محمد قاسم :
صوبہ خیبرپختونخوا میں ہزاروں جعلی شناختی کارڈز سے جائیدادوں اور گاڑیوں کی خریداری سمیت دیگر کاروبار کیا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی تحقیقاتی اداروں نے 6 ہزار 304 جعلی شناختی کارڈوں کا کھوج لگالیا ہے۔ جس میں 2 ہزار 361 شناختی کارڈز کا تعلق خیبرپختونخوا سے ہے۔ جن پر تقریباً 6 سو گاڑیوں کی رجسٹریشن کی گئی۔ جائیدادوں، معاہدوں، کارخانوں کا قیام اور اسلحہ لائسنس بھی حاصل کیا گیا۔
صوبائی محکمہ داخلہ کے مطابق نادرا نے ان تمام شناختی کارڈز کو منسوخ کر دیا ہے۔ تاہم اس پر خریدی گئیں گاڑیوں اور جائیدادوں کے حوالے سے فیصلہ کرنا باقی ہے۔ چھان بین کی جائے گی کہ ان جائیدادوں کی مالیت کتنی ہے۔ ان پر ٹیکس چوری کتنی کی گئی۔ اور یہ کہ ان سے ہونے والی آمدنی کہاں خرچ ہوئی۔
ذرائع کے بقول اضلاع کی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ جعلی شناختی کارڈز سے کیے جانے والے تمام کاروبار، معاہدوں اور لین دین سمیت بینکوں سے رقوم کی ترسیل کی تفصیلات حاصل کر کے محکمہ داخلہ و قبائلی امور کو ارسال کی جائیں۔ تاکہ نفاذ قانون کے دیگر اداروں کے ساتھ ملک کر تحقیقات کر کے رپورٹ وفاقی وزارت داخلہ کو ارسال کی جائے۔ محکمہ داخلہ کے مطابق 6 صوبائی محکمہ جات سے اس حوالے سے تفصیلات طلب کر لی گئی ہیں۔ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سے جعلی شناختی کارڈز کے ذریعے منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادوں اور گاڑیوں کی تفصیلات مانگی گئی ہیں۔ محکمہ بلدیات سے ان شناختی کارڈز کے ذریعے گھروں اور پلاٹس کی خریداری اور انتقال کی تفصیلات مانگی ہیں۔
محکمہ داخلہ کے ذرائع کے مطابق پورے صوبے کی پولیس کو ہدایت کی گئی ہے کہ جعلی شناختی کارڈز رکھنے والوں کے خلاف کون کون جرائم ہیں اور ان پر کتنے مقدمات درج ہیں۔ کہیں خریدی گئی گاڑیاں دہشت گردی میں تو استعمال نہیں ہوئیں اور یہ کہ ان افراد کا تعلق کن سیاسی پارٹیوں یا تنظیموں سے ہے۔ محکمہ صنعت کو ان جعلی شناختی کارڈز پر معاہدوں، شراکت داری، کارخانوں اور اداروں کی ملکیت کا ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ جبکہ محکمہ داخلہ و قبائلی امور کے اسلحہ برانچ اور ڈپٹی کمشنرز سے جعلی شناختی کارڈز پر اسلحہ کے لائسنس بنانے اور تجدید کا ریکارڈ مانگا گیا ہے۔
محکمہ ایکسائز کے ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا ابتدائی تحقیقات کے مطابق جعلی شناختی کارڈز پر 595 گاڑیوں کی رجسٹریشن کی گئی اور ان کی مالیت اربوں روپے ہے۔ کیونکہ ان میں اکثر بڑی اور قیمتی گاڑیاں ہیں۔ اس بات کی تحقیقات بھی کی جارہی ہیں کہ ان جعلی شناختی کارڈز پر کتنی گاڑیوں کی خریداری کی گئی۔
ذرائع کے مطابق یہ تحقیقات ان کاروباری حضرات کے خلاف شروع کی گئی تھی جو ٹیکس ادا نہیں کرتے۔ تاہم جب چھان بین کی گئی تو ان کے کاروبار میں استعمال کیا گیا شناختی کارڈز بھی جعلی نکلا۔ جس پر تحقیقات کا دائرہ کار مزید بڑھا دیا گیا اور پورے ملک میں اربوں روپے کے کاروبار کرنے والے تقریباً 6 ہزار افراد کے شناختی کارڈز جعلی نکلے ہیں۔ اس حوالے سے خیبرپختونخوا سرفہرست ہے۔
ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا ان جعلی شناختی کارڈز پر کاروبار کرنے والوں میں اکثریت افغان مہاجرین کی ہے۔ جنہوں نے پہلے جعلی شناختی کارڈز حاصل کیے اور پھر ان شناختی کارڈز کی مدد سے کاروبار کی اجازت حاصل کی۔ ان جعلی شناختی کارڈز پر گھر بنائے اور جائیدادیں خریدیں۔ چونکہ افغان مہاجرین کی جانب سے حاصل کردہ شناختی کارڈز پہلے بھی نادرا منسوخ کر چکی ہے۔ تاہم اب ان جعلی دستاویزات پر اربوں روپے کا کاروبار سامنے آیا ہے۔ جس پر ایف آئی اے نے تحقیقات کی تیاری شروع کر دی ہے۔ اس دھندے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ جبکہ سہولت کار سرکاری افسران کے خلاف بھی کارروائی کا امکان ہے۔