امت رپورٹ:
تحریک انصاف دوبارہ جوائن کرنے کے خواہشمند سینیٹر سیف اللہ نیازی کی دال نہیں گل سکی ہے۔ پچھلے لگ بھگ دو ماہ کے دوران انہوں نے عمران خان سے اڈیالہ جیل میں دو ملاقاتیں کیں۔ خاص طور پر چند روز پہلے ہونے والی میٹنگ، جس میں عمران خان کی بہنیں بھی موجود تھیں۔
بعض یوٹیوبرز نے یہ خبریں چلائیں کہ سیف اللہ نیازی کی نہ صرف پی ٹی آئی میں واپسی ہورہی ہے بلکہ عمران خان نے انہیں اہم ذمہ داری بھی سونپی ہے۔ تاہم ’’امت‘‘ نے جب اس بارے میں سن گن لی تو معلوم ہوا کہ سیف اللہ نیازی کی پارٹی میں واپسی کی خبروں میں کوئی حقیقت نہیں۔ انہیں عمران خان نے نہ صرف ٹکا سا جواب دے دیا۔ بلکہ پارٹی آفس میں ان کے داخلے پر پابندی بھی برقرار رکھی گئی ہے۔
پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع نے بتایا کہ عمران خان سے گزشتہ ماہ اور رواں مہینے ہونے والی دونوں ملاقاتیں علیمہ خان کی آشیرباد سے ہوئیں۔ ماضی میں جب سیف اللہ نیازی پی ٹی آئی میں طاقتور پوزیشن میں تھے تو نجی محفلوں میں علیمہ خان کو برا بھلا کہا کرتے تھے۔ لیکن حالات کے جبر نے اب ان کے تعلقات فی الحال بہتر بنادیئے ہیں۔ ذرائع کے بقول پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی سے علیحدگی کا اعلان کرنے والے سیف اللہ نیازی سے عمران خان سخت ناراض تھے۔ تاہم علیمہ خان کے اصرار پر وہ ملاقات کے لئے راضی ہوئے۔ گزشتہ ماہ ہونے والی پہلی ملاقات میں زیادہ تر گلے شکوے ہوئے۔
عمران خان کو رنج تھا کہ پارٹی کے دیگر رہنمائوں کی طرح وہ بھی انہیں اکیلا چھوڑ گئے۔ سیف اللہ نیازی کا شمار عمران خان کے انتہائی قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا۔ پی ٹی آئی حلقوں میں بعض انہیں عمران خان کا منہ بولا بیٹا بھی کہتے رہے اور یہ بھی کہا گیا کہ عمران خان اور پارٹی کے تمام مالی معاملات کے سب سے بڑے رازداں سیف اللہ نیازی ہیں۔ ایک وقت میں وہ اس قدر طاقتور تھے کہ پی ٹی آئی کے نمبر ٹو کہلانے والے جہانگیر ترین کی بھی ان کے سامنے نہیں چلتی تھی۔ گزشتہ برس سیف اللہ نیازی نے پریس کانفرنس کرکے پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کیا تو اس وقت بھی وہ پارٹی کے چیف آرگنائزر تھے۔ اس پریس کانفرنس سے چند روز پہلے انہیں سانحہ نو مئی کے حوالے سے جاری کریک ڈائون کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ چند روز پہلے اڈیالہ جیل میں عمران خان کی بہنوں کی موجودگی میں ہونے والی ملاقات میں سیف اللہ نیازی نے کہا کہ اگر انہیں دوبارہ پی ٹی آئی کا چیف آرگنائزر بنادیا جائے تو وہ پارٹی کو ایک بار پھر منظم کر دیں گے۔ لیکن اس کے لئے انہیں بااختیار بنانا ہوگا اور اپنی مرضی کی ٹیم بنانے کی اجازت بھی ہوگی۔ تاہم عمران خان نے یہ تجویز مسترد کردی اور خاص طور پر نئی ٹیم بنانے کے حوالے سے جو نام دیے، اس پر بھی عمران خان نے سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ موجودہ سیٹ اپ کو نہیں چھیڑیں گے۔ جس پر سیف اللہ نیازی کو مایوس ہوکر لوٹنا پڑا۔ یوں علیمہ خان کی کوشش بھی رائیگاں گئی۔
ذرائع نے بتایا کہ عمران خان سے دوسری ملاقات سے قبل سیف اللہ نیازی نے بیرسٹر گوہر سے رابطہ کرکے کہا تھا کہ وہ پی ٹی آئی اسلام آباد کے مرکزی دفتر (جو اس وقت سیل ہے) میں باقاعدگی سے بیٹھنا چاہتے ہیں۔ تاکہ اپنے لوگوں سے میٹنگز کرکے پارٹی کو منظم کرسکیں۔ تاہم بیرسٹر گوہر نے اس کی اجازت نہیں دی اور کہا کہ اگر وہ انہیں اس بات کی اجازت دے دیتے ہیں تو اب تک پریس کانفرنس کرکے پی ٹی آئی چھوڑنے والے جتنے لوگ ہیں، ان سب کو بھی یہی رعایت دینی ہوگی۔ اس کا اختیار ان کے پاس نہیں ہے۔ یہ فیصلہ عمران خان ہی کرسکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق فی الحال سیف اللہ نیازی خاموش ہوکر گھر پر بیٹھے ہیں اور علیمہ خان کے ذریعے عمران خان سے تیسری ملاقات کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم اب تک یہ بیل منڈھے نہیں چڑھ سکی ہے۔ سیف اللہ نیازی دو ہزار چودہ میں اسلام آباد میں ہونے والے دھرنے کے منتظم بھی تھے۔ اس سے قبل انہیں سینیٹ کے احاطے سے حراست میں لیا گیا تھا۔ ان پر پی ٹی آئی کی ’’نامنظور ویب سائٹ‘‘ کے ذریعے غیر قانونی فنڈنگ جمع کرنے کا الزام تھا۔ دراصل یہ معاملہ ممنوعہ فنڈنگ کیس کی تحقیقات سے جڑا ہوا تھا۔ جس میں اس وقت انصاف ٹرسٹ کے ٹرسٹی حامد زمان کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔