کیمیکل ملا دودھ بچوں اور بزرگوں کیلیے انتہائی نقصاندہ ہے، فائل فوٹو
 کیمیکل ملا دودھ بچوں اور بزرگوں کیلیے انتہائی نقصاندہ ہے، فائل فوٹو

کراچی میں کیمیکل ملا دودھ کھلے عام فروخت ، فوڈ اتھارٹی مدہوش

اقبال اعوان:
کراچی میں انتظامیہ کی نااہلی کے باعث دودھ فروش بے لگام ہوگئے۔ شہر میں دھڑلے سے کیمیکل ملا دودھ فروخت کیا جانے لگا۔ جبکہ دودھ سے کریم نکال کر سستا بیچنے کے نام پر شہریوں کو دھوکا بھی دیا جا رہا ہے۔ دودھ کا سرکاری ریٹ فی لیٹر 200 روپے ہے۔ جبکہ جعلی دودھ 130 سے 150 روپے لیٹر فروخت ہورہا ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کیمیکل ملا دودھ جہاں بیمار اور بزرگوں کیلئے نقصان دہ ہے۔ وہیں پانی ملاکر یا کریم نکال کر فروخت ہونے والے دودھ سے بچے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن کے رہنما شاکر گجر کا کہنا ہے کہ شہریوں کو دودھ کے نام پر زہر پلایا جارہا ہے۔ انتظامیہ فوری طور پر ان کے خلاف کریک ڈائون کرے۔

واضح رہے کہ کمشنر کراچی کی جانب سے دودھ کے سرکاری نرخ بڑھانے پر انکار کر دیا گیا تھا اور 200 روپے فی لیٹر فروخت کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ جبکہ ڈیری فارمرز کا کہنا ہے کہ دودھ 192 روپے فی لیٹر بھینس کالونی سے دیا جارہا ہے۔ اب ٹرانسپورٹ کرایے بڑھائے گئے ہیں۔ بجلی گیس کے بھاری بل اور ان دونوں کے متبادل انتظامات پر مزید اخراجات زیادہ آرہے ہیں۔ دکانوں کے کرایے اور ملازمین کی اجرت بڑھ گئی ہے۔ اس لئے دودھ 230 روپے فی لیٹر فروخت کی اجازت دی جائے۔

چند روز قبل شہر میں کیمیکل ملا دودھ فروخت کرنے کی اطلاعات پر سندھ فوڈز اتھارٹی نے بھینس کالونی لانڈھی میں واقع باڑوں پر کارروائی کی تھی۔ دودھ کے سمپل لئے گئے تھے۔ تاہم کیمیکل ملے دودھ کے شواہد نہیں ملے۔ شہر میں بڑے دکانداروں نے 200 روپے فی لیٹر دودھ فروخت کرنا شروع کردیا۔ تاہم وہ پانی ملانے لگے۔ اسی طرح شہر میں سینکڑوں اسٹالز بھی لگ گئے۔ کچی اور مضافاتی آبادیوں میں چھوٹے دودھ کے دکانداروں، پتھارے، اسٹال والے میگا فون سے اعلان کرکے دودھ سستا فروخت کر رہے۔ ساتھ ہی بینرز لگے ہیں اور بھینس کالونی کا خالص دودھ ہونے کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔ یہ ددوھ 130 سے 170 روپے لیٹر دودھ فروخت کیا جارہا ہے۔

مہنگائی کے مارے شہری یہ دودھ سستا ہونے پر خرید رہے ہیں۔ تاہم شہر میں ناقص اور غیر معیاری دودھ سمیت دیگر کھانے پینے کی اشیا کے استعمال سے پیٹ کے امراض بڑھ رہے ہیں۔ شہر میں کیمیکل ملا دودھ اور کریم نکال کر دودھ فروخت کیا جارہا ہے۔ شہر میں ایک ماہ کے دوران 2 کارروائیاں فوڈز اتھارٹی والوں نے کیں اور کیمیکل والے دودھ کے شواہد ملنے پر دودھ تلف کردیا گیا۔ تاہم اس کے باوجود بینرز لگاکر اعلان کرکے دودھ اسٹال پر سستا فروخت کیا جارہا ہے اور کوئی ان کے خلاف کارروائی نہیں کر رہا۔

کورنگی نمبر دو بس اسٹاپ پر دودھ 130 روپے لٹر فروخت کرنے والے مبارک علی کا کہنا ہے کہ کیمیکل سے بنایا گیا دودھ ان کو 80 روپے فی لیٹر مل جاتا ہے۔ جبکہ کریم نکال کر دودھ 70 روپے فی لیٹر ملتا ہے۔ پولیس، یوسی والے اور فوڈز اتھارٹی اہلکار بھتہ وصول کرکے سرپرستی فراہم کرتے ہیں۔

شاہ فیصل کالونی اے ون چوک کے قریب اسٹال پر دودھ 150 روپے فی لیٹر فروخت کرنے والے رحمت اللہ کا کہنا ہے کہ آج کل گاڑیوں میں دودھ فروخت کرنے والے آتے ہیں اور 70/75 روپے لیٹر فراہم کرتے ہیں۔ ادھر ڈیری فارمرز کی تنظیم کے صدر شاکر گجر کا کہنا ہے کہ شہریوں کو فوڈز اتھارٹی اور پولیس کی سرپرستی میں سستے دودھ کے نام پر زہر دیا جارہا ہے۔ کیمیکل ملا دودھ دھڑلے سے فروخت ہورہا ہے۔

ضلع، ٹائون، یوسی کی سطح پر فوڈ اتھارٹی اور دیگر انتظامیہ کے لوگ ملوث ہیں۔ ان کے خلاف کریک ڈائون شروع کیوں نہیں کیا جاتا۔ 200 روپے فی لیٹر فروخت کرنے والے بھی پانی ملاتے ہیں کہ 192 روپے فی لیٹر دودھ بھینس کالونی سے دیا جارہا ہے۔ اب ٹرانسپورٹ کرائے، دکانوں کے کرایے، گیس بجلی کے بھاری بل کہاں سے دیں گے۔ 200 روپے فی لیٹر وارے میں نہیں آتا۔ 130 سے 170 روپے والا دودھ جعلی ہے اور کیمیکل ملا کر بنایا جاتا ہے جبکہ کریم نکال کر محض سفید محلول فروخت کیا جارہا ہے۔ جس سے لوگ آنتوں معدے، جگرے اور پیٹ کے دیگر امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔