علی جبران :
پی ٹی آئی کے سیکریٹری انفارمیشن رئوف حسن نمک حلالی کا پرکشش معاوضہ حاصل کر رہے ہیں۔ عمران خان کے اس تنخواہ دار انقلابی کے نزدیک گھوڑا گھاس سے دوستی کرے گا تو کھائے گا کیا؟ تاہم ان کی اس پروفیشنل اپروچ نے پی ٹی آئی کے متعدد عہدیداران اور ذمہ داران کو ناراض کر رکھا ہے۔ جنہوں نے ایک پیسہ لئے بغیر اپنی جوانیاں تک پارٹی کے لئے وقف کردیں۔
پی ٹی آئی اسلام آباد کے معتبر ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ پارٹی کے سیکریٹری اطلاعات کے طور پر رئوف حسن کو ماہانہ پانچ لاکھ روپے تنخواہ دی جارہی ہے۔ رئوف حسن کو ستائیس مئی دو ہزار تئیس میں پی ٹی آئی کا سیکریٹری اطلاعات مقرر کیا گیا تھا۔ یوں انہیں اس پارٹی عہدے پر تقریباً تیرہ ماہ ہوچکے ہیں اور محض تنخواہ کی مد میں وہ پی ٹی آئی کے فنڈ اکائونٹ سے پینسٹھ لاکھ روپے وصول کرچکے ہیں۔ جبکہ دیگر اخراجات اور مراعات اس سے الگ ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ رئوف حسن کو سیکریٹری اطلاعات مقرر کیا گیا تو انہوں نے موبائل فون اور لیپ ٹاپ کا مطالبہ بھی کیا۔ جس پر پارٹی فنڈ سے انہیں ایک معروف برانڈ کا پانچ سے چھ لاکھ روپے مالیت کا پی ٹی اے اپرووڈ موبائل فون اور تقریباً چار سے ساڑھے چار لاکھ روپے مالیت کا لیپ ٹاپ بھی خرید کر دیا گیا۔ پی ٹی آئی سیکریٹریٹ کے ایک موجودہ اہم عہدیدار کے بقول رئوف حسن کو پارٹی میں آئے جمعہ جمعہ آٹھ دن ہوئے ہیں۔ لیکن انہیں دیرینہ رہنمائوں کو نظر انداز کرکے نہ صرف پارٹی کا اہم عہدہ دیا گیا۔ بلکہ وہ پاکستان فنڈ پر ’’عیاشی‘‘ بھی کر رہے ہیں۔ جس پر اس سمیت پارٹی کے متعدد عہدیداروں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ اس سے پہلے پارٹی کی یہی ذمہ داری ایک عرصے تک فواد چوہدری ادا کرتے رہے۔ لیکن وہ یہ کام بلا معاوضہ کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی کے ایک سے زائد پرانے عہدیداروں نے بھی رئوف حسن پر کی جانے والی نوازشات پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ سولہ سولہ، بیس بیس برس تک پارٹی کے لئے خدمات انجام دیتے رہے۔ لیکن کبھی پارٹی فنڈ سے ایک پیسہ نہیں لیا۔ ان سابق عہدیداروں کے بقول اس میں زیادہ قصور عمران خان کا ہے۔ جنہوں نے کئی بے لوث کارکنوں اور رہنمائوں کو نظرانداز کرکے ایک تنخواہ دار کو پارٹی کی ترجمانی جیسی اہم ذمہ داری سونپی۔
پارٹی سیکریٹریٹ کے ذرائع کے مطابق تاہم عمران خان رئوف حسن کی کارکردگی پر خوش ہیں اور سمجھتے ہیں کہ رئوف حسن تنخواہ سے زیادہ نمک حلال کر رہے ہیں۔ خاص طور پر ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس بریفنگ کے بعد رئوف حسن نے جو زہریلی پریس کانفرنس کی اور انتہائی نازیبا الفاظ استعمال کیے۔
اسی طرح چیف جسٹس پاکستان اور چیف الیکشن کمشنر کے خلاف رئوف حسن کی مسلسل ہرزہ سرائی پر عمران خان بہت مطمئن ہیں اور ان کے خیال میں پارٹی کا کوئی دوسرا رہنما موجودہ حالات میں ایسا جارحانہ موقف اختیار نہیں کرسکتا۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ایک نجی ٹی وی چینل کے دفتر کے باہر نامعلوم خواجہ سرائوں کے حملے میں رئوف حسن زخمی ہوگئے تھے۔ پی ٹی آئی ذرائع کے بقول اس واقعہ کے بعد رئوف حسن پر عمران خان کا اعتماد مزید بڑھ گیا ہے اور ان کی تنخواہ میں مزید اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ ساتھ ہی پارٹی پر رئوف حسن کی گرفت بھی بتدریج مضبوط ہو رہی ہے۔
مختصر وقت میں رئوف حسن کے بااثر ہونے کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ فواد چوہدری کی پارٹی میں واپسی کے لئے اگرچہ عمران خان گرین سگنل دے چکے ہیں۔ لیکن اس میں رئوف حسن رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ پارٹی پر رئوف حسن کی مضبوط ہوتی گرفت نے جہاں پارٹی کے متعدد رہنمائوں کو ان کا مخالف بنادیا ہے۔ وہیں پی ٹی آئی کی سب سے طاقتور سوشل میڈیا ٹیم کا ایک بڑا حصہ بھی ان کے خلاف ہوچکا ہے۔ اس کا بنیادی سبب خاص طور پر پی ٹی آئی کی اوورسیز سوشل میڈیا ٹیم پر رئوف حسن کی کڑی تنقید ہے۔ یہ رئوف حسن ہی تھے۔ جنہوں نے سب سے پہلے یہ انکشاف کیا تھا کہ عمران خان کا آفیشل ایکس (ٹویٹر) اکائونٹ امریکہ سے چلایا جارہا ہے۔
یاد رہے کہ جبران الیاس کی جانب سے چلائے جانے والے عمران خان کے اس ایکس اکائونٹ سے ہی شیخ مجیب اور سقوط ڈھاکہ سے متعلق ریاست مخالف ٹویٹ اور ویڈیو اپ لوڈ کی گئی تھی۔ جس کی تحقیقات ایف آئی اے کر رہی ہے۔ بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم رئوف حسن سے اس لئے بھی ناراض ہے کہ انہوں نے ایک ٹی وی شو میں پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم پر کڑی تنقید کی تھی۔ جس کے بعد سے رئوف حسن کے اکائونٹ کو کم سے کم ری پوسٹ کیا جارہا ہے۔
رئوف حسن اس سے قبل شہباز شریف کے مشیر بھی رہ چکے ہیں۔ جبکہ وہ معروف بیوروکریٹ فواد حسن کے بھائی ہیں۔ فواد حسن دو وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے پرنسپل سیکریٹری کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔