کوئی صدارتی امیدوار 50 فیصد ووٹ حاصل نہ کرسکا- ووٹنگ کا دورانیہ بڑھانے سے بھی فیصلہ نہیں ہوسکا، فائل فوٹو
کوئی صدارتی امیدوار 50 فیصد ووٹ حاصل نہ کرسکا- ووٹنگ کا دورانیہ بڑھانے سے بھی فیصلہ نہیں ہوسکا، فائل فوٹو

ایرانی الیکشن ترک انتخابات کا ’’ری پلے‘‘ نکلے

شایان احمد :

ایران کے صدارتی الیکشن بھی ترک انتخابات کا ری پلے ثابت ہوئے۔ پہلے مرحلے میں کوئی بھی امیدوار 50 فیصد ووٹ لے کر برتری حاصل نہ کرسکا۔ نتائج کے حصول اور ووٹر ٹرن آؤٹ بہتر کرنے کیلئے ووٹنگ کا دورانیہ 6 گھنٹے تک بڑھایا گیا، لیکن پھر بھی فیصلہ کن نتائج نہ ملے۔ تاہم اس سے اگلے مرحلے کے الیکشن کیلئے دو امیدوار فائنل ہوگئے۔ اب مسعود پزشکیان اور سعید جلیلی کے درمیان رن آف 5 جولائی کو ہوگا۔ ایرانی الیکشن کمیشن کے ترجمان محسن اسلامی نے ہفتے کے روز ایک پریس کانفرنس میں صدارتی انتخابات کے نتائج کا اعلان کیا، جسے سرکاری ٹیلی وژن پر نشر کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ جمعہ کو منعقدہ صدارتی الیکشن میں مجموعی طور پر 2 کروڑ 45 لاکھ ووٹ ڈالے گئے۔ جبکہ ٹرن آؤٹ ملکی تاریخ میں سب سے کم یعنی صرف 39.9 فیصد رہا۔ واضح رہے کہ ایران میں 6 کروڑ 10 لاکھ سے زیادہ افراد ووٹ کاسٹ کرنے کے اہل ہیں۔ انتخاب میں اصلاحات پسند امیدوار مسعود پزشکیان کو ایک کروڑ 40 لاکھ ووٹ ملے۔جبکہ 90 لاکھ 40 ہزار ایرانیوں نے مغربی ممالک کے ساتھ مذاکراتی عمل کا حصہ رہنے والے سعید جلیلی کے حق میں ووٹ ڈالا۔ ابتدائی نتائج میں ان دونوں امیدواروں کے مابین کانٹے کا مقابلہ جاری رہا۔ مگر کوئی بھی فیصلہ کن برتری حاصل نہ کر سکا۔

اس کے علاوہ ملکی پارلیمان کے موجودہ اسپیکر محمد باقر قالیباف کے حق میں 33 لاکھ افراد نے ووٹ ڈال۔ا جبکہ سابق وزیر داخلہ مصطفی پور محمدی کو 2 لاکھ 6 ہزار ووٹ ملے۔ ان نتائج کی روشنی میں اب دو امیدواروں مسعود پزشکیان اور سعید جلیلی کے مابین صدارتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ اگلے جمعے یعنی 5 جولائی کو ہوگا۔

رپورٹ کے مطابق ایران کی تاریخ میں صدارتی الیکشن کا دوسرا مرحلہ صرف اس وقت ایک مرتبہ منعقد ہوا۔ جب 2005ء میں محمود احمدی نژاد اور اکبر ہاشمی رفسنجانی مد مقابل تھے۔ ابراہیم رئیسی کی گزشتہ ماہ ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں وفات کے بعد ایران میں اٹھائیس جون کو نئے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ ہوئی۔ اس الیکشن میں قریب 61 ملین ووٹرز حق رائے کے اہل تھے اور ملکی شوریٰ نگہبان نے چھ امیدواروں کو اپنی قسمت آزمانے کی اجازت دی تھی۔ جلیلی اور پزشکیان کے علاوہ دیگر امیدواروں میں پارلیمان کے موجودہ اسپیکر محمد باقر قالیباف، ابراہیم رئیسی کے نائب امیر حسین غازی زادہ ہاشمی، سابق وزیر داخلہ مصطفی پور محمدی اور تہران کے موجودہ میئرعلی رضا زاکانی شامل تھے۔

دریں اثنا ایران کے جنوب مشرقی صوبے سیستان بلوچستان میں جمعے کو رات گئے ایک پر تشدد واقعہ پیش آیا۔ الیکشن کارکنان کی گاڑی کو نامعلوم حملہ آوروں نے نشانہ بنایا اور اس حملے میں دو سیکورٹی اہلکار مارے گئے۔ اب تک کسی بھی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ علیحدگی پسند جنگجو گروپ جیش العدل اس صوبے میں کافی فعال ہے اور اکثر پرتشدد کارروائیوں میں ملوث رہتا ہے۔ ایران اور امریکا نے اس گروپ کو دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔ ایران میں الیکشن ایک ایسے وقت پر ہو رہا ہے، جب یہ ملک شدید اقتصادی بحران، مغربی ممالک کے ساتھ کشیدگی اور علاقائی بحرانوں میں گھرا ہوا ہے، اور غزہ جنگ کے دوران خطے میں کشیدگی عروج پر ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔