محمد نعمان اشرف :
برساتی پانی کی نکاسی کراچی کے ساڑھے پانچ سو کے قریب چھوٹے بڑے نالوں کے ذریعے عمل میں آتی ہے۔ اگر نالے صاف ہوں تو پانی کی نکاسی بھی تیزی کے ساتھ ہوتی ہے۔ ورنہ سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرتی ہیں اور نالوں کا پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہو جاتا ہے۔ یہ منظر کراچی کے شہری تقریباً ہر برس مون سون کے سیزن میں دیکھتے ہیں۔
اس بار بھی محکمہ موسمیات نے معمول سے زیادہ بارشوں کی پیشن گوئی کی ہے اور اربن فلڈنگ کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔ لیکن شہر کے 34 بڑے اور 500 سے زائد چھوٹے برساتی نالے مکمل طور پر کچرے سے بھرے ہوئے ہیں۔ دوسری جانب کورنگی، لانڈھی، ملیر اور دیگر علاقوں کے چھوٹے برساتی نالوں کو مٹی ڈال کر بند کر دیا گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں اس بار بھی شہر برساتی پانی ڈوبنے کا خدشہ ہے۔ مون سون بارشوں کی بارشوں سے شہر کی خستہ حال عمارتوں کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں۔ ان مخدوش عمارتوں کو خالی کرانے کے حوالے سے بھی اب تک کوئی انتظام نہیں کیا گیا۔ میئر کراچی اور کمشنر کراچی کی جانب سے تاحال اس تمام بیان کردہ صورتحال سے نمٹنے کے بارے میں کوئی ٹھوس حکمت عملی سامنے نہیں آئی ہے۔ زیادہ تر کوششیں دفاتر کے اجلاسوں تک محدود ہیں۔
کراچی میں اگلے ماہ معمول سے زیادہ بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ محکمہ موسمیات نے بارشوں کی پیشگوئی کے علاوہ شہر کے متعدد علاقوں میں اربن فلڈنگ کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔ اس حوالے سے کمشنر کراچی نے اپنے دفتر میں ایک اجلاس بھی طلب کیا تھا۔ جس میں کے ایم سی، ضلعی انتظامیہ، کنٹونمنٹ بورڈز اور دیگر متعلقہ اداروں کے افسران نے شرکت کی تھی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ ہنگامی بنیادوں پر نالوں کی صفائی کا کام شروع کیا جائے۔
اس حوالے سے ایک خطیر رقم بھی جاری کی گئی۔ تاہم شہر کے 34 بڑے برساتی نالوں کی تاحال صفائی شروع نہیں کی گئی۔ جن میں اورنگی نالہ، سکھن نالہ، حب ریور روڈ نالہ، شیرشاہ نالہ، ہارون آباد نالہ، 7 ہزار روڈ برساتی نالہ،52 سو برساتی نالہ، کلری نالہ، پکچر نالہ، سٹی نالہ، سولجر بازار نالہ، نہر خیام برساتی نالہ، فریئر نالہ، منظور کالونی نالہ، محمود آباد برساتی نالہ، عظیم پورہ نالہ، پہلوان گوٹھ برساتی نالہ، گولڈن ٹاون برساتی نالہ، کورنگی انڈسٹریل ایریا برساتی نالہ، گجر نالہ اور مہران برساتی نالہ سمیت دیگر نالے شامل ہیں۔
اس کے علاوہ آگرہ تاج کالونی، دریاآباد، نواآباد، بغدادی، شاہ بیگ لائن، سنگو لائن، علامہ اقبال کالونی، پرانا حاجی کیمپ، گارڈن، کھارادر، سٹی ریلوے کالونی، نانکواڑا، ملت نگر، یوسی 8 صدر، سول لائن، کلفٹن یو سی 10، مچھر کالونی یو سی 05، ماڑی پور، شیر شاہ، پی سی ایچ ایس ون ٹو، جیٹ لائن، سینٹرل جیک لائن، جمشید کوارٹر، فاطمہ جناح کالونی، گارڈن ایسٹ، سولجر بازار، پاکستان کوراٹر، اختر کالونی، منظور کالونی، آعظم بستی، چنیسر گوٹھ، محمودآباد، یوسی 6 منظور کالونی، گلشن زون کے علاقے، سوک سینٹر، پی آئی بی کالونی، عیسیٰ نگری، گلشن اقبال، گیلانی ریلوے اسٹیشن، شانتی نگر، جمانی کالونی، گلشن اقبال، نیو دھوراجی، پہلوان گوٹھ، میٹروول کالونی، گلزار ہجری، صفورا گوٹھ، جیکب لائن، جٹ لائن، محمودآباد، چنیسر گوٹھ، قائدآباد 4، لانڈھی یو سی 5، گلشن حدید، مراد میمن گوٹھ، گڈاپ یو سی 3، یوسف گوٹھ، منگھوپیر یو سی8، ماڈل کالونی یو سی ون، جعفر طیار سوسائٹی، غازی بروہی گوٹھ، اتحاد ٹائون، اسلام نگر، سعیدآباد، مسلم مجاہد کالونی، مہاجر کیمپ، مومن آباد، مدینہ کالونی، بلال کالونی، اقبال بلوچ کالونی، بلوچ گوٹھ، پاک کالونی، فرنٹیئر کالونی، بنارس سمیت دیگر علاقوں میں 500 سے زائد چھوٹے برساتی نالے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ کورنگی، لانڈھی اور ملیر سمیت دیگر علاقوں کے چھوٹے برساتی نالے مٹی ڈال کر بند کردیئے گئے ہیں اور یہاں نکاسی آب کا انتظام ہی موجود نہیں۔ جس کی وجہ سے شہر کے متعدد علاقے برسات میں گندے پانی میں ڈوب جاتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ نالوں کی صفائی کیلئے ہر سال خطیر رقم جاری کی جاتی ہے۔ جو ہمیشہ کی طرح کرپشن کی نذر ہوجاتی ہے۔ کروڑوں روپے جاری ہونے کے باوجود شہر کے بڑے اور چھوٹے برساتی نالے کچرے سے بھرے ہوئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر میں معمول سے زیادہ بارشوں کی پیشگوئی کے باوجود اب تک کسی قسم کے ہنگامی انتظامات نہیں کیے گئے۔ جبکہ محکمہ موسمیات نے شہر میں تیز آندھی چلنے کا امکان بھی ظاہر کیا ہے۔ کمشنر کراچی حسن نقوی نے آتے ہی خستہ حال عمارتوں کو خالی کرانے کے احکامات جاری کیے تھے۔ جس پر کسی قسم کا عملددرآمد ہوتا دکھائی نہیں دیا۔ گزشتہ روز ڈپٹی کمشنر ز اور دیگر افسران کے ہمراہ ایک اور اجلاس کمشنر کراچی دفتر میں طلب کیا گیا۔ جس میں کہا گیا کہ شہر میں خستہ حال عمارتوں کو فوری طور پر خالی کرایا جائے۔ تاہم اب تک کسی بھی علاقے میں کوئی اقدامات نظر نہیں آئے۔
’’امت‘‘ کو بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ڈائریکٹر میونسپل سروسز ذوالفقار ابڑو نے بتایا کہ ’’ہم نے ہنگامی بنیادوں پر نالوں کی صفائی کا کام شروع کر رکھا ہے۔ 41 کروڑ روپے کے ٹینڈر جاری کیے ہیں اور ٹھیکدار کمپنی کو پابند کیا ہے کہ اگر مون سون بارشوں سے قبل برساتی نالوں کی صفائی کا کام مکمل نہ کیا تو ہم اسے بلیک لسٹ کردیں گے۔ مچھر کالونی زیرو پوائنٹ کے اطراف کام شروع کردیا گیا ہے۔ ضلع کی سطح پر جو بڑے نالے ہیں۔ ان پر 24 گھنٹے کام ہو رہا ہے۔ چھوٹے نالوں کو مٹی ڈال کر بند کردیا گیا یا پھر ان پر تجاوزات قائم کردی گئی ہیں۔ اس کیلئے بھی ہنگامی بنیادوں پر کام چل رہا ہے۔ ہم مکمل کوشش کر رہے ہیں کہ اس بار بارشوں میں شہریوں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے‘‘۔