شایان احمد :
ہلاکت خیز طوفانوں کو امریکا کی ترقی کیلئے خطرہ قرار دیا جارہا ہے۔ جو اسے کئی سال پیچھے دھکیل سکتے ہیں۔ امریکی خطوں میں سمندر کی سطح کے درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافہ ہو رہا ہے۔ جس سے بحر اوقیانوس، کیریبین اور وسطی امریکا میں بڑے پیمانے پر نقصانات کا انتباہ جاری کردیا گیا ہے۔ جبکہ یوم آزادی کا دن امریکی تاریخ کا گرم ترین دن ہونے کی بھی پیشگوئی کی گئی ہے۔ اقوام متحدہ نے موسمیاتی تبدیلی کی بدتر ہوتی صورتحال کے دوران سمندری طوفانوں کے ایک خطرناک سیزن اور اس سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ عالمی ادارے نے سمندری طوفانوں کے حوالے سے بھی رواں سال کو غیر معمولی قرار دیا۔ جس کی جھلک ’بیرل‘ نامی سمندری طوفان کی شدت کی صورت میں سامنے آئی ہے۔ جس نے متعدد کیریبین جزیروں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔
اقوام متحدہ کے عالمی موسمیاتی ادارے ’ڈبلیو ایم او‘ نے متنبہ کیا ہے کہ سمندر کی سطح کے ریکارڈ بلند درجہ حرارت کے باعث یہ سال بحر اوقیانوس، کیریبین اور وسطی امریکہ کیلئے سمندری طوفانوں کے حوالے سے خطرناک ہوگا۔ ڈبلیو ایم او کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل کوبیریٹ نے کہا کہ سماجی و اقتصادی ترقی کے برسوں کو پیچھے دھکیلنے کیلئے صرف ایک سمندری طوفان کی ضرورت ہے۔ کوبیریٹ کے مطابق 2017ء میں ’ماریا‘ نامی سمندری طوفان نے کیریبین جزیرے ڈومینیکا کو اس کی مجموعی پیداوار کا 800 فیصد نقصان پہنچایا تھا۔
اقوام متحدہ نے کیٹیگری پانچ کے ’بیرل‘ نامی سمندری طوفان سے کیریبین کے جزیروں میں تباہی سے نمٹنے کیلئے عالمی یکجہتی پر زور دیا ہے۔ واضح رہے کہ جنوبی ایشیا کو بھی موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کا سامنا ہے۔ بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں اس سال شدید ترین گرمی ریکارڈ کی گئی۔ جبکہ پاکستان میں حالیہ برسوں میں سیلابوں نے ملک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا۔
صدر جوبائیڈن نے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں ایک تقریب کے دوران آب و ہوا میں تبدیلی کے اثرات سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہونے والے واقعات سے ملک کو نوّے ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔ امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکہ میں چار جولائی کو یومِ آزادی کے موقع پر ملک کے کچھ حصوں میں گرمی کی شدت میں مزید اضافہ ہوگا۔ جنوبی ریاست کیلی فورنیا کے ساحلوں پر نو کروڑ لوگوں کو ہیٹ الرٹ سے خبردار کیا گیا ہے۔
کیلی فورنیا کے دارالحکومت سیکرامنٹو میں اتوار کی رات تک گرمی کی وارننگ جاری کی گئی ہے۔ اس دوران سیکرامنٹو میں درجہ حرارت 40.5 سے 46 سیلسیس کے درمیان رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ اے پی نے اپنے ایک تجزیے میں اخذ کیا ہے کہ گزشتہ سال امریکہ میں گرمی نے 2 ہزار 300 سے زیادہ افراد کی جان لی تھی۔ جو ایک ریکارڈ تعداد تھی۔
رپورٹ کے مطابق درجنوں ماہرین نے اے پی کو بتایا کہ یہ اعداد و شمار ممکنہ طور پر حقیقی تعداد سے بہت کم ہیں۔ امریکا میں اس سال موسم گرما کے شروع میں ہی شہریوں کو شدید موسم کا سامنا ہے۔ جون کے آخر میں امریکہ کے میدانی اور جنوبی علاقوں میں درجہ حرارت 38 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا۔ جبکہ ہیٹ انڈیکس 43 سے 46 سنٹی گریڈ تک بڑھ گیا۔ ڈی سی میں اپنے ریمارکس میں صدر بائیڈن نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کو نظر انداز کرنا ’’مہلک، خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ‘‘ ہے۔ موسمیاتی واقعات سے پیسے کا زیاں ہوتا ہے۔ معیشت کا نقصان ہوتا ہے اور لوگوں پر منفی نفسیاتی اثرات ہوتے ہیں۔