کھانے میں سویاں- بریانی اور قورمہ کا اہتمام کیا گیا تھا، فائل فوٹو
 کھانے میں سویاں- بریانی اور قورمہ کا اہتمام کیا گیا تھا، فائل فوٹو

کراچی: عید پر قیدی اپنوں کے دیدار کو ترستے رہے

سید حسن شاہ:
عید الاضحیٰ کے پہلے روز کراچی کی جیلوں میں بند 10 ہزار سے زائد قیدی اپنے پیاروں کے دیدار کو ترستے رہے۔ قیدیوں نے پورا دن اپنی بیرکوں میں بند رہ کر گزارا۔ جیل انتظامیہ کی جانب سے عید کے دوسرے اور تیسرے روز قیدیوں کی اہلخانہ سے ملاقات کرائی گئی۔ عید کے تینوں روز قیدیوں کی سویوں، بریانی اور قورمہ سے تواضع کی گئی۔ جیل انتظامیہ کے بقول عید پر قیدیوں نے خوب ہلا گلا کیا۔

عیدالاضحیٰ کے موقع پر کراچی کی جیلوں میں بند قیدیوں کیلئے نماز عید کی ادائیگی کا اہتمام انتظامیہ کی جانب سے کیا گیا تھا۔ کراچی کی جیلوں میں قائم مختلف وارڈز میں ہی قیدیوں نے عید کی نماز ادا کی۔ ہر وارڈز میں 500 سے ایک ہزار تک قیدی موجود ہیں۔ جن کیلئے ان ہی وارڈز میں نماز کی ادائیگی کیلئے صفیں بچھائی گئیں۔ جبکہ نماز جیل کی مساجد کے پیش امام نے پڑھائی۔ نماز کی ادائیگی کے بعد قیدیوں کو ان کی بیرکوں میں ہی بند کر دیا گیا۔

جیلوں کی انتظامیہ کی جانب سے قیدیوں کو عید کے پہلے روز ناشتے کے ساتھ دودھ کی سویاں فراہم کی گئیں۔ جبکہ دوپہر کے کھانے میں بریانی اور رات کے کھانے میں قورمہ روٹی فراہم کی گئی۔ ان کھانوں کو جیلوں کی انتظامیہ کی جانب سے خصوصی غذا کا نام دیا گیا ہے۔ عید کے پہلے روز قیدیوں کی اہلخانہ سے ملاقات کا کسی قسم کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا تھا۔ جس کی وجہ سے جیلوں میں بند قیدی عید کے پہلے روز اپنے پیاروں کے دیدار کو ترستے رہے اور انہیں یاد کرتے رہے۔ یوں عید کا پہلا دن قیدیوں نے بیرکوں میں ہی بند رہ کر گزارا۔

عید کے پہلے روز ملاقات کیلئے آنے والے اہلخانہ اپنے پیاروں کیلئے نئے کپڑے و کھانے پینے کی اشیا لے کر آئے تھے۔ جسے جیل انتظامیہ نے قیدیوں کو فراہم کردیا۔ جبکہ عید کے دوسرے اور تیسرے روز قیدیوں کی ان کے پیاروں سے ملاقات کرائی گئی۔ ملاقات کا سلسلہ صبح سے لے کر شام 5 بجے تک جاری رہا۔ معلوم ہوا ہے کہ سرکاری سطح پر قیدیوں کو عید کے کپڑے اور دیگر اشیا فراہم نہیں کی جاتیں اور نہ ہی عیدالاضحیٰ پر جیلوں میں قربانی کیلئے جانور یا گوشت فراہم کیا جاتا ہے۔

اسی طرح وہ قیدی جن کے اہل خانہ ملنے نہیں آسکتے۔ وہ نئے کپڑوں کے بغیر ہی عید گزارنے پر مجبور رہے۔ اس سال عید پر قیدیوں کیلئے انتظامیہ کی جانب سے کسی تقریب کا انعقاد بھی نہیں کیا گیا اور نہ ہی عیدالاضحیٰ کے موقع پر قیدیوں کیلئے باربی کیو کی تقریب منعقد کی گئی۔ معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ ادوار میں عید پر جیلوں میں قیدیوں کی ان کے اہلخانہ سے ملاقات کیلئے خصوصی انتظامات کیے جاتے تھے۔

اس کے علاوہ این جی اوز اور مخیر حضرات کی جانب سے فراہم کردہ جانور اور گوشت سے جیل انتظامیہ کی جانب سے بھی قیدیوں کیلئے کھانے پینے کا انتظام کیا جاتا تھا۔ تاہم اس مرتبہ کسی این جی اوز یا مخیر حضرات نے قیدیوں کے لئے اہتمام نہیں کیا۔ اس کے علاوہ گزشتہ ادوار میں عید پر قیدیوں کیلئے خصوصی پروگرام کا انعقاد بھی کیا جاتا تھا۔ جس میں ٹیبلو اور میوزیکل پروگرام منعقد کیے جاتے تھے۔ اس دوران قیدی عید کی خوشی منانے کیلئے رقص بھی کرتے تھے۔

اس حوالے سے ’’امت‘‘ نے سینٹرل جیل کراچی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ عبدالکریم عباسی سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ’’قیدیوں نے عید بہت اچھے طریقے سے منائی۔ سینٹرل جیل کے ہر وارڈ میں عید کی نماز کا الگ الگ اہتمام کیا گیا تھا۔ ہر وارڈز کے پیش امام نے تمام قیدیوں کو عید کی نماز پڑھائی۔ قیدیوں نے نئے کپڑے پہنے اور ایک دوسرے سے عید ملی۔

اس کے علاوہ قیدیوں کو عید کے تینوں روز خصوصی غذا فراہم کی گئی۔ کھانے میں بریانی، قورمہ ، شیر خرمہ اور سویاں کھلائی گئیں۔ جبکہ ان کے گھر والوں کی جانب سے فراہم کردہ کھانے پینے کی اشیا اور دیگر چیزیں بھی قیدیوں کو دی گئیں‘‘۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا ’’عید کے پہلے روز قیدیوں کی اہلخانہ سے ملاقات کا انتظام نہیں کیا گیا تھا۔ عید کے دوسرے اور تیسرے روز ان کی اہلخانہ سے ملاقات کرائی گئی۔ اہلخانہ سے ملاقات کرکے قیدی بہت خوش دکھائی دیے‘‘۔