نواز طاہر :
تحریکِ لبیک پاکستان ( ٹی ایل پی ) قادیانیوں کو تبلیغ کی اجازت دینے کے چیف جسٹس آف پاکستان کے مبینہ فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئی ہے اور حکومت سے چیف جسٹس کیخلاف فوری طور پر ریفرنس دائر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جبکہ اس مطالبے کو تسلیم کرانے کے لئے سپریم کورٹ کے گھیرائو کا اعلان بھی کردیا گیا ہے۔ تاہم اس کی تاریخ کا اعلان نہیں کیاگیا۔
یہ اعلان ٹی ایل پی کے امیر حافظ سعد رضوی نے شوریٰ کی مشاورت سے لاہور میں احتجاجی مظاہرے کے دوران کیا۔ اعلان سے پہلے انہوں نے اپنے والد خادم حسین رضوی کے مزار پر حاضری دی اور اس کے بعد احتجاجی مظاہرے کی قیادت کی۔ مظاہرے کے بعد بھی ٹی ایل پی کی شوریٰ کے اراکین کی مشاورت ہوئی ۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مختلف مذہبی جماعتوں کی طرف سے شدید ردِ عمل سامنے آیا تھا اور ٹی ایل پی نے یہ فیصلہ یکسر رد کردیا تھا اور اس کیخلاف سڑکوں پر آنے کا بھی اعلان کیا تھا۔ اسی دوران سپریم کورٹ کی طرف سے بعض نکات کی وضاحت بھی کی گئی تھی۔ جبکہ مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان نے مبارک ثانی کیس میں نظرثانی درخواستوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے اپنے ایک مراسلے میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر عدلیہ ہی کی طرف سے جاری کی جانے والی وضاحت پر واضح کیا کہ بحیثیت مجموعی سپریم کورٹ نے بڑی حد تک سابق فیصلے کے نقائص کی اصلاح کی ہے۔ تاہم ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ اس فیصلے کے پیرا نمبر بیالیس میں نجی اور عوامی کی تفریق غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔ اور جب تک قادیانی آئین پاکستان کے مطابق خود کو غیر مسلم تسلیم نہیں کرتے، وہ اپنے نجی اداروں میں بھی مذہبی تعلیم و تبلیغ کے حق دار نہیں۔
ذرائع کے مطابق ٹی ایل پی لیکن کوئی کمپرومائز کے لئے تیار نہیں۔ اور ممکنہ بڑی تحریک کیلئے کارکنوں کو متحرک کیا جارہا ہے۔ ساتھ ہی عوام سے کہا جا رہا ہے کہ وہ ختم نبوت کے معاملے پر کسی کمپرومائز کا شکار نہ ہوں اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے سامنے ڈٹ جائیں۔ اس ضمن میں ٹی ایل پی لاہور کے ضلعی امیر محمد عثمان مظفر نقشبندی کا کہنا تھا کہ ’’چیف جسٹس کا قادیانیوں کو تبلیغ کی اجازت دینے کا فیصلہ مذہب، آئین اور قانون سے متصادم ہے۔ اس فیصلے میں قرآن کی جن آیات کا حوالہ دیا گیا ہے وہ فیصلے سے مطابقت ہی نہیں رکھتیں۔
یہ فیصلہ اربوں مسلمانوں اور آئینِ پاکستان کی توہین ہے، ہم ایسے جاہلانہ اور احمقانہ فیصلے کو نہیں مانتے۔ چیف جسٹس کے اس فیصلے سے قادیانیوں کو اپنے نظریات کے پرچار کا کھلا موقع ملے گا۔ اس کی ہر ذی شعور مسلمان کو مذمت کرنی چاہیے اور گھروں سے باہر نکل کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرانا چاہیے۔ بحثیت مسلمان یہ ہمارا ایمانی فریضہ ہے کہ ایسی ناپاک جسارت کے خلاف بھر پور احتجاج ریکارڈ کروائیں‘‘۔
ٹی ایل پی کے ترجمان کے مطابق صرف لاہور ہی نہیں بلکہ کراچی، حیدرآباد، کوئٹہ، راولپنڈی، اسلام آباد، پشاور، ایبٹ آباد، کوئٹہ سمیت ملک بھر کے چھوٹے بڑے شہروں میں پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں اور ملک بھر میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی مذمت کی گئی ہے۔ لاہور میں مظاہرے کی قیادت امیرتحریک لبیک پاکستان حافظ سعد حسین رضوی، نائب امیر پیر سید ظہیر الحسن شاہ، مرکزی رہنما علامہ غلام عباس فیضی، علامہ فاروق الحسن نقشبندی، سجاد احمد سیفی، حافظ حفیظ الرحمان، ڈویژنل صدر حاجی صدیق رضوی، ضلعی امیر محمد عثمان مظفر نقشبندی، قاری جمیل احمد شرقپوری اور سید خرم ریاض شاہ نے کی ۔
اس موقع پر ٹی ایل پی امیر حافظ سعد رضوی کا کہنا تھا کہ ’’آج پاکستان میں کسی مقتدر شخصیت کے خلاف بات ہو تو سب قانون حرکت میں آجاتے ہیں۔ کوئی ممبر اسمبلی گرفتار ہو جائے تو اس کے پروڈکشن جاری کروانے کے لیے سب ممبران آواز اْٹھانے لگ جاتے ہیں۔ لیکن ختم نبوت کے معاملے میں تمام ممبران اسمبلی سوئے ہوئے ہیں۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ چیف جسٹس کے خلاف فی الفور ریفرنس دائر کیا جائے۔ اب ہم دھرنے کی کال نہیں دیں گے۔ بلکہ سپریم کورٹ کا گھیراؤکریں گے۔ یہ ہماری آخری وارننگ ہے‘‘۔