محمد قاسم:
سانحہ نو مئی میں ملوث پی ٹی آئی کے روپوش رہنمائوں اور کارکنان نے خیبرپختون کے پُر فضا مقامات پر ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں صوبہ خیبرپختون کے علاوہ پنجاب اور سندھ سے تعلق رکھنے والے رہنما بھی شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق مراد سعید، حماد اظہر، میاں اسلم اور دیگر رہنما سرکاری گاڑیوں میں سوات سے چترال، دیر اور دیگر سرد علاقوں میں پی ٹی آئی کی مقامی قیادت کے ساتھ سیر و سیاحت میں مصروف ہیں۔ جبکہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے تقریباً 80 سے زائد کارکنان بھی خیبرپختون میں مقیم ہیں۔ تاہم یہ کارکنان چونکہ لوگوں میں زیادہ معروف نہیں۔ اس لیے انہیں پہچانا نہیں جاتا۔ جبکہ مراد سعید اور دیگر رہنما مقامی قیادت کے ساتھ ساتھ رہتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق یہ خیال کیا جاتا رہا ہے کہ یہ رہنما اس سے قبل وزیراعلیٰ ہائوس کے قریب ایک سرکاری گھر میں مقیم رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ ہائوس کے ایک سرکاری افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان افراد کو کبھی وزیر اعلیٰ ہائوس کے اندر نہیں دیکھا اور نہ ہی کبھی وزیر اعلیٰ ہائوس کی گاڑیاں ان کے استعمال میں رہیں۔ دوسری جانب ان روپوش رہنمائوں کو سخت ہدایت کی گئی ہے کہ وہ موبائل استعمال کرنے سے گریز کریں اور پیغام رسانی کے لیے انسانی ذرائع پر انحصار کریں۔
اس حوالے سے ذرائع کے مطابق مراد سعید کو سوات کے جلسے میں منظرعام پر لالنے کی کوشش کی گئی تھی جو ناکام رہی۔ کیونکہ وزیر اعلیٰ نے جلسے سے خطاب کرنا تھا۔ ذرائع کے مطابق مقامی پولیس کو ان تمام مفرور رہنمائوں کی نقل و حرکت کا علم ہے۔ تاہم انہیں سختی سے ہدایات کی گئی ہے کہ ان رہنمائوں کی حفاظت ان کی ذمہ داری ہے۔ اس سے قبل پولیس نے ان کی حفاظت کی ذمہ داری لینے سے انکار کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ ان مفرور رہنمائوں کو راہداری ضمانت کیلئے پشاور ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس ابراہیم خان نے خود دلچسپی لی تھی۔ گزشتہ دنوں انہیں حکومت نے ایک بڑے عہدے کی آفر کی تھی۔ لیکن سوشل میڈیا پر شدید تنقید کے بعد انہوں نے پیشکش قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ کیونکہ ان کے بقول ان کو اس عہدے کی پیشکش کو پی ٹی آئی کے رہنمائوں کو ضمانتیں دینے سے لنک کیا جارہا ہے۔
ذرائع کے مطابق میاں اسلم کے رہاداری ضمانت حاصل کرنے کے باوجود عدالت میں پیش نہ ہونے پر پشاور ہائی کورٹ میں مزید رہنمائوں نے ضمانتوں کے لئے رجوع نہیں کیا۔ جبکہ اسی دوران پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بھی ریٹائرڈ ہو گئے۔ پی ٹی آئی رہنمائوں کو خوف ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کی ضمانت منظور نہ کی جائے اور قانون کے مطابق انہیں گرفتار کر کے پنجاب پولیس کے حوالے کر دیا جائے۔ کیونکہ خیبرپختون کے سرکردہ وکلا، مسلسل ضمانتیں دینے پر ناراض تھے۔
ذرائع کے مطابق میاں اسلم اپنی گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر قومی اسمبلی سے پی ٹی آئی کے ایک رکن کی گاڑی میں اسلام آباد آئے اور وہاں سے انہیں پی ٹی آئی خیبرپختون کے ایک رکن قومی اسمبلی نے پشاور پہنچایا۔ جہاں سے بعد ازاں انہیں سوات لے جایا گیا اور اب وہ پر فضا مقام پر رہ رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ رہنما موبائل فون استعمال نہیں کر رہے۔ جبکہ یہ لوگ سفر کیلئے سرکاری گاڑیاں استعمال کر رہے ہیں اور یہ گاڑیاں مختلف محکموں کی ہیں۔
پی ٹی آئی حکومت نے خیبرپختون میں ان مفرور رہنمائوں کو صوبے میں نقل و حرکت کی اجازت دی ہے۔ جبکہ ان رہنمائوں کے خاندان کے افراد بھی ٹولیوں کی شکل میں صوبے کے مختلف علاقوں میں آرہے ہیں۔ تحقیقاتی اداروں نے ان کا پیچھا کرنا چھوڑ دیا ہے۔ کیونکہ یہاں سے ان کو گرفتار کرنے کی صورت میں نہ صرف قانونی مسائل پیدا ہوں گے۔ بلکہ قانون کے مطابق ان کو مقامی پولیس سے مدد لینے کے ساتھ ساتھ ان کو آگاہ بھی کرنا ہو گا۔ جبکہ مقامی پولیس ان کی حفاظت پر مامور کی گئی ہے۔