سید حسن شاہ:
شہر قائد میں آگ برساتی گرمی نے قیدیوں کے لئے جیلوں سے سٹی کورٹ تک کا سفر اذیت ناک بنادیا ہے۔ شدید گرمی کی وجہ سے قیدیوں کی وین تندور کی طرح تپنے لگتی ہے۔30 قیدیوں کی گنجائش والی وین میں 40 قیدیوں کو بھر کر جیلوں سے سٹی کورٹ لایا جاتا ہے۔ سٹی کورٹ میں گرمی سے بچنے کے خاطر خواہ انتظامات نہ ہونے سے قیدی اور ان پر تعینات اہلکاروں کی گرمی سے حالت غیر ہونے لگی ہے۔ ٹھنڈے پانی کی سہولت نہ ہونے سے شدید گرمی میں پسینے سے شرابور اور نیم ہوش بھی ہونے لگے ہیں۔ قیدیوں اور کورٹ پولیس کے اہلکاروں نے ٹھنڈے پانی اور گرمی سے بچنے کے انتظامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
حاصل معلومات کے مطابق سٹی کورٹ میں سینٹرل ،لانڈھی ،خواتین اور بچہ جیلوں سیروزانہ کی بنیاد پر تقریباً 500 سے 600 قیدیوں کو پیشی کے لئے لایا جاتا ہے جن میں سینٹرل جیل کے278، لانڈھی جیل کے172، ہائی پروفائل 80، خواتین جیل کی20، بچہ جیل کے50 قیدی پیشی کے لئے لائے جاتے ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر سیاسی جماعتوں ،کالعدم تنظیموں کے خطرناک اور کئی مقدمات میں نامزد ہائی پروفائل قیدیوں کوبھی جیلوں سے لایا جاتا ہے۔ مذکورہ قیدیوں کے خلاف شہر کے مختلف تھانوں میں ،قتل ، اقدام قتل ، پولیس مقابلہ ،اسلحہ ایکٹ اور سنگین جرائم کے ایک سے زائد مقدمات درج ہیں۔ ملزمان کو جیل وین و دیگر گاڑیوں میں جیلوں سے سٹی کورٹ کے لاک اپ(بخشی خانہ) میں لایا جاتا ہے۔
روزانہ کی بنیاد پر سینٹرل جیل سے 8 گاڑیوں ، ملیر جیل سے7 گاڑیوں ، ماڈل کورٹس کے قیدیوں کی ایک گاڑی ، کم عمر قیدیوں کی ایک گاڑی اور خواتین قیدیوں کی ایک گاڑی کے ذریعے ملزمان کو سٹی کورٹ کے لاک اپ میں پہنچایا جاتا ہے۔ ذرائع کے بقول قیدیوں کو لیکر آنے والی وین میں 30 قیدیوں کی گنجائش ہے مگر ایک وین میں جیل سے 40 قیدیوں کو سٹی کورٹ میں لایا جاتا ہے جو کہ گنجائش سے زائد ہے۔ لاک اپ کے گراؤنڈ فلور پر مذکورہ گاڑیوں کی پارکنگ بنائی گئی ہے جہاں سے ملزمان کو گاڑیوں سے نکال کرانٹری کی جاتی ہے ، انٹری ہونے کے بعد قیدیوں کو بخشی کے فرسٹ فلور پر بنے ہوئے لاک اپ میں بند کردیا جاتا ہے ، قیدی جیلوں سے آتے ہیں تو ان کے ہاتھوں میں ہتھکڑی بندھی ہوتی ہے جنہیں لاک اپ میں کھول کر 8 سے 10 قیدیوں کو ایک ہی زنجیر میں باندھا جاتا ہے اس کے بعد متعلقہ عدالتوں میں پیشی کے لئے لے کرجایا جاتا ہے۔ کورٹ پولیس کی نفری کم ہونے کے باعث ملزمان کو سنبھالناان اہلکاروں کے لئے مشکل ہوجاتا ہے روازنہ کی بنیاد پر آنے والے قیدیوں کے لئے محض 52 اہلکار تعینات ہیں۔
قیدیوں کے لئے شدید گرمی کی وجہ سے جیل سے سٹی کورٹ تک کا سفر اذیت ناک ہوجاتا ہے۔ بار بار ٹریفک میں پھنسنے اور گنجائش سے زائد قیدی وین میں ہونے کی وجہ سے وین میں حبس ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے قیدیوں کو سانس لینے میں بھی پریشانی کا سامنا ہوتا ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ قیدیوں کو جب سٹی کورٹ پہنچایا جاتا ہے اور انہیں وین سے باہر نکالا جاتا ہے تو وہ پسینے سے شرابور ہوتے ہیں جبکہ ان کی حالت خراب اور نیم بے ہوش ہورہے ہوتے ہیں جبکہ لاک میں ٹھنڈے پانی کے خاطر خواہ انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کورٹ پولیس کے اہلکاروں کو بھی ان قیدیوں کو سنبھالنے میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ کورٹ پولیس کے اہلکاروں کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ انہیں سٹی کورٹ کے لاپ سے متعلقہ عدالتوں میں پیشی کے لئے لیکر جائیں اور متعلقہ عدالت میں پیش کروانے کے بعد واپس لاک اپ لیکر آتے ہیں۔ شدید گرمی میں قیدیوں کے ساتھ ساتھ ان اہلکاروں کی حالت بھی غیر ہوجاتی ہے۔
اس متعلق کورٹ پولیس کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ کراچی میں شدید گرمی کا سلسلہ جاری ہے اور اس گرمی میں قیدیوں کو جیل سے سٹی کورٹ لیکر آنا اور پھر عدالتوں میں پیش کروانے کے بعد واپس جیل لیکر جانا کسی امتحان سے کم نہیں ہے۔ شدید گرمی میں قیدیوں کے ساتھ ساتھ ہماری بھی حالت غیر ہوجاتی ہے۔ قیدیوں کی وین میں 30 قیدیوں کی گنجائش ہے مگر وین کم ہونے کی وجہ سے 32 سے 35 قیدیوں کو لیکر آیا جاتا ہے۔ شدید میں قیدیوں کے ساتھ ساتھ ہمیں بھی دشواری ہوتی ہے، پورا جسم پسینے سے بھیگا ہوا ہوتا ہے جبکہ لاک اپ اور وینوں میں کسی قسم کا کوئی ہوا پاس ہونے کا سسٹم نہیں ہے جس سے اکثر و بیشتر ہماری اور قیدیوں کی حالت بہت خراب ہوجاتی ہے۔