ہزاروں شہریوں پر املاک سے محرومی کی تلوار لٹک گئی، ذرائع، فائل فوٹو
 ہزاروں شہریوں پر املاک سے محرومی کی تلوار لٹک گئی، ذرائع، فائل فوٹو

خیبرپختونخوا حکومت پراپرٹی ٹائیکون کی سہولت کار بن گئی

محمد قاسم:
خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت کا قیام ہوتے ہی بزنس ٹائیکون ملک ریاض دوبارہ متحرک ہوگئے۔ تین تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن نے زمین کے حصول کیلئے ابتدائی اجازت نامہ جاری کردیا۔ تعمیرات کیلئے تمام اداروں کی رضامندی لازمی قرار دے دی۔ ملک ریاض زمین حاصل کرنے کے بعد فیصلہ کریں گے کہ آیا بحریہ ٹائون پشاور کا بند پروجیکٹ دوبارہ شروع کیا جائے یا نہیں۔

امت کو دستیاب معلومات کے مطابق ملک ریاض کے بحریہ ٹائون نے خیبرپختون میں نگران دور حکومت کے دوران مکمل طور پر بند کیے جانے والے اپنے بحریہ ٹائون پشاور کے منصوبے کو دوبارہ شروع کرنے پر نہ صرف غور شروع کردیا ہے۔ بلکہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے ان کے ساتھ تعاون بھی شروع کر دیا ہے۔ صوبائی حکومت کی جانب سے ہدایات کے بعد زمین کے حصول میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کی کوششیں شروع ہوگئی ہیں۔

ذرائع کے مطابق 3 تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کے ذریعے بحریہ ٹائون زمین حاصل کرے گی۔ ایک چار سدہ روڈ کی قیمتی زمین ہے۔ دوسری متھرا ہے۔ جس میں پشاور کا سب سے قیمتی مغربی زرخیز علاقہ آتا ہے۔ تیسری زمین چمکنی میں ہے۔ دوسری جانب دریائے کابل کے کنارے جو پشاور، چار سدہ اور نوشہرہ کو ایک دوسرے سے جدا کرتے ہیں، یہاں بھی بحریہ ٹائون پل تعمیر کرکے فائیو ہوٹلز تعمیر کرنا چاہتی ہے۔ جبکہ واٹر اسپورٹس کے بڑے بڑے مراکز تعمیر کرنا چاہتی ہے اور اس کی نظر مستقبل میں رشکئی اکنامک زون کو اس کے ساتھ جوڑ کر مردان اور رشکئی کے درمیانی علاقے کو چائنہ ٹائونز میں تبدیل کرنے کا ہے۔

ذرائع کے مطابق ان تین ٹی ایم ایز کے ابتدائی اجازت نامہ جاری کردیئے گئے ہیں۔ البتہ اس اجازت نامے میں ایک شرط عائد کی گئی ہے کہ حکومت کے تمام متعلقہ اداروں سے اجازت ملنے کے بعد ہی تعمیرات شروع کی جاسکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق بحریہ ٹائون کا اصل منصوبہ اس وقت سامنے آئے گا جب پشاور ماڈل سٹی کی تعمیر شروع ہوگی۔ کیونکہ اس منصوبے میں وزیر اعلیٰ ہائوس اسمبلی سے لے کر سیکریٹریٹ تک کی منتقلی شامل ہے۔ اگر یہ منتقلی شروع ہوگئی تو پشاور شہرکی قیمتی اراضی شہریوں کے ہاتھوں سے نکل جائے گی اور لوگوں کو اپنی جائیدادیں فروخت کرکے پشاور ماڈل سٹی منتقل ہونا پڑے گا۔ اور یہ کہ ان جائیدادوں کو خریدنے والے ملک ریاض ہوں گے۔

ذرائع کے بقول ملک ریاض کو معلوم ہے کہ جب تک تحریک انصاف کے بانی عمران خان زندہ ہیں۔ کم از کم صوبائی حکومت پی ٹی آئی کے پاس ہی رہے گی۔ ذرائع کے مطابق پشاور ماڈل ٹائون پر کام شروع ہونے کی صورت میں سیکورٹی ادارے جن کو اس وقت مشکلات کا سامنا ہے، ان اراضی کا کنٹرول دفاعی استعمال کیلئے لیاجا سکتا ہے۔ جس میں پشاور ایئر پورٹ سے لے کر فردوس کالونی تک اور قلعہ بالا حصار سے لے کر قصہ خوانی بازار تک کا علاقہ شامل ہے۔ تاہم شہر کے قریبی علاقوں کو بحریہ ٹائون کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔

ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ پشاور بحریہ ٹائون کی فائلیں کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں فروخت ہو چکی ہیں اور اس منصوبے کو 2020ء میں شروع کرنا تھا۔ تاہم کورونا وبا اور بعد میں عمران خان اور مقتدر حلقوں کے درمیان محاذ آرائی میں ملک ریاض کا عمران خان کا ساتھ دینے پر ملک ریاض کا بحریہ ٹائون پشاور شروع نہیں ہو سکا۔ علاوہ ازیں نگران حکومت کی جانب سے کارروائی اور تحقیقات شروع کرنے کے اعلانات کے بعد بحریہ ٹائون کے دفاتر کو ہی بند کردیا گیا تھا۔ تاہم اب تحریک انصاف کی دوبارہ صوبائی حکومت بنننے کے بعد بحریہ ٹائون پر دوبارہ کام شروع کیا جارہا ہے۔