میگزین رپورٹ:
اپریل اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہا ہے۔ ادھر کراچی کے موسم کی حدت میں ہر گزرتے دن اضافہ بھی ہونے لگا ہے۔ جب کہ شدید گرمی کا ایک طویل دورانیہ، یعنی مئی سے سمتبر، ابھی باقی ہے۔ لیکن یہ دورانیہ اپنے ساتھ کچھ فرحت انگیز سوغاتیں بھی لے کر آتا ہے، جن میں فالسہ بھی شامل ہے۔
چلچلاتی دھوپ کا سامنا ہو، پیاس کی شدت کم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی ہو۔ ایسے میں اگر ٹھنڈے میٹھے فالسے کا یخ بستہ شربت مل جائے تو گویا روح تک سیراب ہوجاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ طبی ماہرین، فالسے کے شربت کو ہِیٹ اسٹروک کا خطرہ ٹالنے والا بہترین ٹانک قرار دیتے ہیں۔ صرف شربت ہی نہیں، لگ بھگ تمام لوگ فالسے بطور پھل بھی کھانا پسند کرتے ہیں۔ بیری کے خاندان کا یہ پھل منہ کے بگڑے ذائقہ کو بہتر بنانے کا کام بھی کرتا ہے۔ درحقیقت یہ کسی بھی سپر فوڈ سے کم نہیں جس کے چند فوائد درج ذیل ہیں۔
فالسے کا جوس، نظام ہاضمہ کے لیے بہترین ہے۔ انسائیکلو پیڈیا آف ورلڈ Medicinal پلانٹس کے مطابق یہ نہ صرف نظام ہاضمہ کے افعال کو کنٹرول میں رکھتا ہے۔ بلکہ جسم کو ٹھنڈک پہنچانے کے ساتھ جسم میں پانی کی کمی کو دور بھی کرتا ہے۔
کچھ ماہرین کے مطابق فالسے کا جوس پینے سے پیٹ کے درد کا علاج بھی ممکن ہے، جس کے لیے جوس میں تین گرام اجوائن ملائیں اور تھوڑا سا گرم کرکے پی لیں۔ فالسے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ورم میں کمی لاتا ہے، جو اسے دل کی صحت کے لیے مفید پھل بناتا ہے۔ یہ کینسر کے خلاف بھی مدافعت کرتا ہے۔
اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور ہونے کے باعث فالسہ کئی اقسام کے سرطان کے خطرے کو کم کرتا ہے۔ بغیر برف والا فالسے کا شربت پینے سے دمہ، نزلہ زکام اور نظام تنفس کے دیگر مسائل پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔ بس فالسے کے جوس میں لیموں کے عرق یا ادرک کے عرق کا اضافہ کریں اور پی لیں۔ یہ ننھا پھل مسلز (پٹھے) طاقت ور بنانے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے، جس کی وجہ پوٹاشیم اور پروٹین کی موجودگی ہے جو مسلز مضبوط بنانے کے ساتھ پٹھوں کے افعال کو بھی بہتر کرتے ہیں۔
پروٹین کی وجہ سے فالسے کھانے کی عادت جسم کو زیادہ توانائی فراہم کرتی ہے اور اس کا شربت بھی اس حوالے سے مددگار ثابت ہوتا ہے۔ اس پھل میں کیلشیئم کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جو ہڈیوں کو صحت مند بنانے کے لیے ضروری جز ہے۔ صحت مند ہڈیاں عمر بڑھنے سے ہڈیوں کی کثافت کم ہونے کا خطرہ بھی کم کرتی ہیں۔ فالسے میں موجود فولاد، خون کی کمی دور کرنے میں مدد دیتا ہے۔
آئرن کی کمی خون کی کمی کے ساتھ مختلف طبی مسائل کا خطرہ بڑھاتی ہے جس کی ایک علامت ہر وقت تھکاوٹ طاری ہونا بھی ہے۔ فالسے میں مٹھاس عام طور پر نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔
پاکستان جرنل آف فارماسیوٹیکل سائنسز کے مطابق فالسہ کم شکر والا پھل ہے، جس کا مطلب ہے کہ ذیابیطس اور خون کی شریانوں سے متعلق امراض کے شکار افراد اس سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ تاہم شوگر کے مریض فالسے کے شربت میں چینی ملانے سے گریز کریں۔
فالسے کی قدرتی رنگت یعنی جامنی رنگ درحقیقت ایک اینٹی آکسائیڈنٹ کی وجہ سے ہے جو اینتھوسیان سے بھرپور ہوتا ہے۔ یہ کیمیکل ایک ہارمون، کولیگن (جو جلد کی لچک اور نرمی کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے) کو تحفظ فراہم کرتا ہے اور جلد کی جوانی کو بحال کرتا ہے۔ فالسے کا استعمال خون کو بھی صاف کرتا ہے جس سے جلد بھی شفاف ہوتی ہے اور وہ جگمگانے لگتی ہے۔