ندیم بلوچ :
صہیونی درندوں نے جنگ کے 289 دنوں کے دوران غزہ پر 73 ہزار ٹن بارود برسایا دیا۔ یہ اعداد و شمار یورو میڈیا اور عرب ذرائع ابلاغ کی جانب سے پیش کیے گئے ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ غزہ پر یومیہ دو سے تین سو ٹن بارود کا استعمال کیا جارہا ہے۔ اس تاریخی درندگی کے باوجود اس مختصر پٹی کا قبضہ تاحال اسرائیل حاصل کرنے میں ناکام ہے۔
غزہ میں یومیہ 200 فلسطینی شہید و زخمی کرنا اب صہیونی فوج کیلئے معمول بن گیا ہے۔ اسرائیل کو مہلک ترین ہتھیاروں کی سپلائی میں امریکہ سر فہرست ہے۔ امریکہ جان بوجھ کر فلسطینیوں کی نسل کشی کیلئے بموں اور میزائلوں کی بڑی کھیپ مسلسل فراہم کررہا ہے۔ واضح رہے کہ دوسری جنگ عظیم کے دوران ڈریسڈن، ہیمبرگ اور لندن پر اتنا بارود نہیں برسایا گیا جتنا غزہ پر گرا دیا گیا ہے۔ ڈریسڈن، ہیمبرگ اور لندن پر 18,300 ٹن بم گرائے گئے تھے۔
غزہ پر یومیہ پانچ سو ٹن بارود کا استعمال کیا جارہا ہے جس سے اب تک 38 ہزار 919 فلسطینی شہید اور 89 ہزار 622 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ اس کے علاوہ دس ہزار کے قریب افراد لاپتا یا ملبے میں دبے ہوئے ہیں۔ غزہ میں امریکہ ، اسرائیل کو سی بی یو 38 (کلاسٹر بم) جی پی ایس گائیڈڈ جے اے ڈی ایم میزائل، وائٹ فاسفورس میزائل، کروز میزائل، فائر بیلٹس، اینٹی بنکر میزائل اور دیگر مہلک ترین اسحلہ فراہم کررہا ہے۔ گزشتہ روز بھی اسرائیلی ایف 33 طیاروں نے غزہ پر ہیوی وار ہیڈ میزائل داغ کر مزید 64 فلسطینی شہید اور 105 زخمی کردیئے۔ جبکہ غزہ کا پورا انفرااسٹکچر مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے۔ تاہم اس غیر معمولی جارحیت کے باوجود بھی مجاہدین سیسہ پلائی دیوار بنے ہوئے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ ٹنل سسٹم غزہ میں اب بھی 80 فیصد برقرار اور مکمل آپریشنل ہے۔ سرنگوں کے اس نیٹ ورک کے سبب صہیونی فوج کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ گزشتہ روز بھی رفح محاذ میں مجاہدین کی جانب سے چار اسرائیلی ٹینک اور تین بلڈوزر تباہ کرنے سمیت دس صہیونی فوجی کو ہلاک و زخمی کیا گیا۔ ادھر غزہ میں شدید بمباری کا سلسلہ اتوار کے روز بھی جاری رہا۔
اسرائیلی جنگی طیاروں نے نصیرت کیمپ، الزیتون کے محلے میں رہائشی چوکوں اور خان یونس شہر میں بے گھر ہونے افراد کے اجتماعات پر حملے کا سلسلہ جاری رکھا۔ نصیرت اور بوریج کیمپوں پر حملے سے 11 شہری شہید اور بچوں سمیت متعدد زخمی ہوئے۔اس حملے میں معروف صحافی معتصم محمود بھی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ شہید ہوئے۔ بوریج پناہ گزین کیمپ میں الصفا مسجد کے قریب خلیفہ خاندان کے گھر پر قابض طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت سات شہری شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔