مخلوط حکومت کے باعث کابینہ میں شامل کرنا پڑا، فائل فوٹو
 مخلوط حکومت کے باعث کابینہ میں شامل کرنا پڑا، فائل فوٹو

جنوبی افریقہ کا نیا وزیر کھیل ڈکیت نکلا

محمد علی :
جنوبی افریقہ میں حال ہی میں ہونے والے انتخابات میں پہلی بار نیلسن منڈیلا کی جماعت اکثریت حاصل نہیں کرسکی۔ جس کے باعث ملک میں ایک مخلوط حکومت قائم ہوگئی ہے۔ کابینہ کی تشکیل کی باری آئی تو اتحادی جماعتوں میں وزارتوں کی بندر بانٹ شروع ہوگئی۔

صدر راما فوسا نے ہفتے کو پیٹریاٹک الائنس نامی پارٹی کے سربراہ گیتن میک کنزی کو فن و ثقافت اور کھیلوں کا وزیر لگا دیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق 50 سالہ گیتن میک کنزی کا ماضی کا ریکارڈ انتہائی خراب ہے اور وہ جرائم پیشہ سرگرمیوں میں بھی ملوث رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جنوبی افریقہ کے نئے وزیر کھیل گیتن میک کنزی نے 16 برس کی عمر میں بینک لوٹا تھا۔ وہ نائٹ کلبز کا دلدادہ اور اس کی ملک گیر چین کا مالک بھی ہے۔

وزیر کھیل کا عہدہ سنبھالنے کے بعد گیتن میک کنزی نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ کار اسپننگ (اسپورٹس کار پر کرتب دکھانے) کو دنیا کا سب بڑا کھیل بنائے گا۔ گیتن کی اپنی خواہش تھی کہ اسے پولیس کی وزارت مل جائے۔ کیونکہ اس کے مطابق اس کی بطور گینگسٹر گزاری جانے والی زندگی کا تجربہ جنوبی افریقہ میں جرم کی بڑھتی ہوئی شرح پر قابو پانے میں مددگار ثابت ہوگا۔ بہرحال بطور وزیر کھیل تقرری پر گیتن میک کنزی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر فٹ بال کھیلنے والے جوتے پہنتے ہوئے اپنی تصویر شائع کرتے ہوئے لکھا ’’تمام تہنیتی پیغامات کیلئے شکریہ۔ میں کچھ ہی دیر میں جواب دوں گا۔ کیونکہ میں تیار ہونے میں مصروف ہوں۔ مجھے بہت کام کرنا ہے‘‘۔

گیتن نے ایک مقامی ریڈیو شو کو انٹرویو میں بتایا تھا کہ 16 برس کی عمر سے پہلے ہی اس نے پہلی بار بینک لوٹ لیا تھا۔ جس کے بعد وہ جرم کی دنیا میں باضابطہ قدم رکھتے ہوئے ایک فل ٹائم گینگسٹر بنا۔ پھر سات سال قید کاٹی اور رہا ہونے کے بعد خود کو بدلنے کا عہد کیا۔ گیتن کی زندگی میں ایک نیا موڑ اس وقت آیا۔ جب اس نے اپنی زندگی پر کتابیں لکھیں اور وہ کافی زیادہ معاوضہ پانے والے موٹیویشنل اسپیکر بنا۔ کہا جاتا ہے اس نے جرم کی دنیا کو خیرباد کہتے ہوئے کاروباری دنیا میں قدم رکھا اور زمبابوے میں معدنیات کی کانوں سے لے کر جنوبی افریقہ میں نائٹ کلب تک میں سرمایہ کاری کی۔ آج کل اس کی شہرت ایک سیاست دان کے طور پر ہے۔ جس نے پیٹریاٹک الائنس نام کی جماعت کا آغاز 2013ء میں اپنے ساتھی کونینے کے ساتھ مل کر کیا تھا جو نائب سربراہ ہے۔ تقریباً ایک دہائی کے بعد اس کی جماعت ملک میں دو فیصد ووٹ حاصل کر چکی ہے۔ جبکہ مغربی کیپ کی صوبائی حکومت کے انتخابات میں اس کی جماعت نے آٹھ فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔

گیتن کو وزارت سونپنے کا فیصلہ صدر راما فوسا کیلئے خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ کیونکہ مغربی کیپ کی صوبائی حکومت، جہاں پیٹریاٹک الائنس کی مخالف ڈیموکریٹک الائنس جماعت برسراقتدار ہے، اس کے خلاف تحقیقات کر رہی ہے۔ گزشتہ سال تک گیتن مکینزی وسطی کارو کا میئر تھا اور اس پر یہ الزام عائد ہوا تھا کہ اس نے 2022ء میں ایک گالا کے دوران عوامی سہولیات کیلئے جمع کیے جانے والے تین ملین رینڈ کے فنڈ میں بے ضابطگیاں کیں۔ گائٹن پر دوغلے پن کا الزام بھی لگا۔ اس کے نقاد کہتے ہیں کہ 2013ء کے ایک انٹرویو میں اس نے زمبابوے سمیت افریقہ کے دیگر حصوں سے آنے والے تارکین وطن کو جنوبی افریقہ کی معیشت کا لازمی حصہ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ ’’مسئلہ ہمارے ساتھ، سیاہ فاموں کے ساتھ ہے، کیونکہ ہم کاہل ہیں‘‘۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔