فائل فوٹو
فائل فوٹو

کے ایم سی کو متحدہ سے پاک کرنے کی مہم

محمد نعمان اشرف:
بلدیہ عظمیٰ کراچی کو متحدہ کے حمایت یافتہ افسران سے پاک کرنے کی مہم شروع ہوچکی ہے۔ پہلے مرحلے میں سب سے زیادہ ریونیو والے محکموں سے متحدہ افسران کو ہٹا کر دوسرے محکموں میں منتقل کردیا گیا ہے۔ میئر کراچی کی ہدایت پر بعض متحدہ افسران کو عہدے سے ہٹا کر محکمہ ایچ آر ایم رپورٹ کرنے کے نوٹس بھی جاری کیے گئے ہیں۔ دوسری جانب ایک ہی دن میں متحدہ کے 7 سے زائد افسران کے ٹرانسفر اور عہدے سے ہٹانے پر بلدیہ عظمیٰ کراچی میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق آئندہ چند دنوں میں بلدیہ عظمیٰ کراچی میں مزید اکھاڑ پچھاڑ ہونے کا امکان ہے، جس میں متعدد متحدہ افسران عہدے سے ہٹائے جاسکتے ہیں۔

میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کے ایم سی میں بڑی تبدیلی لانے کے لیے متحدہ کے حمایت یافتہ افسران کو عہدوں سے ہٹانا شروع کردیا ہے۔ اس ضمن میں ذرائع کا کہنا ہے کہ چوں کہ ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ریونیو میں کوئی بہتری نہیں آسکی ہے، چناں چہ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، افسران کی کارکردگی سے سخت نالاں ہیں۔ گزشتہ دنوں میئر کراچی مرتضیٰ کی پر بلدیہ عظمیٰ کراچی میں بڑا آپریشن شروع کیا گیا۔ سینیئر ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ عمران راجپوت کو عہدے سے ہٹا کر ان کی جگہ حماد خان نامی افسر کو تعینات کیا گیا۔

محکمہ ای اینڈ آئی پی میں عمران تاجک کو عہدے سے ہٹا کر ان کی جگہ دوسرے افسر کو تعینات کیا گیا۔ محکمہ ایچ آر ایم کے ڈائریکٹر بھی تبدیل کردیئے ہیں۔ اسی طرح عباسی شہید اسپتال کے سرفراز رفیق کو بھی معطل کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کو بتایا گیا تھا کہ متحدہ کے حمایت یافتہ افسران نصف دن گزر جانے کے بعد بھی آفس سے غیر حاضر رہتے ہیں۔ مذکورہ معاملے پرمیئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے نوٹس لیتے ہوئے میونسپل کمشنر کے ایم سی افضل زیدی کو ہدایت جاری کیں کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں اور کسی روز کے ایم سی بلڈنگ میں اچانک چھاپہ مار کارروائی کریں۔

ذرائع نے بتایا کہ افضل زیدی نے جب کے ایم سی کے 15 محکموں میں اچانک صبح 9 بجے دورہ کیا تو اس وقت کے ایم سی کے شعبہ میونسپل سروسز، کلچر اینڈ اسپورٹس، آئی ٹی، میڈیکل اینڈ ہیلتھ سروسز، ویٹرنری سروسز، اینٹی انکروچمنٹ، مذہبی امور، انٹرپرائز اینڈ انوسٹمنٹ پروموشن، ٹرمنل، پی ڈی اورنگی، سٹی انسٹیٹوٹ آف امیج مینجمنٹ (سم)، ایم ایم ڈی، کنٹریکٹ مینجمنٹ (ایم سی ایم)، میونسپل پبلک ہیلتھ، اکاموڈیشن اور پرنٹنگ پریس کے محکموں کے افسران ڈیوٹی پر موجود نہیں تھے۔ میونسپل کمشنر کے پوچھنے پر عملے نے بتایا کہ افسر دوپہر 2 بجے کے بعد ہی آتے ہیں۔

میونسپل کمشنر کے ایم سی نے یہ معاملہ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کے سامنے پیش کیا تو انہیں ہدایت دی گئی کہ ان سب افسران کو شوکاز نوٹس جاری کردیں کہ، شکایت موصول ہوئی کہ آپ اکثر و بیشتر دفتر میں غیرحاضر رہتے ہیں۔ جمعہ کے روز آپ کے دفاتر پہنچنے پر معلوم ہوا کہ چند افراد ہی کام کررہے ہیں۔ آپ کی غیر حاضری سے سرکاری کام میں رکاوٹ پیش آرہی ہے۔ لہذا آج ہی لیٹر کا جواب دیں کہ آپ دفتر سے کیوں غیر حاضر تھے اور آپ کے خلاف کیوں کارروائی نہیں کی جائے؟

ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ انکوائری میں زیادہ تعداد متحدہ افسران کی تھی جو کئی کئی روز تک دفتر سے غیر حاضر رہتے ہیں۔ گزشتہ دنوں میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کو بتایا گیا کہ اہم محکموں میں متحدہ حمایت یافتہ افسران تعینات ہیں جہاں سے ریونیو آنے کے بجائے نقصان ہورہا ہے۔ مذکورہ افسران اپنے محکمے جونیئر افسر کے حوالے کرکے دفتر سے غیر حاضر رہتے ہیں اور کارکردگی دکھانے میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہے جس کے باعث کے ایم سی کو ماہانہ کروڑوں روپے کا خسارہ ہو رہا ہے۔

دوسری جانب میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کی زیر صدارت اجلاس فیصلہ کیا گیا ہے کہ کارکردگی نہ دکھانے والے افسران کو فوری طور پر گھر بھیج دیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ چند دنوں میں دوبارہ چھاپہ مار کارروائی کی جائے گی اور غیر حاضر رہنے والے افسران کے خلاف تادیبی کارروائی ہوگی۔