محمد علی:
مصر میں خواتین کے قتل کا پراسرار معاملہ حل ہوگیا۔ سیکیورٹی حکام نے سیریل کلر کو گرفتار کرلیا ہے۔ جس نے دورانِ تفتیش سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ ’قاہرہ کا نیا قصائی‘ 37 سالہ کریم نے کم از کم 6 خواتین کے ساتھ تعلقات قائم کیے۔ 3 خواتین کی لاشیں صحرائی علاقوں سے برآمد کی گئیں۔ جنہیں اس نے بے دردی سے قتل کیا۔ تمام خواتین کا تعلق قاہرہ سے ہے اور یہ رات کو گھومنے پر سفاک قاتل کی نظروں میں آئیں۔
’ایجپشین اسٹریٹس‘ نامی مصری ویب سائٹ کے مطابق امریکا سے چند برس قبل اپنا گریجویشن مکمل کرکے قاہرہ آنے والا کریم ایک پُر تعیش زندگی گزار رہا تھا۔ اس نے اپنی بیوی کو 4 سال پہلے طلاق دے دی تھی اور تنہا رہتا تھا۔ اپنے نئے اپارٹمنٹ، لگژری گاڑی اور دولت سے وہ خواتین کو لبھاتا تھا۔ ملزم نے اعتراف کیا ہے کہ وہ پہلی ملاقات میں خواتین کا اعتماد حاصل کرتا تھا۔
جبکہ دوسری ڈیٹ (ملاقات) میں انہیں بے دردی سے قتل کردیتا تھا۔ یہ تمام وارداتیں وہ اپنے اپارٹمنٹ میں ہی کرتا تھا۔ جو ساؤنڈ پروف تھا اور اس سے خواتین کے چلّانے کی آوازیں باہر نہیں جاسکتی تھیں۔ سفاکانہ وارداتوں کے بعد ملزم کریم لاشوں کو گاڑی کی ڈگی میں رکھ کر صحرائی علاقے میں پھینک آتا تھا۔ مصری حکام کے مطابق تینوں خواتین کو قتل کیے جانے کے بعد ان کی نعشیں پورٹ سعید اور اسماعلیہ کے صحرائی علاقوں میں پھینکی گئی تھیں۔
امریکی یونیورسٹی سے گریجویٹ ملزم مصر اور امریکا کی دہری شہریت رکھتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملزم کو آواز بدلنے اور مختلف زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ کریم ایک ٹیچر بھی رہا۔ اس نے تدریس کا سلسلہ ختم کرکے تجارت شروع کی تھی۔ ’نیو قاہرہ سلاٹر‘ اور ’خواتین کے قاتل‘ کے نام سے مشہور ملزم کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔ قاہرہ میں یکے بعد دیگرے 3 خواتین کے ہولناک قتل کے بعد علاقے میں نامعلوم قاتل کی دہشت پھیل گئی تھی۔
العربیہ نیوز نے مصری وزارت داخلہ اور ادارہ امن عامہ کے حوالے سے بتایا کہ ملزم کو قاہرہ سے گرفتار کیا گیا۔ اس کی اپنے بیوی سے چار برس قبل علیحدگی ہو گئی تھی۔ جس کے بعد اس نے نامعلوم وجوہ پر تنہا دیکھی جانے والی لڑکیوں کو نشانہ بنایا۔ تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ جن خواتین کو قتل کیا گیا۔ وہ تینوں قاہرہ کی رہنے والی تھیں اور رات کے وقت تنہا باہرگھومتی تھیں۔
مصری ذرائع ابلاغ کا کہنا تھا کہ پورٹ سعید اور اسماعلیہ کے علاقوں میں مختلف اوقات میں ملنے والی نوجوان خواتین کی نعشوں کا جائزہ لینے کے پولیس کا خیال تھا کہ یہ وارداتیں ایک ہی شخص نے کی تھیں۔ تینوں کو ایک ہی طریقے سے قتل کیا گیا تھا۔ جس کے بعد ملزم کی تلاش شروع کی گئی۔ تحقیقات کے مطابق ملزم رات کے وقت گھومنے والی لڑکیوں کو اپنے فلیٹ میں لے جاتا۔ جہاں وہ انہیں قتل کرکے نعشیں صحرائی علاقے میں پھینک دیتا تھا۔
دوران تفتیش ملزم نے اعتراف کیا کہ اس کے خواتین کے ساتھ تعلقات تھے۔ وہ انہیں اپنے اپارٹمنٹ لاتا تھا۔ جرم کے ارتکاب کے بعد نعش گاڑی کی ڈگی میں رکھ کر صحرائی علاقے میں پھینک دیتا تھا۔ ملزم نے بتایا کہ وہ انٹرنیٹ، کیفے اور نائٹ کلبوں میں متاثرہ خواتین سے ملا تھا اور انہیں منشیات لینے پر مجبور کیا۔ علاوہ ازیں سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرہ خواتین کی تعداد 6 ہے۔ پولیس نے دیگر خواتین کی گمشدگی کی رپورٹ کے حوالے سے تحقیقات تیز کر دی ہیں۔