امت رپورٹ :
خواتین کی مخصوص نشستوں کی تقسیم کے معاملے پر پی ٹی آئی کے اندر سے احتجاجی آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے اپنے سپورٹرز کی جانب سے جاری کمپین میں یہ سوال کیا جارہا ہے کہ ’’ٹک ٹاکروںاور سفارشیوں کو اپنا لیڈر کیسے مان لیں؟‘‘ خاص طور پر ٹک ٹاکر صنم جاوید کے علاوہ مشال یوسف زئی کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔ مشال یوسف زئی کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ ان کے لئے جیل میں قید بشریٰ بی بی نے سفارش کی ہے۔ فہرست میں بیشتر نام ایسے ہیں ، جن کا تعلق 9 مئی کے واقعہ سے جڑا ہے۔
پنجاب اسمبلی کی مخصوص نشستوں کے لئے صنم جاوید سمیت پی ٹی آئی نے جن خواتین کے نام فائنل کئے ہیں، ان میں سانحہ 9 مئی کے کیس میں جیل کاٹنے والے پی ٹی آئی کے رہنما محمود الرشید کی بیٹی مریم کلثوم کا نام بھی شامل ہے، جنہیں بظاہر باپ کی ’’قربانیوں‘‘ کا صلہ دینے کے لئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح صفیہ جاوید کا نام بیرون ملک موجود مونس الٰہی کی سفارش پر فہرست میں شامل کیا گیا۔ جبکہ حماد اظہر کے اصرار پر پانچ خواتین ادیبہ نذر، صائمہ نورین، سیدہ حنا، پروین زمان اور شاہمین شاہد کو لسٹ کا حصہ بنایا گیا۔ ڈاکٹر یاسمین راشد کا نام بھی مخصوص نشستوں کی فہرست میں شامل ہے۔
پنجاب کے علاوہ خیبرپختونخوا اسمبلی کی مخصوص نشستوں کے لئے جو نام فہرست میں شامل کئے گئے ہیں، ان میں بھی کئی ناموں پر پارٹی کے اندر سے اعتراضات کئے جارہے ہیں۔ خیبرپختونخوا اسمبلی کے لئے مخصوص نشستوں کی اولین فہرست میں چار سے پانچ تبدیلیوں کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے تاہم مشال یوسف زئی کا نام برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جبکہ متوقع طور پر شامل کئے جانے والے نئے ناموں میں مسلم تاج، نادیہ خٹک، مہوش اور دیگر ہیں۔ اس کی تصدیق پی ٹی آئی رہنما علی اصغر خان نے بھی کی ہے۔
اسی طرح پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی میں پنجاب کے کوٹے سے خواتین کی مخصوص نشستوں کے لئے بھی فہرست تیار کرلی ہے۔ ان میں کنول شوذب، سیمابیہ طاہر، عالیہ حمزہ، عثمان ڈار کی والدہ ریحانہ ڈار کے علاوہ معروف ڈیزائنر خدیجہ شاہ شامل ہیں، جو 9 مئی کے کیس میں گرفتار بھی ہوئی تھیں۔ جبکہ ریحانہ ڈار عام انتخابات میں تو شکست کھاگئیں لیکن ان کی امید یوں برآئی کہ اب وہ مخصوص نشست پر ایوان میں پہنچنے والی ہیں۔
قومی اسمبلی ہو یا صوبائی اسمبلیوں کی خواتین کی نشستوں کی فہرست ، زیادہ تر نام ان خواتین کے ہیں ، جن کا تعلق کسی نہ کسی طرح 9 مئی کے واقعہ سے جڑا ہے۔ ان تمام فہرستوں میں شامل ناموں کی حتمی منظوری عمران خان نے دینی ہے۔ تاہم پی ٹی آئی کے اپنے ذرائع کا کہنا ہے کہ صنم جاوید، مشال یوسف زئی، ڈاکٹر یاسمین راشد، ریحانہ ڈار، عالیہ حمزہ، خدیجہ شاہ، مریم کلثوم اور چند دیگر کے نام پکے ہیں۔
خواتین کی نشستوں کی من پسند بندربانٹ پر پی ٹی آئی سوشل میڈیا کے اپنے لوگ ہی بھرپور کمپین چلارہے ہیں۔ بیرون ملک پی ٹی آئی کے ایک بڑے سپورٹر نے مشال یوسف زئی کے بارے میں اپنی پوسٹ میں کہا کہ ’’مشال یوسف زئی کی سیٹ پورا خیبر پختونخوا بھی زور لگالے تو نہیں روک سکتا۔ یہ خوشامد اور چاپلوسی ہمارے سسٹم کا المیہ ہے۔ مشال کی بشریٰ بی بی سے قربت ہے۔ کس میں ہمت ہے کہ عمران خان کی اہلیہ کی قربت دار کو منع کرسکے‘‘۔
پی ٹی آئی کے ایک اور سپورٹر نے ایکس پر پوسٹ کی ’’بشریٰ بی بی کا قرابت دار ہونا ہی اگر سیٹ کے حصول کا معیار ٹھہرا، تو خان صاحب کیا میرٹ کا صرف چورن بیچ رہے ہیں؟ ہمیں سوال کرنا خان صاحب نے سکھایا۔ ہم سوال کرتے رہیں گے۔ بشریٰ بی بی عمران خان کی مرشد ہوں گی۔ ان سے رشتہ جوڑ کر صرف مشکلات ملیں‘‘۔ ایک اور پی ٹی آئی سپورٹر نے یہ پوسٹ جمائی ’’پنجاب کی ٹک ٹاکر بمقابلہ خیبرپختونخوا ٹک ٹاکر‘‘۔ ایک اور پوسٹ میں کہا گیا ’’بشریٰ بی بی وزیراعلیٰ پنجاب لگواسکتی ہیں تو مشال یوسف زئی معمولی بات ہے‘‘۔ پی ٹی آئی کے ایک اور دل جلے نے اپنے جذبات کا اظہار یوں کیا ’’صنم جاوید، مشال یوسف زئی اور طیبہ راجہ تحریک انصاف کی فاش غلطی ثابت ہوں گی‘‘۔
9 مئی کے حوالے سے جیل کاٹنے والی فوزیہ ملک کی ایک آڈیو بھی لیک ہوئی ہے۔ جس میں وہ صنم جاوید پر سخت ترین تنقید کر رہی ہیں۔ وہ سوال کر رہی ہیں ’’صنم جاوید کیا کشمیر فتح کرکے آئی ہے؟ اگر وہ جیل کاٹ کر آئی ہے تو میرے سمیت پی ٹی آئی کی چھہتر خواتین نے جیلیں کاٹی ہیں۔ صنم جاوید تو جیل میں پکنک منارہی تھی۔ وہ بیرک سے رات بارہ بجے تک باہر ہوتی تھی۔ ہمیں سرشام بند کردیا جاتا تھا۔ خدیجہ شاہ ، یاسمین راشد اور طیبہ راجہ سمیت کسی کو ڈائننگ ہال میں گھسنے نہیں دیا جاتا تھا۔
حتیٰ کہ قیدیوں کی گاڑی میں اگر کوئی خاتون صنم جاوید سے ٹچ بھی ہوجاتی تو وہ اسے گالیاں دیا کرتی تھی۔ کیا کل کی ٹک ٹاکر ہماری لیڈر بن جائے گی؟ ہم خاموش ہوجائیں گے اور ہاتھ باندھ کر بادشاہ سلامت کے سامنے کھڑے رہیں گے؟ کم از کم میں ایسا نہیں کرسکتی۔ جن کے بچے آج بھی جیلوں میں سڑ رہے ہیں، ان کے لئے کیا کیا گیا؟ صرف ان کے بچوں کو استعمال کیا گیا‘‘۔
پی ٹی آئی کی ایک اور خاتون رہنما سبین یونس نے بھی اپنے ایکس اکائونٹ پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کی ہے، جس میں وہ کہہ رہی ہیں ’’بہت سوچنے کے بعد لیڈر شپ کو پیغام دینے کے لئے یہ ویڈیو ریزرو سیٹوں کے موضوع پر بنارہی ہوں۔ کیونکہ اس وقت ہماری کوئی نہیں سن رہا۔ میں کسی نام کو چیلنج نہیں کر رہی، لیکن اپنا پروفائل سامنے رکھ رہی ہوں۔ اگر لسٹ میں موجود خواتین کا کام میرے سے زیادہ ہے تو میں خاموش ہوجائوں گی۔ میری درخواست ہے کہ بیرسٹر گوہر اور عمر ایوب ورکر کو مایوس نہ کریں‘‘۔