صحیح اور غلط میں فرق کا معیار پیروکاروں کی تعداد نہیں، فائل فوٹو
صحیح اور غلط میں فرق کا معیار پیروکاروں کی تعداد نہیں، فائل فوٹو

چاہت فتح علی خان بمقابلہ عمران خان

علی جبران :

مسخرے گلوکار چاہت علی خان کا گانا ’’بدوبدی‘‘ اگرچہ یوٹیوب سے ہٹایا جاچکا ہے لیکن اس گانے نے ملکہ ترنم نور جہاں کے اصل گانے ’’اکھ لڑی بدوبدی‘‘ کو کم از کم یوٹیوب پر مقبولیت میں پیچھے چھوڑ دیا۔ اسی طرح یوٹیوب پر چاہت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو بھی پچھاڑ دیا ہے، جنہیں سوشل میڈیا پر مقبول ترین ہونے کا زعم ہے۔

’’اکھ لڑی بدوبدی‘‘ لگ بھگ پچاس برس پہلے میڈم نور جہاں نے فلم ’’بنارسی ٹھگ‘‘ کے لئے گایا تھا اور یہ اپنے دور کا مقبول ترین گانا تھا، جو اپنی وقت کی شہرت یافتہ اداکارہ ممتاز پر فلمایا گیا۔ بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ اس کی دھن نابغہ روزگار موسیقار بخشی وزیر نے بنائی تھی اور اسے خواجہ پرویز نے لکھا ۔ بارہ برس قبل سب سے پہلے نورجہاں کے اس گانے کو یوٹیوب پر ڈالا گیا ، جسے ’سلور اسکرین‘ نامی پاکستانی فلمیں دکھانے والے ایک چینل سے لیا گیا تھا۔

یوٹیوب پر اس گانے کے ویوز کی تعداد دس ملین ہوچکی ہے۔ یعنی اسے اب تک ایک کروڑ لوگ دیکھ چکے ہیں۔ اس کے مقابلے میں چاہت فتح علی خان کے ’’بدوبدی‘‘ نے محض چند ہفتوں میں اٹھائیس ملین ویوز حاصل کئے۔ یعنی اس گانے کو یوٹیوب پر مختصر وقت میں دوکروڑ اسّی لاکھ لوگوں نے دیکھا۔ چھ جون کو یوٹیوب سے یہ گانا ہٹایا گیا تھا۔ اگر اب تک یہ یوٹیوب پر موجود ہوتا تو یقیناً تیس پینتیس ملین ویوز عبور کرچکا ہوتا۔

دلچسپ امر ہے کہ چاہت فتح علی خان کا گانا یوٹیوب پر آنے کے بعد نورجہاں کے اصل گانے کو مزید دس لاکھ افراد نے دیکھا۔ اس سے قبل ویوز کی تعداد نو ملین تھی جو اب دس ملین ہوچکی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ چاہت فتح علی خان کا گانا یوٹیوب پر آنے کے بعد بالخصوص جب نئی نسل کو معلوم ہوا کہ یہ نورجہاں کے گانے کی نقل ہے تو ان کی بڑی تعداد نے یوٹیوب پر اصل گانے کی طرف رخ کیا۔

پس ثابت ہوا کہ غلط اور درست کی کسوٹی فالوورز کی تعداد زیادہ ہونا نہیں۔ اگرچہ چاہت فتح علی خان کے ’’بدوبدی‘‘ جیسے لطیفے، جسے گائیکی کی کٹیگری میں بھی شامل نہیں کیا جاسکتا، نے ’’اکھ لڑی بدوبدی‘‘ سے زیادہ ویوز لے لئے۔ لیکن اس سے نور جہاں کی عظمت کو فرق نہیں پڑتا اور کوئی مخبوط الحواس بھی چاہت کو ملکہ ترنم پر فوقیت نہیں دے سکتا۔
اب عمران خان کی طرف آتے ہیں، جن کے پیروکاروں کا دعویٰ ہے کہ ان کے دیوتا کی مقبولیت بتاتی ہے کہ وہ درست راستے پر ہے۔

سوشل میڈیا پر بھی عمران خان کو مقبول ترین رہنما قرار دیا جاتا ہے۔ لیکن اگر اعدادوشمار دیکھیں تو چاہت علی خان نے عمران خان کو بھی یوٹیوب پر پیچھے چھوڑدیا ہے۔ بانی پی ٹی آئی کے آفیشل یوٹیوب چینل کے دو ملین یعنی بیس لاکھ سبسکرائبرز ہیں۔ لیکن ان کے یومیہ ویوز کی اوسط سات ، آٹھ ہزار سے بھی کم ہے۔ حتیٰ کہ سپریم کورٹ کی سماعت کے موقع پر لیک ہونے والی عمران خان کی آڈیو بھی ان کے یوٹیوب چینل پر محض دس ہزار ویوز لے سکی۔یہ ویڈیو بارہ جون کو اپ لوڈ کی گئی تھی اور ہفتے کی شام تک اسے چینل کے اپنے انیس لاکھ نوے ہزار سبسکرائبرز نے گھاس نہیں ڈالی۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس اگست میں اپنی گرفتاری سے پہلے بانی پی ٹی آئی نے یوٹیوب پر ولاگ کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ وہ روز ’’قوم سے خطاب‘‘ کرتے تھے اور ان کی وہ ویڈیوز بعد ازاں ان کے یوٹیوب چینل پر اپ لوڈ کردی جاتی تھیں۔ ان کے یہ ولاگز بھی اوسطاً دس سے بیس ہزار ویوز لے سکے۔ کوئی بھی عمران خان کے یوٹیوب چینل پر جاکر خود مشاہدہ کرسکتا ہے۔

یعنی اگر عمران خان کے پچاس یوٹیوب ولاگز کے ویوز بھی جمع کرلئے جائیں تو پھر بھی وہ چاہت علی کے صرف ایک ویڈیو ’’بدوبدی‘‘ سے کہیں کم بنتے ہیں۔ یہ بھی قابل ذکر بات ہے کہ سب سے زیادہ مقبولیت کے دعویدار عمران خان کے بیس لاکھ سبسکرائبرز رکھنے والے یوٹیوب چینل کو روزانہ اوسطاً چند ہزار لوگ ہی دیکھ رہے ہیں۔ اس کا مطلب ہے یا تو یہ سبسکرائبرز ’بوٹس‘ یعنی جعلی ہیں یا پھر فرمائشی سبسکرائبرز ہیں، جن کے پاس ’’دیوتا‘‘ کے بھاشن سننے کا وقت نہیں اور محض پی ٹی آئی سوشل میڈیا کے چند ہزار صارفین ہی دل پر جبر کرکے یہ ویڈیوز دیکھتے ہیں کہ یہ ان کی ڈیوٹی یا مجبوری ہے۔ پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کو چاہئے کہ وہ ’’ڈکی بھائی‘‘ سے رابطہ کرکے اس کے ویوورز ہی ادھار لے لے تاکہ سوشل میڈیا پر عمران خان کی جعلی مقبولیت کا بھرم تو قائم رہ جائے۔

اس کے لئے پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کو صرف اتنا کرنا ہوگا کہ ’’ڈکی بھائی‘‘ سے درخواست کی جائے کہ وہ اپنی ہر ویڈیو میں عمران خان یا ان سے متعلق ویڈیوز کا لنک ڈال دے۔ ساتھ ہی اپنی کسی ویڈیو میں ’’ڈکی بھائی‘‘ اپنے فالوورز سے اپیل کردیں کہ وہ عمران خان کی ویڈیوز بھی دیکھیں تو افاقہ ہوسکتا ہے۔ ڈکی بھائی کے یوٹیوب چینل کے سات ملین سے زائد یعنی تہتر لاکھ سبسکرائبرز ہیں اور ان کی ویڈیو کو یومیہ اوسطاً پندرہ سے بیس لاکھ لوگ دیکھتے ہیں۔ یعنی وہ بھی سوشل میڈیا پر مقبولیت میں عمران خان سے کئی گنا آگے ہیں۔

25 کروڑ قوم کے واحد لیڈر کا دعویٰ کرنے والے عمران خان کے حمایت یافتہ امیدواروں نے دوہزار چوبیس کے عام انتخابات میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد ووٹ لئے۔ یہ ووٹ بھی چاہت علی خان کے گانے ’’بدوبدی‘‘ دیکھنے والوں سے تقریباً نصف بنتے ہیں۔ اگر پھر بھی عمران خان اور ان کے پیروکاروں کا یہ اصرار ہے کہ ان کا ’’خان‘‘ اس لئے سب سے زیادہ مقبول ہے کہ وہ ’’حق‘‘ پر ہے تو پھر صرف یہی عرض کیا جاسکتا ہے کہ ہٹلر کے پیروکاروں کی تعداد عمران سے زیادہ تھی، لیکن اسے تاریخ میں باطل کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ کیونکہ غلط اور صحیح میں فرق کرنے کا معیار فالوورز کی تعداد نہیں ، ورنہ شیطان سے زیادہ پیروکار کسی کے نہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔