محمد علی :
کہتے ہیں کہ ہنسنے سے انسان کی عمر بڑھتی ہے۔ اسی بات کے مصداق، جاپان میں زندگی بڑھانے کیلئے روزانہ ایک بار ہنسنا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔
شمالی جاپان کے شہر یاماگاتا میں حکام نے شہریوں کی بہتر صحت کے پیش نظر یہ منفرد قانون نافذ کردیا ہے۔ جس کے تحت شہریوں کو دن میں کم از کم ایک بار ضرور ہنسنا ہوگا۔ اسی طرح ایک اور منفرد فیصلہ کرتے ہوئے یاماگاتا کی شہری انتظامیہ نے ہر ماہ کی 8 تاریخ کو ’’یوم قہقہہ‘‘ منانے کا بھی اعلان کیا ہے۔
یاماگاتا کی مقامی انتظامیہ کے مطابق منظور کیے گئے نئے قانون کا مقصد شہریوں کی جسمانی اور ذہنی صحت کو فروغ دینا ہے۔ ہانگ کانگ سے شائع ہونے والے اخبار ساوتھ چائنا مارننگ پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ یہ نیا قانون گزشتہ ہفتے نافذ کیا گیا تھا۔ یہ قانون ایک مقامی یونیورسٹی کی اس تحقیق کی بنیاد پر ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ہنسی اچھی صحت کو فروغ دیتی ہے۔ اس قانون کے نفاذ کا مقصد رہائشیوں کو روزانہ بے تحاشہ قہقہہ لگانے، ٹھٹھا لگا کر ہنسنے یا زیر لب مسکرانے کی طرف راغب کرنا ہے۔
اس قانون میں کاروباری اداروں سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ کام کے مقام پر ایسا ماحول پیدا کریں جو ہنسی اور مسکراہٹوں سے بھرا ہو۔ رپورٹ کے مطابق نئے قانون میں ہر ماہ کی 8 تاریخ کو یوم قہقہہ منانا بھی مقرر کیا گیا ہے۔ تاکہ ہنسی کے ذریعے رہائشیوں کی صحت کو فروغ دیا جاسکے۔ یہ قانون یاگاماتا یونیورسٹی کی فیکلٹی آف میڈیسن میں ہنسی کے موضوع پر جاری ایک تحقیق کا نتیجہ ہے۔
یونیورسٹی میں ہونے والی اس تحقیق کے مطابق ہنسی اور بہتر صحت اور طویل العمری میں گہرا تعلق ہے۔ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ کبھی کبھی ہنسنے یا نہ ہنسنے والے افراد میں اموات اور امراض قلب کے واقعات نمایاں طور پر زیادہ تھے۔ یہ تحقیق ان دیگر تحیقات کی بھی تصدیق کرتی ہے جن میں بتایا گیا ہے کہ ہنسی اور زندگی سے لطف اندوز ہونے، مثبت نفسیاتی رویوں اور قابلیت، اعتماد، کھلے پن اور ایمانداری کی بلند سطحوں کے درمیان تعلق پایا جاتا ہے۔ ادھر متعدد سیاست دانوں نے اس قانون کی مخالفت کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس قانون سے ایسے افراد پر منفی اثرات مرتب ہوں گے جو ہنسنا نہیں چاہتے۔ اس کے علاوہ یہ قانون ان کے آئینی حقوق میں مداخلت بھی ہے۔ جاپانی کمیونسٹ پارٹی کے رہنما ٹورو ویسکی کا کہنا تھا کہ ہنسنا یا نہ ہنسنا ان بنیادی انسانی حقوق میں سے ایک ہے، جس کی ضمانت آئین میں خیالات اور مسلک کی آزادی کے ساتھ ساتھ داخلی آزادی کے حوالے سے دی گئی ہے۔
ایک دیگر جماعت کنسٹی ٹیوشنل ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان (سی ڈی پی جے) کے رکن ساتورو اشی گورو نے کہا کہ ہمیں ان لوگوں کے انسانی حقوق کو پامال نہیں کرنا چاہئے، جنہیں بیماری یا دیگر وجوہات کی وجہ سے ہنسنے میں دشواری کا سامنا ہے۔ لیکن لبرل ڈیموکریٹک پارٹی(ایل ڈی پی) نے اس قانون پر نکتہ چینی کرنے والوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون لوگوں کو ہنسنے پر مجبور نہیں کرتا۔ بلکہ یہ فرد کے ذاتی فیصلے کے احترام پر بھی زور دیتا ہے۔ ایل ڈی پی کے رہنما کاوری ایٹو کا کہنا تھاکہ مقامی حکام نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ نئے قانون میں کسی ایسے شخص کے لیے جرمانہ کی کوئی شق نہیں ہے جو دن میں کم از کم ایک بار ہنسنے سے قاصر ہو۔