عمران خان :
کسٹمز کی کارروائی میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نیلامی کے سامان کی آڑ میں اسمگلنگ کا سامان بھاری مقدار میں شامل کرکے کراچی سے ملک بھر میں سپلائی کیا جا رہا ہے۔ کسٹمز کے مطابق ایسے ہی ایک نیٹ ورک کے حوالے سے خفیہ اطلاعات ملنے پر رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ ایم اے جناح روڈ کے قریب مارکیٹ پر بڑی کارروائی کی گئی۔ جس میں 15 کروڑ روپے مالیت کا سامان برآمد کیا گیا۔ دوسری جانب جن دکانداروں کا سامان ضبط کیا گیا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ان کا سامان مکمل طور پر نیلامی میں خریدا گیا تھا اور چند روز قبل ہی انہوں نے این ایل سی کے کنٹینر سے یہ سامان لیا۔ جس کے ڈلیوری آرڈر بھی ان کے پاس موجود ہیں۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق گزشتہ دنوں ایک خفیہ اطلاع ملنے پر انفورسمنٹ کلکٹریٹ کے اینٹی اسمگلنگ اسکواڈ (اے ایس او) کی ٹیم نے سندھ رینجرز کے تعاون سے ایک مشترکہ آپریشن میں سینٹرل پلازہ کراچی میں کامیاب چھاپہ مارکر اسمگل شدہ 70 ٹن سے زائد پیراشوٹ فیبرک برآمد کر لیا۔ اس کپڑے کی مالیت 15 کروڑ روپے سے زائد ہے۔ مذکورہ کارروائی کیلئے سینٹرل پلازہ کی 2 مخصوص دکانوں پر چھاپہ مار کر تلاشی لی گئی۔
اس سے قبل رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری نے مارکیٹ کو گھیرے میں لے لیا تھا۔ جبکہ کسٹمز کی اے ایس او کی گاڑیوں میں سوار نفری مارکیٹ میں داخل ہوئی۔ جن کے ساتھ رینجرز افسران بھی موجود تھے۔ اس کارروائی کیلئے سیکورٹی کا تمام بندوبست اس لئے کیا گیا کہ ایسی اطلاعات تھیں کہ مذکورہ مقام پر کارروائی کی صورت میں شدید مزاحمت ہوسکتی ہے۔ اس سے قبل بھی ایم اے جناح روڈ پر یا جامعہ کلاتھ وغیرہ کے اطراف میں کی گئی کسٹمز کی متعدد کارروائیوں کے دوران اطراف میں موجود فلیٹوں اور گوداموں سے فوری طور پر سینکڑوں مشتعل افراد جمع ہو کر پتھرائو وغیرہ کرتے رہے ہیں۔
جبکہ جامعہ کلاتھ اور طارق روڈ کے علاقوں میں کپڑوں کے گوداموں پر اسمگلنگ کے شبہے میں کی گئی متعدد کارروائیوں کے دوران فائرنگ کے تبادلے بھی ہوچکے ہیں۔ جبکہ کسٹمز کی گاڑیوں کو توڑ پھوڑ کا نشانہ بھی بنایا جاچکا ہے۔ حالیہ کارروائی کے دوران مذکورہ دونوں دکانوں سے ضبط کیے گئے کپڑے کی مقدار اس قدر زیادہ تھی کہ اس کو کسٹمز گھاس بندر اے ایس او ہیڈ کوارٹرز تک پہنچانے کیلئے 19 ٹرکوں اور 5 سوزوکی پک اپ میں لاد کر لے جانا پڑا۔ کسٹمز حکام کے مطابق اس پورے سامان کی تفصیلی ایگزامینیشن جاری ہے۔ جبکہ کارروائی کے بعدکسٹمز ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر کے ملوث افراد کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔
اسی کارروائی کے حوالے سے ’’امت‘‘ کو مذکورہ تاجروں نے بتایا کہ انہوں نے چند روز قبل ہی پوری ادائیگی کرکے یہ سامان این ایل سی کے کنٹینرز سے نیلامی کے ذریعے حاصل کیا ہے۔ جس کی مد میں ان کے پاس کی گئی ادائیگیوں اور ڈلیوری آرڈرز کی دستاویزات موجود ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے پاس ایف بی آر کی وہ رسیدیں بھی ہیں جن پر انہوں نے ٹیکس ادا کیا۔ تاہم ان تاجروں کی جانب سے یہ تصدیق کی گئی ہے کہ کسٹمز حکام نے سامان ضبط کرنے کے بعد انہیں پیشکش کی ہے کہ وہ کسٹمز آفس میں آکر اپنی دستاویزات پیش کرکے اپنے سامان کو قانونی ثابت کرسکتے ہیں۔
دوسری جانب اس ضمن میں کسٹمز حکام نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ان کی کارروائی مکمل طور پر قانونی ہے اور انہوں نے ان تاجروں کو سامان کو قانونی ثابت کرنے کیلئے پورا موقع دیا ہے۔ تاہم ان تاجروں کی جانب سے کسٹمز حکام سے رابطہ کرنے یا اپنے پاس موجود دستاویزات پیش کرنے کے بجائے صرف مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شور شرابا ہی کیا جا رہا ہے۔ جو ان کے کردار کو مزید مشکوک بنارہا ہے۔
اس ضمن میں ذرائع کا کہنا ہے کہ کوئی بھی تاجر یا بولی دہندگان جب کسٹمز کے دفاتر سے نیلامی کا سامان خریدت ہے تو اسے پورے نیلامی کے مراحل کی مکمل دستاویزات دی جاتی ہیں۔ جن کی پوری فائل ہوتی ہے۔ صرف ڈلیوری آرڈر نہیں ہوتا۔ بلکہ اس میں کسٹمز کی نیلامی کرنے سے لے کر ادائیگی ہونے اور سامان کی منتقلی تک کے تمام مراحل کی دستاویزات شامل ہوتی ہیں۔ ذرائع کے بقول اس معاملے میں دو مختلف پہلو سامنے آتے ہیں۔ جن پر تحقیقات کے بعد ہی حقائق سامنے آسکتے ہیں۔
پہلا یہ کہ یہاں پر کچھ آکشن کا سامان رکھ کر اس میں زیادہ مقدار میں اسمگلنگ کا سامان شامل کرکے سپلائی کیا جا رہا تھا۔ دوسرا یہ کہ ان تاجروں کو کسی نیٹ ورک نے نیلامی کا جھانسا دے کر اسمگلنگ کا سامان فروخت کر دیا اور جعلی دستاویزات تھمادی گئیں۔
ذرائع کے بقول اسمگلنگ کے خلاف جاری حالیہ آپریشن کے دوران یہ ایک ایسی صورتحال سامنے آئی ہے۔ جس پر تحقیقاتی اداروں کو وسیع پیمانے پر تفتیش کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ اگر نیلامی کے سامان میں اسمگلنگ کا سامان شامل کرکے سپلائی کیا جا رہا ہے تو یہ ایک سنگین صورتحال ہے۔ کیونکہ اس میں اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونک کر ملوث تاجر اور اسمگلر راتوں رات لاکھوں روپے کی سرمایہ کاری کرکے کروڑ پتی بن رہے ہیں۔ جبکہ ملکی خزانے کو بھاری نقصان سے دوچار کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح اس نیٹ ورک کے جھانسے میں آکر کئی تاجر بھی لٹ رہے ہیں۔