عمران خان:
کراچی میں خواتین اور بیروزگار نوجوانوں کو ٹارگٹ کرکے لوٹنے والی دو کمپنیاں بڑی واردات ڈال گئیں۔ منافع اور مختلف مصنوعات سپلائی کرنے کے نام پر ہزاروں شہریوں سے فراڈ کیا۔ متاثرین کی جانب سے ملزمان کے خلاف کارروائی کیلئے درخواستیں دینے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ متاثرین کو خدشات ہیں کہ ملزمان جلد گرفتار نہ ہوئے تو لوٹی گئی بھاری رقم کے ساتھ بیرون ملک فرار ہوجائیں گے۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق ذوہیب رضا اور اسد نامی افراد نے ایک برس قبل کراچی میں اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ یونائیٹڈ بزنس سسٹم (یو بی ایس 24k) کے نام کی کمپنی سے کام شروع کیا۔ انہوں نے مختلف مقامات پر پوسٹرز اور بینرز لگاکر بیروزگار نوجوانوں کو 10 ہزار روپے سے 35 ہزار روپے تک کی سرمایہ کاری کرکے بہترین روزگار حاصل کرنے اور پرکشش منافع کا لالچ دینا شروع کیا۔ اس مقصد کیلئے ایک دفتر قائم کیا گیا۔ جس میں کرائے پر ایک ہال نما کمرے میں اپنے کاروبار کے حوالے سے ہزاروں خواتین اور نوجوانوں کو مدعو کرکے موٹی ویشنل پروگرامز روزانہ کی بنیاد پر کیے جانے لگے۔
ان افراد کا طریقہ واردات یہ تھا کہ ایک جانب یہ اپنے دفتر میں اور سوشل میڈیا پر پاکستان کے اندر اور بیرون ملک تعلیم اور دیگر شعبوں میں بیروزگار نوجوانوں کو پرکشش ملازمتوں کا جھانسا دیتے۔ اس کیلیے پہلے فراڈیوں نے اپنے واٹس ایپ گروپ بنائے۔ جس میں پہلے صرف نوجوانوں کو درخواست کے ساتھ مخصوص نمبرز پر اپلائی کرنے کیلئے کہا گیا۔ بعد ازاں انہیں مختلف جھانسے دیئے گئے کہ وہ ان کی مصنوعات میں سرمایہ کاری کریں اور یہ مصنوعات سیل کرکے منافع کمانے کے ساتھ ساتھ اپنے دوستوں، عزیزوں اور دیگر جاننے والوں کو بھی کمپنی میں سرمایہ کاری پر راغب کریں۔ نئے ممبران بنانے پر انہیں مسلسل کمیشن بھی ملتا رہے گا۔
یوں وہ ہر ماہ پرکشش منافع کماتے رہیں گے۔ معلومات کے مطابق UBS24K نامی کمپنی کو زیادہ مشہور کرنے اور اس میں سرمایہ کاری کو بڑھانے کیلئے ان افراد نے سب سے زیادہ کراچی کی بیروزگار خواتین کو ٹارگٹ بنایا۔ میٹرک سے انٹر تک تعلیم رکھنے والی خواتین کو ٹی آر بی (TRB) ’’دی ریئل بیوٹی‘‘ کمپنی کی کاسمیٹکس مصنوعات میں سرمایہ کاری کا جھانسادیا جانے لگا۔ چونکہ اس وقت بیروزگار نوجوانوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ جو معاشی حالات کی وجہ سے ہر قیمت پر ملازمت کے حصول کے خواہشمند رہتے ہیں۔
خواتین کو یہ پیشکش بھی کی جانے لگی کہ ان پروڈکٹس میں 35 ہزار کی سرمایہ کاری کے بعد نہ صرف انہیں سیل کیلئے یہ معروف کاسمیٹکس مصنوعات ملتی رہیں گی۔ بلکہ عیدی اور بونس کے ساتھ ہی بیرون ملک کے وزٹ کروائے جاتے رہیں گے۔ جس میں عمرہ وغیرہ بھی شامل ہوگا۔ اس مقصد کیلئے کمپنی کے فراڈیئے متاثرین کے پاسپورٹ بھی غیر قانونی طور پر اپنے پاس رکھتے رہے۔ جو ایف آئی اے کے پاس موجود پاسپورٹ ایکٹ اور امیگریشن ایکٹ کے تحت سنگین جرم ہے اور انسانی اسمگلنگ کے زمرے میں آنے پر ایسے ملزمان کے خلاف براہ راست مقدمہ درج کیا جاسکتا ہے جو بغیر کسی لائسنس کے ٹریول ایجنٹ یا اورسیز ایمپلائنمنٹ کا کام کریں اور شہریوں کے پاسپورٹ اپنے پاس رکھیں۔
ان جعلساز کمپنیوں کے افراد نے ہزاروں بیروزگار نوجوانوں کو ان کی جمع پونجی سے بھی محروم کیا۔ جبکہ ہزاروں نوجوان لڑکے لڑکیوں نے سرمایہ کاری کیلئے رقوم قرض لے کر دیں۔ جو اب اپنی رقوم کی واپسی کیلئے خوار ہو رہے ہیں۔ ایک متاثرہ خاتون نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ مذکورہ افراد سے جب کوئی ملازمت کیلئے رابطہ کرتا ہے تو یہ کہتے ہیں پہلے آپ انٹری ٹیسٹ دیں۔ جس کی 2 ہزار روپے ایڈوانس فیس لی جاتی ہے۔ اس طرح سے یہ افراد ہزاروں بیروزگاروں سے صرف انٹری ٹیسٹ کے نام پر لاکھوں روپے بٹور کرچکے ہیں۔
بعد ازاں یہ 5 روز کی نام نہاد ٹریننگ کراتے ہیں۔ جس میں روز بلاکر لیکچرز وغیرہ دیتے ہیں۔ اس کے بعد امیدواروں سے کہا جاتا ہے کہ پہلے وہ 10 ہزار کا کمپنی کا کارڈ لیں۔ جس پر ممبران کو پکنک، بونس، عیدی اور عمرہ وغیرہ کروایا جائے گا۔ جبکہ 25 ہزار ٹی آر بی بیوٹی مصنوعات کے عوض لیتے ہیں۔
خاتون کا کہنا تھا کہ اس نے ملازمت کے حصول کیلئے اپنے پاس موجود جیولری بیچی اور 35 ہزار جمع کرائے۔ جس پر کمپنی کی انتظامیہ نے ان سے اسٹامپ پر ایک معاہدہ کیا اور بیوٹی مصنوعات کی ٹی آر بی کمپنی کی انوائس بھی دی کہ ایک ہفتے میں یہ چیزیں مل جائیں گی۔ تاہم 3 ماہ گزرنے کے باجود اور درجنوں چکر لگانے کے بعد بھی نہ رقم واپس ملی اور نہ ہی مصنوعات دی گئیں۔ بس ایک فیشل کٹ دی گئی جو گھٹیا کوالٹی کی ہے اور پہلے سے استعمال شدہ ہے۔ اس طرح یہ ہزاروں خواتین کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھا رہے ہیں اور متاثرین رل رہے ہیں۔ جبکہ زیادہ اصرار کرنے پر کارڈ اور ممبر شپ کینسل کرنے کی دھمکیاں بھی دیتے ہیں۔