لاہور: انسانی حقوق کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کےبعد پی ٹی آئی کی زیرقیادت ہجوم نے کئی شہروں میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا ۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آرسی پی) نے پاکستان میں 2023 کے دوران انسانی حقوق کی صورتحال سے متعلق رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال ملک میں ناقابل اصلاح سیاسی تقسیم نظر آئی جو متشدد کارروائیوں کی شکل اختیار کرگئی ۔ ایک سیاسی جماعت کے خلاف بدترین کریک ڈاؤن کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق غیرمسلم شہریوں کی عبادت گاہوں پرحملے، جبری مذہب تبدیلی کا سلسلہ بھی جاری رہا جب کہ سال 2023 میں ریکارڈ 789 دہشت گرد حملے ہوئے جن میں 1524 افراد جاں بحق ہوئے۔ 90 فیصد ہلاکتیں خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ہوئیں۔
ایچ آرسی پی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے گزشتہ سال بچوں سے جنسی زیادتی کے 4213 واقعات پیش آئے۔ 2023 میں کم ازکم 102 افراد کو سزائےموت سنائی گئی تاہم کسی بھی ملزم کو پھانسی نہیں دی گئی۔ 2022 میں 98 افراد کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔ سزائے موت پانے والوں میں 2 پولیس اہل کار اور ایک معروف سیاسی شخصیت کے بیٹے کو بھی اپنی بیوی کے بہیمانہ قتل کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی۔
رپورٹ کےمطابق سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کےبعد پی ٹی آئی کی زیرقیادت مشتعل ہجوم نے پشاور میں ریڈیوپاکستان کی عمارت سمیت کئی شہروں میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا جس کے نتیجے میں پارٹی کارکنوں اورحامیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا، جس کے نتیجے میں غیرمصدقہ ہلاکتیں بھی ہوئیں۔