نواز طاہر:
پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ چودھری پرویزالٰہی کو ایک ڈیل کے نتیجے میں ہی رہا کیا گیا اور اس ڈیل میں ان کیلئے پنجاب کی وزارتِ علیا کا عہدہ بھی رکھا گیا ہے۔ لیکن اس کے عوض انہیں سخت گیر رویے کے ماحول کو بتدریج اعتدال پسندی کی طرف لانے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ جبکہ یہ خود ان کی اپنی تجویز بھی قرار دی جاتی ہے۔ جس کی تصدیق خود پی ٹی آئی کے خاص رہنمائوں کی طرف سے ہونا شروع ہوگئی ہے۔
جبکہ پرویز الٰہی کے قریبی ذرائع اس ڈیل کو حکومت اور ریاستی اداروں کی ’مجبوری‘ قرار دیتے ہیں۔ یاد رہے کہ پرویز الٰہی تقریباً ایک سال تک جیل میں رہنے کے بعد پچھلے مہینے رہا کیے گئے اور اس کے بعد چند روز قبل ان کے معتمدِ خاص سابق پرنسپل سیکریٹری و سابق سیکریٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی کو بھی عدالت سے ضمانت کے بعد رہا کیا گیا۔ کہا جارہا ہے کہ یہ رہائی بھی پیکیج کا حصہ ہے۔ جبکہ مزید رہنمائوں کی ضمانت بھی ہوسکتی ہے۔
ادھر چوہدری پرویز الٰہی کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ رہائی کے بعد مسلسل گھر پر اور سیاسی سرگرمیوں سے دور ہیں۔ وہ خاندان کے بھی مخصوص افراد سے ملاقات کر رہے ہیں اور اس کی وجہ ان کے علاج پر توجہ دینا بتائی گئی ہے۔ ان کی سرگرمیاں اتنی محدود ہیں کہ وہ اب تک انتخابی عمل میں سرگرم کارکنوں اور رہنمائوں سے بھی ملاقات نہیں کر پائے۔
دوسری جانب چوہدری فیملی کے کچھ ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں خاندانوں میں برف پگھلنا شروع ہوگئی ہے۔ لیکن یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اس میں سیاسی عمل دخل کتنا ہے۔ پرویز الٰہی کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کی رہائی کسی ڈیل یا ڈھیل کا نتیجہ نہیں۔ بلکہ ان کی بیماری اور بگڑتی ہوئی صحت کی وجہ سے ریاستی حلقے خود تحفظات کا شکار تھے اور چاہتے تھے کہ انہیں جیل کے اندر ایسی صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے جو کسی مشکلات کا موجب بنے۔
جبکہ ان کے وکیل عامر کا موقف ہے کہ ریاستی قوت کا استعمال نہ ہوتا تو یہ رہائی بہت پہلے عمل میں آچکی ہوتی۔ اب بھی ضمانت ان دلائل اور حقائق کی روشنی میں ہوئی ہے جو ہم پہلے دن سے پیش کر رہے تھے۔ کیونکہ پنجاب اسمبلی میں بھرتیوں کے کیس میں کوئی ٹھوس شہادت ہی موجود نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سابق سیکریٹری اسمبلی کی ضمانت بھی ہوگئی۔
دوسری جانب مبینہ ڈیل کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اس پر مرحلہ وار عملدرآمد جاری ہے اور اس کی ایک دلیل پی ٹی آئی کے بانی کی طرف سے سیا سی ڈائیلاگ پر آمادگی کا اظہار ہے۔ ان ذرائع کے مطابق حکومتی جماعت بھی محدود سیاسی ڈائیلاگ چاہتی ہے۔ لیکن ساتھ ہی بانی پی ٹی آئی کو مائنس رکھنا چاہتی ہے۔ تاہم عدلیہ کی طرف سے پی ٹی آئی کو ملنے والی یکے بعد دیگرے ریلیف کی وجہ سے تحفظات کا شکار بھی ہے۔ اس کا اظہار پنجاب اسمبلی میں عدلیہ کے بارے میں منظور کی جانے والی قرارداد سے ہوتا ہے۔
خود حکومتی جماعت کے رہنمائوں کا کہنا ہے کہ عدلیہ انہیں پی ٹی آئی کے مقابلے میں کم ریلیف دیتی رہی اور ان کی قیادت مصائب و مشکلات کا شکار رہی۔ دوسری جانب چودھری پرویز الٰہی کے قریبی ذرائع تصدیق کرتے ہیں کہ صحت مند ہوتے ہی چودھری پرویز الٰہی سیاسی سرگرمیوںکا آغاز کریں گے۔ تاہم اس میں کچھ وقت لگے گا۔ جو ایک سے دو ماہ تک ہوسکتا ہے ۔ دریں اثنا بعض دیگر ذرائع نے بھی چوہدری پرویز الٰہی کی رہائی کے بعد غیر متحرک رہنے کی تصدیق کی ہے۔