3فروری کا سزا کا جوڈیشل مجسٹریٹ کا فیصلہ بحال کیا جائے، فائل فوٹو
3فروری کا سزا کا جوڈیشل مجسٹریٹ کا فیصلہ بحال کیا جائے، فائل فوٹو

بشریٰ کے موجودہ شوہر کو گالیاں اور سابق شوہر کو تھپڑ پڑ گئے

امت رپورٹ:
عمران خان کی بیوی بشریٰ کی جیل سے رہائی کی امیدیں بدھ کے روز اس وقت دم توڑ گئیں جب غیر شرعی نکاح کیس کا محفوظ فیصلہ سنایا نہ جا سکا۔ یہ فیصلہ تو نہ سنایا جا سکا جس کا بشریٰ بی بی کو شدت سے انتظار ہے۔ تاہم احاطہ عدالت میں ان کے بچوں کے والد اور سابق شوہر خاور مانیکا پر موجودہ شوہر پر عمران خان کے وکلا نے حملہ کر دیا۔ انہیں غصہ تھا کہ خود ساختہ بوڑھے انقلابی کو خاور مانیکا نے دوران سماعت گالیاں دیں۔

واضح رہے کہ غیر شرعی نکاح کیس میں عمران خان اور بشریٰ کی سزا کے خلاف اپیل پر محفوظ فیصلہ بدھ کو سنایا جانا تھا۔ تاہم سماعت کے دوران سائل خاور مانیکا کی جانب سے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند پر عدم اعتماد کر دیا گیا۔ جس کے بعد جج نے کیس ٹرانسفر کرنے کے لئے ہائی کورٹ کو خط لکھ دیا ہے۔ دوران سماعت اس وقت اس کیس میں ڈرامائی موڑ آگیا، جب خاور مانیکا نے جج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہر روز ان کے بارے میں غلط باتیں پھیلائی جارہی ہیں۔ ان کی بیٹی کی طلاق کے حوالے سے گمراہ کن پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ جبکہ بشریٰ بی بی کی طلاق سے متعلق جعلی طلاق نامہ بناکر سوشل میڈیا پر پھیلایا جارہا ہے۔ انہیں دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

جج کو مخاطب کرتے ہوئے خاور مانیکا کا مزید کہنا تھا ’’میرا گھر تباہ ہوگیا۔ جبکہ بچا کھچا گھر بھی تباہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ آپ مخالفین کے زیر اثر آچکے ہیں۔ لہٰذا میں آپ سے فیصلہ نہیں کرانا چاہتا۔ آپ فیصلہ نہ دیں بلکہ کیس ٹرانسفر کردیں‘‘۔ جس پر عدالت میں موجود پی ٹی آئی کی خواتین اور وکلا نے خاور مانیکا کے خلاف قابل اعتراض نعرے لگانے شروع کردیے۔ اس کے جواب میں خاور مانیکا مشتعل ہوگئے اور انہوں نے بھی عمران خان کے لیے نازیبا الفاظ استعمال کیے اور کہا کہ اس کھوتے کی وجہ سے ان کا گھر تباہ ہوا۔ اس دوران عمران خان کے وکلا نے خاور مانیکا پر پانی کی بوتلیں مارنی شروع کر دیں اور کمرہ عدالت کسی مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا۔ اس صورتحال پر جج یہ کہتے ہوئے اپنے چیمبر سے چلے گئے کہ وہ کیس ٹرانسفر کر رہے ہیں۔ کیونکہ اب وہ جو بھی فیصلہ سنائیں گے، وہ متنازعہ تصور کیا جائے گا۔ سائل نے ان کے خلاف عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

بعد ازاں خاور مانیکا جب اپنے وکلا کے ہمراہ کمرہ عدالت سے باہر نکلے تو عمران خان کے وکلا نے ان پر حملہ کر دیا۔ انہیں تھپڑ اور مُکے مارے گئے اور زمین پر گرادیا گیا۔ اس حوالے سے وائرل ویڈیو کلپ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک وکیل تیزی کے ساتھ خاور مانیکا کی طرف بڑھتا ہے اور ان پر حملہ آور ہو جاتا ہے۔ اگرچہ میڈیا میں خاور مانیکا پر عمران خان کے وکلا کا حملہ رپورٹ ہو رہا ہے۔ لیکن اس کا ’’کریڈٹ‘‘ فتح اللہ برکی نامی ایک وکیل کسی اور کو دینے پر تیار نہیں۔ انہوں نے اپنے ایکس اکائونٹ پر نہایت فخریہ انداز میں کی جانے والی پوسٹ میں کہا ’’خاور مانیکا جیسا غلیظ انسان زندگی بھر نہیں دیکھا۔

عدالت میں خاور مانیکا نے عمران خان کو گالیاں دیں اور باہر آکر مُکے لہراتے ہوئے جارہا تھا تو جواب میں، میں نے مُکا جڑ دیا۔ اس پر مجھے کوئی شرمندگی نہیں‘‘۔ دیکھنا ہے کہ ایک وکیل کی جانب سے اس نوعیت کے اعتراف جرم سے متعلق پوسٹ پر عدالت کیا نوٹس لیتی ہے؟ دنیا کو قانون پر چلنے کے بھاشن دینے والے وکیل ہی جب اس کی خلاف ورزی کرنے لگیں تو لامحالہ معاشرے میں انارکی پھیلتی ہے۔ دنیا کا کون سا قانون یہ کہتا ہے کہ اگر کوئی گالیاں دے تو قانونی راستہ اپنانے کے بجائے اس پر جسمانی حملہ کردیا جائے؟ معروف قانون داں میاں دائود کے بقول ’’مجھے یقین ہے کہ احاطہ عدالت میں ایک سائل خاور مانیکا کے ساتھ غنڈہ گردی پر نہ کوئی ازخود نوٹس ہوگا اور نہ کوئی گڈ ٹو سی یو کہے گا۔ نہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہوگا۔ کیونکہ ملزمان کا تعلق ایک سو نوے ملین پائونڈ گروہ سے ہے‘‘۔

قانون ہاتھ میں لیتے ہوئے خاور مانیکا پر حملے کا ’’کریڈٹ‘‘ لینے والے وکیل کے بقول عمران خان کو گالیاں دینے کا عمل اس کی غیرت نے گوارا نہیں کیا۔ لیکن اس حملے کی فخریہ ذمہ داری قبول کرنے پر اسے سوشل میڈیا پر جو غلیظ ترین گالیاں پڑ رہی ہیں۔ اس پر شاید اس نے غیرت کو سلادیا ہے۔ یہ ساری گالیاں تو احاطہ تحریر میں نہیں لائی جاسکتیں۔ چند پوسٹیں نرم الفاظ میں مفہوم کے ساتھ حاضر ہیں۔ حملہ آور وکیل فتح اللہ برکی کی پوسٹ کے جواب میں ایک صارف سعید اللہ خان نے لکھا ’’جو خاور مانیکا کے ساتھ عمران خان نے کیا۔ وہی آپ کے ساتھ ہو تو کیا آپ ایسا کرنے والے کو پھولوں کے ہار پیش کریں گے؟‘‘۔

دوسرے صارف نے کہا ’’آپ کو شرم آنی چاہیے۔ آپ ایک ایسے بندے کا دفاع کر رہے ہیں، جو کسی کی بیوی کو ورغلاکر اس کی جوان اولاد کو پیچھے چھوڑ کر ساتھ لے گیا۔ آپ نے نہ صرف عدلیہ کے احترام کی توہین کی بلکہ قانون کی خلاف ورزی بھی کی‘‘۔ ایڈووکیٹ عائشہ نامی ایک خاتون صارف نے پوسٹ کی ’’جب کچھ نہیں کرسکتے تو تشدد شروع کر دیا۔ اصل مجرم تم خود ہو۔ جو ایسی حرکتیں کرکے اپنے لیڈر کا کیس خراب کرنا چاہتے ہو تاکہ تم جیسے لوگوں کی جیب گرم رہے اور ’’مرشد‘‘ جیل میں رہے‘‘۔ سلیم بھٹہ نامی ایک صارف نے کہا ’’کاش تمہارے گھر میں بھی عمران خان جیسا کوئی دوست آئے‘‘۔ اس طرح کے درجنوں سوشل میڈیا صارفین نے عمران خان کے وکیل فتح اللہ برکی کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ جیسا کہ بتایا گیا ہے کہ بعض نے تو تمام حدیں عبور کرلی ہیں۔ لیکن عمران خان کو گالیوں پر غیرت کھانے والا وکیل اس پر خاموش ہے۔ پی ٹی آئی کے ایک سابق عہدیدار کے بقول پی ٹی آئی نے جس کلچر کو فروغ دیا ہے۔ اس میں ایسے ہی لوگوں کو آگے آنے کا موقع ملتا ہے۔ کیونکہ وہ عمران خان کی گڈ بک میں آجاتے ہیں۔ کچھ بعید نہیں کہ شیر افضل مروت کی جگہ عنقریب خاور مانیکا پر حملہ کرنے والا یہ وکیل لے لے۔

غیر شرعی نکاح کیس کی سماعت سننے کے لئے پی ٹی آئی کے وکلا اور سپورٹرز کے علاوہ شبلی فراز اور فیصل جاوید سمیت چند دیگر رہنما بھی عدالت پہنچے ہوئے تھے۔ ان کی خوش گپیاں چل رہی تھیں اور بلند قہقہے فضا میں بکھر رہے تھے۔ ساتھ ساتھ شبلی فراز بے فکری سے سگریٹ کے لمبے کش کھینچ رہے تھے۔ حملے کا واقعہ ہونے کے بعد ان رہنمائوں نے میڈیا ٹاک کی۔

شبلی فراز نے عمران خان کے خلاف خاور مانیکا کی باتوں کو تو اخلاق سے گری ہوئی قرار دیا۔ تاہم کمرہ عدالت میں پی ٹی آئی کے وکلا اور سپورٹرز کی جانب سے ہنگامہ اور پھر احاطہ عدالت میں خاور مانیکا پر حملے سے متعلق ان کے منہ سے ایک لفظ نہیں نکلا۔ خواہشات کی غلامی بھی بڑی ظالم شے ہے۔ آدمی ٹکے کا نہیں رہتا۔

ادھر معلوم ہوا کہ پی ٹی آی وکلا، رہنمائوں اور سپورٹرز کے علاوہ خود بشریٰ بی بی اور ان کے اہل خانہ کو بھی یقین تھا کہ محفوظ فیصلہ ان کے حق میں آنے والا ہے۔ لہٰذا بدھ کے روز بشریٰ کی جیل سے رہائی ہوجائے گی۔ اس سلسلے میں بشریٰ بی بی کی بیٹیوں نے اپنی والدہ کے استقبال کی تیاری بھی کرلی تھی۔ تاہم یہ ارمان پورے نہیں ہوسکے۔