محمد قاسم:
صوبہ خیبرپختون میں شدید گرمی میں لوڈ شیڈنگ کے دورانیہ بڑھائے جانے پر مظاہرے پھوٹ پڑے۔ جی ٹی روڈ سمیت نوشہرہ اور پشاور کی اہم شاہراہیں بند کیے جانے سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ واضح رہے کہ خیبرپختون میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ شہری علاقوں میں 16 گھنٹے، جبکہ دیہاتوں میں 18 گھنٹے تک پہنچ گیا ہے۔ پشاور کینٹ اور ملحقہ علاقوں کے تاجروں نے بجلی لوڈ شیڈنگ کے خلاف صدر روڈ پر مظاہرہ کیا اور مین صدر روڈ بند کرکے ٹریفک بلاک کر دی۔ جبکہ واپڈا حکام کو دھمکی دی کہ اگر لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ بند نہ کیا گیا تو تمام سڑکیں بند کر دی جائیں گی۔ مظاہرے میں تمام تاجروں نے شرکت کی۔
تاجر علی رحمان نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ صدر کے علاقے میں بجلی بلوں کی سو فیصد ادائیگی کی جاتی ہے۔ انڈر گرائونڈ سسٹم کی وجہ سے بجلی چوری ممکن نہیں۔ حکومت کو پورا ٹیکس بھی دے رہے ہیں۔ حکومت دکانداروں کو رجسٹرڈ کرنا چاہتی ہے۔ لیکن کاروبار کرنے نہیں دیا جارہا۔ ایک طرف دعویٰ ہے کہ بجلی وافر مقدار میں موجود ہے اور دوسری جانب لوڈ شیڈنگ میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ سولہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ کے دوران اس سخت گرمی میں کاروبار کیسے کر سکتے ہیں۔
تجارتی مراکز میں لوڈ شیڈنگ سے نقصان ہورہا ہے۔ حکومتی ادارے آئی ایم ایف کے کہنے پر تاجروں کو تنگ کررہے ہیں۔ کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔ پہلے ہی مہنگائی نے پریشان کر رکھا ہے۔ جبکہ بجلی لوڈ شیڈنگ نے رہی سہی کسر نکال دی۔ تاجر رہنمائوں نے مطالبہ کیا کہ بجلی لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کیلئے فوری اقدامات کیے جائیں۔ بصورت دیگر احتجاج کا دائرہ وسیع کر دیا جائے گا۔
نوشہرہ کے مرکزی انجمن تاجران نے بھی لوڈ شیڈنگ اور اوور بلنگ کے خلاف شکارپور گریڈ اسٹیشن سے جہانگیرہ فیڈرز کے قیام کیلئے احتجاج کرتے ہوئے جی ٹی روڈ کو بند کر دیا۔ جس سے پنجاب اور صوبے کے دیگر علاقوں تک زمینی رابطہ معطل ہو گیا اور سخت گرمی میں ہزاروں مسافر ٹریفک میں پھنس گئے۔ جس کی وجہ سے کئی افراد بے بھی ہوش ہو گئے۔ مظاہرین کے مطابق اٹھارہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ سے کاروبار تباہ ہو گیا ہے اور گھروں میں بچوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔مظاہرین کے مطابق ان سے بل پورے لیے جارہے ہیں۔ لیکن بجلی نہیں دی جا رہی۔ ساتھ ہی اوور بلنگ بھی کی جارہی ہے۔
دوسری جانب سیکیورٹی ذرائع کے مطابق گرمی میں شدت کے ساتھ ساتھ عوام میں غصہ پھیل رہا ہے اور پُرتشدد مظاہروں کا خدشہ ہے۔ کیونکہ ایک طرف بجلی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے تو دوسری جانب مہنگائی نے لوگوں کو بے حال کر رکھا ہے۔ پشاور میں برف کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ پشاور صدر اور شہر میں 20 روپے کی برف دینا بند کر دی گئی ہے۔
پشاور صدر میں برف فروش امیر خان نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ پہلے وہ 10 روپے میں بھی برف دے دیتے تھے۔ لیکن اب ان کو بھی برف مہنگا مل رہا ہے۔ لہذا وہ 30 روپے سے کم کی برف نہیں دے سکتے۔ قیمت میں مزید اضافہ ہو گا۔ انہوں نے بتایا کہ بجلی کی قیمتوں میں آئے روز اضافے کی وجہ سے برف کے کارخانہ مالکان نے قیمتوں میں اضافہ کیا ہے اور اس سے غریب لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔ جبکہ انہیں بھی نقصان ہورہا ہے۔ قیمتیں بڑھنے پر وہ بھی برف کم لارہے ہیں۔ جو زیادہ تر جوس فروش، لسی اور آئسکریم والے خرید لیتے ہیں۔
امیر خان نے بتایا کہ وہ روزانہ 10 سے زیادہ افراد کو فی سبیل اللہ برف دیتے ہیں۔ لیکن زیادہ نہ لانے کی وجہ سے 12 بجے سے قبل برف ختم ہو جاتی ہے۔ دوسری جانب گرمی کے ساتھ ساتھ لوگوں نے سرد علاقوں میں کرائے کے مکانات تلاش کرنا شروع کر دیے ہیں۔