہ ان کی خواتین مریضوں کی بیماریاں کتنی سنگین ہیں۔ ماضی کے مطالعات سے پتا چلتا ہے کہ مرد ڈاکٹروں نے اپنی خواتین مریضوں میں درد کی شدت، معدے اور دل کی علامات کے ساتھ ساتھ فالج کے خطرے کو بھی نظر انداز کیا ہے۔ جو علاج تک رسائی یا نامکمل دیکھ بھال حاصل کرنے میں تاخیر کا سبب بن سکتا ہے۔

محققین نے یہ بھی کہا کہ اموات کے فرق کا تعلق اس بات سے بھی ہو سکتا ہے کہ خواتین ڈاکٹر اپنی خواتین مریضوں کے ساتھ بہتر طریقے سے گفتگو کر سکتی ہیں۔ جس سے مریضوں کے اہم معلومات بتانے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں تشخیص اور علاج بہتر ہو جاتا ہے۔

یو سی ایل اے میں ڈیوڈ گیفن اسکول آف میڈیسن کے پروفیسر سوگاوا نے کہاکہ اس موضوع کو بہتر طور پر سمجھنے سے ایسے اقدامات کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ جس سے مریضوں کی دیکھ بھال کو مؤثر طریقے سے بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ خواتین ڈاکٹر اعلیٰ معیار کی دیکھ بھال فراہم کرتی ہیں اور اس وجہ سے زیادہ خواتین ڈاکٹروں کا ہونا مریضوں کو معاشرتی نقطہ نظر سے فائدہ پہنچاتا ہے۔

بہت سے مطالعات سے پتا چلتا ہے کہ اکثر خواتین کے درد کو مردوں کے درد مقابلے میں بہت کم سنجیدگی سے لیا جاتا ہے۔ گزشتہ اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ خواتین کو نہ صرف ایمرجنسی شعبوں میں انتظار میں زیادہ وقت گزارنا پڑتا ہے۔ بلکہ مردوں کے مقابلے میں مؤثر درد کش ادویات تجویز کرنے کا امکان بھی کم ہوتا ہے۔