شایان احمد :
امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے ایک مشن سے گرنے والی باقیات اس کے گلے پڑ گئی ہیں۔ امریکی خاندان نے خلائی ملبہ گھر کی چھت پر گرنے کا دعویٰ کردیا۔ جس کا وزن محض 700 گرام تھا۔ تاہم اس خاندان نے ناسا سے 80 ہزار ڈالر سے زیادہ ہرجانہ طلب کرلیا، جو ممکنہ طور پر ادارہ ادا کردے گا۔
امریکی میڈیا کے مطابق اسپیس ایجنسی کے پاس جواب داخل کرنے کیلئے 6 ماہ کا وقت ہے۔ امریکی ریاست فلوریڈا کی ایک قانونی فرم کا کہنا ہے کہ ایک امریکی خاندان نے اپنے گھر پر خلا سے ملبہ گرنے کے بعد خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا سے 80 ہزار ڈالر سے زیادہ کا معاوضہ طلب کر لیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق قانونی فرم کرین فل سمنر نے ایک بیان میں کہا کہ خلائی ملبے کا مسئلہ مقامی ٹریفک میں اضافے کی طرح بڑھ گیا ہے اور اس سلسلے میں ناسا کا ردعمل مستقبل کے دعوؤں سے نمٹنے کے طریقہ کار کی مثال قائم کرسکتا ہے۔ 8 مارچ کو فلوریڈا کے شہر نیپلز میں واقع ایلی جیندرو اوٹیرو نامی شخص کے گھر کی چھت سے محض سات سو گرام وزنی چیز ٹکرائی۔ جس سے چھت میں سوراخ ہو گیا۔ ناسا نے بعد میں تصدیق کی کہ ملبے کا یہ ٹکڑا استعمال شدہ بیٹریوں کی ترسیل میں استعمال ہونے والے پلیٹ فارم کا حصہ تھا۔ جسے 2021ء میں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن نے فضلے کے طور پر خلا میں چھوڑا تھا۔
امریکی خلائی ایجنسی کا کہنا ہے کہ زمین پر گرنے سے پہلے مکمل طور پر تلف ہونے کی بجائے جب یہ ٹکڑا فضا میں دوبارہ داخل ہوا تو اس کا ایک حصہ سلامت رہا۔ لا فرم کے مطابق ایلی جیندرو اوٹیرو کے بیٹے اس وقت گھر میں موجود تھے۔ جس وقت خلائی ملبہ گھر کی چھت پر گرا۔ فرم کا کہنا ہے کہ ناسا کے پاس معاوضے کے اس دعوے کا جواب دینے کے لیے چھ ماہ کا وقت ہے۔ ان کی وکیل مائیکا نگوئن ورتھی کا کہنا ہے کہ ’’میرے موکل اس واقعے سے اپنی زندگی پر پڑنے والے دباؤ اور اثرات کی وجہ سے مناسب معاوضے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ وہ خوش ہیں کہ اس واقعے میں کسی کو کوئی جسمانی نقصان نہیں ہوا۔ لیکن ’بال بال بچنے‘ جیسی یہ صورت حال تباہ کن ثابت ہو سکتی تھی‘‘۔
وکیل کے مطابق کوئی زیادہ زخمی ہو سکتا تھا یا کسی کی موت واقع ہو سکتی تھی۔ ناسا نے نے اس ضمن میں تبصرے کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔ واضح رہے کہ خلا میں مشنز بھیجنے کے بڑھتے ہوئے رحجان کے باعث خلا سے ملبہ گرنے کے واقعات میں بھی گزشتہ چند برس کے دوران اضافہ ہوا ہے۔ تاہم خوش قسمتی سے ان واقعات میں اب تک کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق خلائی ملبے سے مراد خلا میں انسانوں کی جانب سے بھیجے جانے والے نظام ہیں۔ جن کے ناکارہ یا فالتو ہو جانے والے پرزے زمین پر آ گرتے ہیں۔ یہ کوئی سیٹلائٹ بھی ہو سکتی ہے جو اپنی زندگی پوری کر چکی ہو (جیسا کہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سنہ 2031ء میں اپنی آپریشنل زندگی کے اختتام پر پہنچ جائے گا) یا کسی راکٹ سسٹم کے وہ حصے بھی جو خلا میں اپنا کام پورا کر چکے ہوں اور اب متروک کر دیے گئے ہوں۔