امت رپورٹ:
سقوط ڈھاکہ سے متعلق عمران خان کے ایکس اکائونٹ پر زہریلی پوسٹ کے حوالے سے ایک نیا کٹا کھل گیا ہے۔ پی ٹی آئی امریکہ کی سوشل میڈیا ٹیم کے ایک سرگرم رکن نے عمران خان کے ایکس اکائونٹ پر پوسٹ کی جانے والی ویڈیو بنانے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے پر گھیرا تنگ ہونے کے بعد پی ٹی آئی نے اسے تنہا چھوڑ دیا ہے اور اس کی تنخواہ بھی روک لی ہے۔
Pakistan Walli (پاکستان ولی) کے نام سے اپنا ایکس اکائونٹ چلانے والے پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کے اس رکن نے امریکہ میں پی ٹی آئی سوشل ٹیم کے ہیڈ جبران الیاس کو مخاطب کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اگر چوبیس گھنٹے میں اس کی تنخواہ کے پیسے ادا نہ کیے گئے تو وہ پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کی تمام گندگی اور بھارت سے تعلقات کا بھانڈا پھوڑ دے گا۔ اس کا دعویٰ ہے کہ اس سلسلے میں اس نے ایک معروف پاکستانی ٹی وی چینل کے ایک اینکر سے رابطہ بھی کیا ہے۔
اکتیس مئی کی شام ایکس پر اپنی پوسٹ میں ’’پاکستان ولی‘‘ نے کہا ہے ’’مجھے معلوم ہے کہ جو میں کرنے جارہا ہوں، وہ مجھے مصیبت میں ڈال دے گا۔ لیکن اب میں مزید برداشت نہیں کرسکتا۔ یہ میں تھا، جس نے حمود الرحمن کمیشن رپورٹ سے متعلق ویڈیو بنائی اور پھر اسے عمران خان کے ایکس اکائونٹ پر پوسٹ کیا۔ میں پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کا ایک سرگرم ملازم ہوں۔ اس ویڈیو کے وائرل ہونے اور بڑا تنازعہ کھڑا ہونے کے بعد پی ٹی آئی نے اس ویڈیو اور مجھ سے لاتعلقی کرلی ہے۔ مجھے ترک کردیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کے تمام ایکس اکائونٹس تک میری رسائی روک دی گئی ہے اور مجھے تمام پی ٹی آئی واٹس ایپ گروپس سے بھی نکال دیا گیا ہے۔
میں نے جبران الیاس کو فون کرنے کی کوشش کی۔ لیکن اس نے مجھے ہر جگہ بلاک کر دیا ہے۔ میری مئی کے مہینے کی تنخواہ بھی ادا نہیں کی گئی۔ پی ٹی آئی میری پانچ ہزار ڈالر کی مقروض ہے۔ اگر مجھے چوبیس گھنٹے کے اندر ادائیگی نہ کی گئی تو میں پاکستان جائوں گا۔ پریس کانفرنس کروں گا۔ اور ایک معروف پاکستانی اینکر کو انٹرویو دوں گا، جس سے میری بات پہلے ہی ہو چکی ہے۔ میں سب کچھ اگل دوں گا کہ پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کیا گل کھلارہی ہے اور کیا گل کھلاتی رہی۔ میرے پاس پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کی بہت سی اندرونی معلومات اور گندگی کا ریکارڈ موجود ہے۔ میرے پاس پی ٹی آئی حیدرآباد (بھارت) میں ری ٹویٹ اور لائک مشین سروس فراہم کرنے والوں کے ساتھ معاہدے کو ثابت کرنے کیلئے دستاویزات بھی ہیں۔ وقت شروع ہوا چاہتا ہے‘‘۔
’’پاکستان ولی‘‘ کے نام سے اپنا ایکس اکائونٹ چلانے والے پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کے مذکورہ رکن نے جو دعوے کیے ہیں، وہ کس حد تک درست ہیں؟ اس کی اس پوسٹ کے جواب میں پی ٹی آئی کے کلٹ سپورٹرز نے اس پر سخت تنقید کی ہے۔ کسی نے کہا کہ پانچ ہزار ڈالر میں وہ اپنا ضمیر کیوں بیچ رہا ہے۔ ایک نے کہا کہ پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم سو فیصد رضاکارانہ طور پر کام کرتی ہے۔ یعنی وہ تنخواہ دار نہیں۔ ان تمام سوالات کے جوابات تلاش کرنے کیلئے موصوف کے ایکس اکائونٹ کا سرسری جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ وہ اکتوبر دو ہزار سولہ سے یہ اکائونٹ چلا رہا ہے اور عمران خان کے اندھے تقلید کاروں میں شامل ہے۔
عمران خان کی اقتدار سے بے دخلی کے بعد کی جانے والی اس کی تمام پوسٹیں اداروں کے خلاف ہیں۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ ’’پراکسی‘‘ نہیں۔ پی ٹی آئی امریکہ کی سوشل میڈیا ٹیم کا سرگرم رکن ہے۔ جو جبران الیاس کی زیر قیادت کام کر رہی ہے۔ اس کے فالوورز کی تعداد دس ہزار سے زائد ہے۔ جن میں معید پیرزادہ سمیت متعدد پی ٹی آئی سپورٹرز شامل ہیں۔ جبکہ ’’را‘‘ کے ہاتھوں میں کھیلنے والے عادل راجہ اور اس کی بیوی سبین کیانی کی کئی پوسٹیں بھی اس نے ری پوسٹ کر رکھی ہیں۔
یہ اکائونٹ بلیوٹک یعنی ایکس کا تصدیق شدہ ہے۔ تاہم اسے چلانے والے نے اپنا اصل نام چھپاکر ’’پاکستان ولی‘‘ کا فرضی نام اختیار کر رکھا ہے۔ قصہ مختصر عمران خان کا اندھا تقلید کار بظاہر پی ٹی آئی کی بے رخی کے سبب بغاوت پر اتر آیا ہے۔ سقوط ڈھاکہ سے متعلق زہریلی اور گمراہ کن پوسٹ جو عمران خان کے ایکس اکائونٹ پر ہوئی تھی۔ اس نے بھی وہی پوسٹ متعدد بار اپنے اکائونٹ پر کی۔ بلکہ اس کی سپورٹ میں بہت سی دیگر پوسٹیں بھی کرتا رہا۔
اب آتے ہیں ’’پاکستان ولی‘‘ کی پوسٹ میں بیان کردہ اس حقیقت کی جانب، جس میں اس نے کہا ہے کہ ’’پی ٹی آئی کا حیدرآباد دکن (بھارت) میں ری ٹویٹ اور لائک مشین سروس فراہم کرنے والوں کے ساتھ ایک باقاعدہ معاہدہ ہے‘‘۔ یعنی بھارت میں بیٹھے لوگ پی ٹی آئی کی ہر پوسٹ کو وائرل کرنے کے لئے ری پوسٹ اور ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں لائک کراتے ہیں۔ اس کی تصدیق پاکستانی اداروں کو دستیاب شواہد سے بھی ہوتی ہے۔
اسلام آباد میں موجود اہم اور ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی کی ریاست مخالف ’’ڈیجیٹل دہشت گردی‘‘ کے تانے بانے پاکستان کے دیرینہ دشمن بھارت سے جا ملتے ہیں اور اس بات کے ٹھوس شواہد ریاستی اداروں کے پاس موجود ہیں۔ ان ذرائع کے بقول پی ٹی آئی کوئی بھی گمراہ کن ٹرینڈ چلاتی ہے تو اسے بھارت میں موجود ٹیم کے ذریعے آگے بڑھایا جاتا ہے اور اس میں امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا اور یورپ کے مختلف ممالک میں بیٹھے پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کے ارکان بھی حصہ ڈالتے ہیں۔
’’پاکستان ولی‘‘ نامی ایکس اکائونٹ پر ہونے والی پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ گمراہ کن ویڈیو پر آنے والے ردعمل کے سبب پی ٹی آئی نے اسے ڈس اون کردیا ہے، یعنی اس سے لاتعلقی اختیار کرلی ہے۔ عمران خان کی پوسٹ پر پی ٹی آئی کے اندر ہونے والی تقسیم سے بھی اس کی تصدیق ہوتی ہے۔ بہت سے رہنما اس کی تپش کو محسوس کرتے ہوئے فاصلہ اختیار کر رہے ہیں۔ سب سے پہلے پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات رئوف حسن نے اس پوسٹ کے بارے میں کہا کہ یہ عمران خان کی لاعلمی میں ہوئی اور یہ کہ عمران خان کا ایکس اکائونٹ امریکہ میں بیٹھے لوگ چلارہے ہیں۔ بہت سی چیزیں ایسی ہوتی ہیں، جو عمران خان کے علم میں نہیں ہوتیں لیکن پوسٹ ہوجاتی ہیں۔ یعنی ایک طرح سے انہوں نے اس پوسٹ سے عمران خان کو الگ کرنے کی کوشش کی۔
علی محمد خان اور بیرسٹر گوہر سمیت چند دیگر پی ٹی آئی رہنمائوں نے بھی گمراہ کن پوسٹ کے حوالے سے رئوف حسن سے ملتا جلتا موقف اپنایا۔ تاہم قاسم سوری سمیت پی ٹی آئی رہنمائوں کی اکثریت نے زہریلی پوسٹ کو نہ صرف ری پوسٹ کیا۔ بلکہ وہ اس کی تائید کرتے بھی دکھائی دے رہے ہیں۔ حتیٰ کہ سابق صدر عارف علوی بھی سقوط ڈھاکہ سے متعلق عمران خان کی پوسٹ کی حمایت میں سامنے آگئے ہیں۔ عمران خان کو بوٹوکس انجکشن تجویز کرنے والے ڈاکٹر ہمایوں مہمند بھی یہ کہتے نظر آئے کہ اس پوسٹ میں کوئی قابل اعتراض بات نہیں۔ دوسری جانب شاہ محمود قریشی کے بیٹے زین قریشی نے اپنے دیگر پارٹی رہنمائوں کی جانب سے ہونے والی لیپا پوتی پر پانی پھیردیا ہے۔ جو گمراہ کن پوسٹ سے عمران خان کی لاتعلقی ثابت کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔
ایک ٹی وی پروگرام میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کے ایکس اکائونٹ پر ان کی اجازت اور منظوری کے بغیر کوئی پوسٹ نہیں ہوتی۔ رہی سہی کسر عمران خان سے جیل میں ملاقات کرکے آنے والے انتظار پنچوتھا ایڈووکیٹ نے پوری کردی۔ ان کے بقول عمران خان نے اپنی سوشل میڈیا ٹیم کو شاباش دی ہے۔ جبکہ گمراہ کن پوسٹ تاحال ڈیلیٹ بھی نہیں کی گئی ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ سقوط ڈھاکہ سے متعلق ریاست مخالف پوسٹ نہ صرف عمران خان کی منظوری سے پوسٹ کی گئی تھی بلکہ بانی پی ٹی آئی اس پر خوش بھی ہیں۔
پی ٹی آئی امریکہ کی سوشل میڈیا ٹیم کے رکن نے تنخواہ کی عدم ادائیگی پر چوبیس گھنٹے کا الٹی میٹم دیا ہے اور کہا ہے کہ بصورت دیگر وہ سارے پول کھول دے گا۔ اس رپورٹ کے شائع ہونے تک یہ ڈیڈ لائن ختم ہوچکی ہوگی۔ نہیں معلوم کہ باغی رکن پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کے چہرے سے نقاب اتارتا ہے یا مطلوبہ تنخواہ ملنے پر خاموشی اختیار کرلیتا ہے۔ تاہم اپنی مختصر پوسٹ میں اس نے جو چشم کشا انکشافات کردیئے ہیں۔ وہ پی ٹی آئی کے خلاف کارروائی کے لئے کافی ہیں۔ اس پوسٹ میں بیان کردہ انکشافات کی مکمل تحقیقات کے بعد ’’ابھی نہیں تو کبھی نہیں‘‘ کے مصداق ایک فیصلہ کن کارروائی ناگزیر ہے، ورنہ بہت دیر ہوجائے گی۔