4 ملزمان گرفتار،اثاثوں کی چھان بین شروع کر دی گئی، فائل فوٹو
 4 ملزمان گرفتار،اثاثوں کی چھان بین شروع کر دی گئی، فائل فوٹو

جاپانی قونصل خانہ میں فراڈ کی واردات کا انکشاف

عمران خان
کراچی میں جاپانی قونصل جنرل کے ساتھ کروڑوں روپے مالیت کا فراڈ کرنے والے ملزمان نے لاکھوں ڈالرز کی منتقلی کیلئے قونصل جنرل کی اہلیہ کے نام کا جعلی اکائونٹ استعمال کیا۔ ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل کراچی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ واردات کا مرکزی کردار جاپانی قونصل خانہ کے اندر ہی ملازمت کرنے والا پاکستانی شخص تھا۔ جس نے نجی بینک کے ملازمین کو ساتھ ملا کر واردات کی منصوبہ بندی کی۔

’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق ایف آئی اے میں جاری انکوائری میں معاملہ سامنے آنے پر 4 ملوث ملزمان کے خلاف کارروائی کرکے 3 کروڑ روپے سے زائد کی ریکوری کر لی گئی ہے۔ فراڈ کی واردات کیلئے ملزمان نے غیرملکی قونصل جنرل کی اہلیہ کے نام سے جعلی بینک اکائونٹ کھلوایا۔ ملزمان کیخلاف ایف آئی اے کراچی میں انکوائری کے بعد مقدمہ درج کرکے مزید تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ اب تک 4 ملزمان کو حراست میں لیا گیا ہے۔ جن میں غیرملکی قونصل خانے کا ملازم اور بینک ملازمین شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق کارروائی غیرملکی قونصل جنرل کی درخواست پر کی گئی جس میں فراڈ کی مالیت بڑھ سکتی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ رواں برس کے ابتدائی دنوں میں ایف آئی اے ڈائریکٹوریٹ جنرل کو جاپانی قونصل جنرل کی جانب سے عمران خان نامی ان کے مجاز افسر کی جانب سے ایک تحریری درخواست موصول ہوئی۔ جس کی بنیاد پر ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل کراچی میں ایک انکوائری نمبر 18/2024 درج کرکے تفتیش شروع کی گئی۔

مذکورہ کمپلین میں ایف آئی اے حکام کو آگاہ کیا گیا کہ قونصلیٹ جنرل کے ایک ملازم عبید انور اور دیگر نے ملی بھگت سے جاپانی خاتون فومیکا کوماگائی کے نام سے جعلی بینک اکائونٹ کھلوا کر واردات کی۔ تفتیش میں انکشاف ہوا کہ ملزمان نے جس خاتون کے نام پر جعلی بینک اکائونٹ کھلوایا۔ وہ قونصل جنرل تاکا ہیروکوما گائی کی اہلیہ ہیں۔ جن کو سفارتی درجہ حاصل ہے۔ مزید معلوم ہوا کہ مذکورہ اکائونٹ نجی بینک کی برانچ میں کھلوانے کیلئے خاتون کی جعلی دستاویزات اور شناخت پیش کی گئیں۔

جبکہ مذکورہ بینک کے افسران کی جانب سے بینکنگ قوانین کو بالائے طارق رکھتے ہوئے تصدیقی عمل کو پورا کیے بغیر اکائونٹ کھول دیا گیا۔ جس کو مرکزی ملزم آپریٹ کرتا رہا۔ نجی بینک کے ملازمین نے یہ کام ملزم کی جانب سے دی گئی مالی پیشکش کی بنیاد پر کیا۔ جس کیلئے بینک افسران اور ملزمان کے درمیان بینک ٹرانزیکشن کی چھان بین بھی کی گئی۔

جاپانی قونصلیٹ جنرل کی جانب سے ایف آئی اے کو دی گئی تفصیلات میں جاپانی خاتون کے بینک اکائونٹس اور اس کے ذریعے جاپانی قونصلیٹ جنرل کے اکائونٹ سے مذکورہ اکائونٹ میں ہونے والی رقوم کی منتقلی کی تفصیلات بھی دی گئیں۔ جو ڈھائی لاکھ ڈالرز کے قریب بنتی ہیں۔ جسے ملزمان نے جعلی اکائونٹ میں منتقل کروانے کے بعد کیش کروالیا۔ تحقیقات میں مزید معلوم ہوا کہ ملزمان یہ واردات کرنے میں اس لئے کامیاب ہوئے کہ ان کے پاس جاپانی قونصلیٹ جنرل اور ان کی اہلیہ کی شناختی معلومات کے ساتھ قونصلیٹ جنرل کے اصل اکائونٹ کی معلومات اور ٹرانزکشن ہسٹری موجود تھی۔

تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ مرکزی ملزم عبید نے نہ صرف جاپانی قونصل جنرل کے اکائونٹ پر ہاتھ صاف کیا۔ بلکہ قونصلیٹ جنرل کے، کے الیکٹرک کے بجلی کے بلوں میں بھی لاکھوں روپے کی ہیرا پھیری کی۔ یعنی اصل بل کے بجائے اور اس میں ردوبدل کرکے کہیں زیادہ بل قونصلیٹ جنرل کو دکھائے اور ان سے بل کی ادائیگی کیلئے کہیں زیادہ رقم وصول کرکے ہڑپ کرتا رہا۔

اب تک ملزمان کے خلاف ایک لاکھ 20 ہزار ڈالرز سے زائد کی منتقلی کے ساتھ ہی بجلی کے بلوں میں ردو بدل کرکے لاکھوں روپے کی زائد وصولی کے شواہد جمع کر لئے گئے ہیں۔ جس کے بعد ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل کراچی نے ملزمان عبید انور، نجی بینک کی ٹاور برانچ کے منیجر فہد الطاف اور ٹاور برانچ کے سروس افسر محمد ذیشان قریشی کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔ مقدمہ کے اندراج کے بعد اب تک 4 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ جبکہ مجموعی طور پر 3 کروڑ روپے کی ریکوری کی گئی ہے۔

ملزمان کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت بھی علیحدہ سے کارروائی کرنے کیلئے ایف آئی اے اے ایم ایل سرکل کو ایک رپورٹ ارسال کردی گئی ہے۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق اس معاملے پر جاپانی قونصلیٹ جنرل کی جانب سے محکمہ جاتی انکوائری بھی کی گئی ہے۔ جس میں مزید حقائق سامنے آرہے ہیں۔ جن کی تفصیلات ایف آئی اے کو دی جا رہی ہیں۔ امکان ہے کہ قونصلیٹ جنرل کے ساتھ فراڈ کی وارداتیں کافی عرصہ سے کی جا رہی تھیں اور ملزمان نے سامنے آنے والی رقم سے کہیں زیادہ رقم مختلف قسم کی جعلسازیاں کرکے بٹوری۔ جس کیلئے ملزمان کے بینک کھاتوں کے ساتھ ان کے اثاثوں کی چھان بین بھی شروع کردی گئی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔