سفارتی عملے کی ملی بھگت ثابت ہونے پر انہیں فوری طور پر وطن واپس بلا لیا گیا، فائل فوٹو
 سفارتی عملے کی ملی بھگت ثابت ہونے پر انہیں فوری طور پر وطن واپس بلا لیا گیا، فائل فوٹو

سفارتی سامان کی آڑ میں اسمگلنگ کا انکشاف

عمران خان :
غیر ملکی سفارت خانوں کے سامان کی آڑ میں کروڑوں روپے کا قیمتی سامان اور ممنوعہ اشیا اسمگل کرنے والے 4 مختلف گروپوں مختلف گروپوں کے سربراہوں کو ڈائریکٹوریٹ کسٹمز انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن میں جاری تحقیقات میں شامل کرلیا گیا۔

ان گروپوں میں کارگو ٹریڈنگ کمپنی کا مالک، شبیر لاکھانی اور جاوید جے بی گروپ، خالد حفیظ ، ماما حفیظ کے علاوہ نوید یامین گروپ شامل ہیں۔ گزشتہ 10 ماہ میں کراچی کے ٹرمنل سے سفارتی کنٹینرز کی 5 ایسی کھیپیں پکڑی جاچکی ہیں جن میں اسمگلروں اور ان کے ایجنٹوں کے کارندے قیمتی الیکٹرانک سامان اور شراب اسمگل کررہے تھے۔ ایک برادر اسلامی ملک کے سربراہ کی جانب سے پاکستانی حکام کے ذریعے ان وارداتوں میں سے دو کھیپوں میں اپنے ملک کے سفارتی عملے کی ملی بھگت کی معلومات ملنے پر فوری سخت ایکشن لیا گیا جس کے بعد انہیں فوری طور پر وطن واپس بلا لیا گیا۔

رواں برس 2 برادر اسلامی ممالک کے سفارت خانوں کے نام پر آنے والے 5 کنٹینرز کو ڈیڑھ ارب کے قیمتی سامان کی اسمگلنگ میں استعمال کیا جانے کا انکشاف ہوا جو کہ پکڑے گئے اور ان پر مقدمات درج ہوئے۔موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق کسٹمز حکام کے مطابق کلکٹریٹ کسٹمز انفورسمنٹ کراچی کو خفیہ اطلاع موصول ہوئی کہ ایک گروپ غیرملکی سفارت خانے کے نام پر کروڑوں روپے مالیت کے بسکٹ، چاکلیٹس اور دیگر امپورٹڈ کنفکشنری آئٹم اسمگل کر رہا ہے۔

مذکورہ اطلاعات پر کسٹمز اے ایس او کی ٹیم نے بندرگاہ سے کنٹینر لے کر نکلنے والے ایک ہینو ٹرک کو تعاقب کے بعد پکڑا جو کہ ایک نجی گودام پر سامان خالی کرنے لے جایا جارہا تھا۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ گودام ظاہر علی نامی شخص کی ملکیت ہے جسے شامل تفتیش کرلیا گیا۔ مزید معلوم ہوا کہ اس کنٹینر کی کلیئرنس کے کارگو ٹریڈنگ نامی کلیئرنگ ایجنس کے ذریعے گڈز ڈکلریشن سامان کلیئرنس کے لئے کسٹمز میں داخل کی گئی۔ کارروائی میں برآمد ہونے والے سامان ساڑھے چار کروڑ روپے کے ڈیوٹی اور ٹیکس چوری کئے جارہے تھے۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ گزشتہ 6 ماہ میں لیبیا کے سفارت خانے کی این او سی پر اسی گروہ نے فوڈ آئٹم کی 4 بڑی کھیپیں کلیئر کروائیں۔ اس ضمن میں مقدمہ درج کرکے مزید تحقیقات شروع کردی گئیں۔

اسی طرح کی واردات میں کراچی پورٹ کے ایک ٹرمنل سے ایک برادر اسلامی ملک کے سفارت خانے کے نام پر کلیئر کروائے جانے والے کنٹینرمیں گھریلو سامان کی آڑ میں کروڑوں روپے مالیت کے الیکٹرانک سامان کی اسمگلنگ اور ٹیکس چوری کی اطلاعات ملنے پر ڈائریکٹوریٹ آفس کسٹمز انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کراچی کی جانب سے مذکورہ کنٹینرز کی کلیئرنس کو شبہ پر بلاک کردیا گیا۔

بعد ازاں قواعد کے مطابق مذکورہ کنٹینر کو کیس میکنگ ایجنسی، متعلقہ سفارتی عملے اور وزارت داخلہ کے نمائندوں کی مشترکہ موجودگی میں جانچ پڑتال کے لئے کھولنے کے لئے مراسلے ارسال کردئے گئے۔ مذکورہ معاملے پر ڈائریکٹر کسٹمز انٹیلی جنس نے مکمل تحقیقات کے لئے ٹیم تشکیل دی۔ ذرائع کے بقول مذکورہ کنٹینرکی مشترکہ جانچ پڑتال کا عمل مکمل کیا گیا جس کے دوران کنٹینر سے گھریلو سامان کے بجائے 30 سے 35 کروڑ روپے مالیت کے قیمتی لیپ ٹاپ، موبائل فون پیڈ اور دیگر قسم کا سامان بر آمد ہوگیا۔

مذکورہ سامان کو ضبط کرکے کسٹمز انٹیلی جنس کراچی میں مقدمہ درج کرنے کے بعد ملوث ملزمان کے حوالے سے تحقیقات شروع کیں۔ ذرائع کے بقول مذکورہ کنٹینر میں مس ڈکلریشن کے ذریعے سامان کراچی منتقل کرنے میں شبیر لاکھانی اور جاوید جے بی ملوث ہیں۔ یہ دونوں کراچی کی الیکٹرانک مارکیٹوں کے تاجروں اور انویسٹرز تک دبئی سے قیمتی سامان کی ڈلیوری کا بندوبست کرنے والے پرانے افراد تھے۔

اس سے قبل رواں ہونے والی واردات میں شبیر لاکھانی اور جاوید جے بی کی جانب سے اسی ملک کے 2 کنٹینرز کو اس وقت اسمگلنگ کے لئے استعمال کئے جانے کا انکشاف ہوا تھا جب کراچی کے علاقے اسکیم 33 ملیر میں قائم رضویہ سوسائٹی کے ایک کمپائونڈ پر کارروائی کرکے 39 کروڑ روپے مالیت کا جہازوں میں استعما ل ہونے والا ایئر کرافٹ انجن آئل ، فوڈ سپلیمنٹ، کاسمیٹکس ، ساڑھے 3 ہزار سے زائد لیپ ٹاپ اور 3 ٹن چیز (پنیر) سمیت دیگر سامان ضبط کیا تھا۔ مذکورہ کارروائی بھی اس وقت ڈپٹی ڈائریکٹر کسٹمز انٹیلی جنس کراچی انعام اللہ وزیر کی سربراہی میں کی گئی۔

مذکورہ کارروائی میں بر آمد ہونے والا سامان برادر ملک کے دو کنٹینرز میں مس ڈکلریشن کے ذریعے ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ اپریزمنٹ پورٹ قاسم سے کلیئر کروائے تھے۔ جبکہ رضویہ سوسائٹی کے جس کمپاؤنڈ کو یہ سامان ڈمپ کرنے کے لئے گودام کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا وہ گودام ایک معروف سیاست دان کے بھائی کی ملکیت تھا۔ چونکہ سامان پکڑے جانے کے بعد گروپ کے ملزمان منظر عام سے فرار ہوگئے تھے۔ اس لئے مذکورہ سیاست دان کے بھائی کو بھی شبہ پر شامل تفتیش کرکے نوٹس بھیجا گیا تھا۔

شبیر لاکھانی اور جاوید جے بی کے اس نیٹ ورک کے حوالے سے تحقیقات میں مزید معلوم ہوا کہ یہ انتہائی منظم طریقے سے کام کر رہے تھے جنہوں نے مختلف ملازمین کے ناموں پر سمیں کھلوائیں اور ان پر واٹس ایپ فعال کرکے چلاتے رہے اور سمیں بند کردی گئیں۔ اسی طرح سے لیپ ٹاپ وغیر جو دفتر میں استعمال ہو رہے تھے ان میں سے بھی ڈیٹا غائب کردیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی جیسے بعض ملازمین کو پکڑا گیا تو ان کے پاس موجود واٹس ایپ ڈیٹا بھی ضائع کردیا گیا تھا۔ جبکہ مرکزی ملزمان دبئی فرار ہوگئے تھے۔ جوکہ بعد ازاں خاموشی سے متعدد بار واپس آئے۔

اسی طرح سے ایک تیسری واردات کے حوالے سے ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ اپریزمنٹ پورٹ قاسم کے حکام کو اطلاع موصول ہوئی کہ اسپین کے سفارت خانے کے نام پرگھریلو استعمال کی اشیا کی آڑ میں منگوائے گئے کنٹینر کی چھان بین کے دوران معلوم ہوا کہ اس کنٹینرسے غیر ملکی مختلف برانڈ کی شراب کی ہزاروں بوتلیں بر آمد ہوئیں جن کی مالیت کا اندازہ ابتدائی طور پر 8 کروڑ روپے لگایا گیا۔

بعد ازاں شمس ٹریڈنگ کمپنی کے مالک وسیم احمد عباسی کو گرفتار کرکے تفتیش شروع کی گئی اور ساتھ ہی اس کمپنی کی آئی ڈی استعمال کرکے کنٹینر کلیئر کروانے والے ایجنٹ خالد حفیظ کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔ تفتیش میں معلوم ہوا کہ اس کنٹینر کو کلیئر کروانے کے لئے شمس ٹریڈنگ کمپنی کی جانب سے گڈز ڈکلریشن جمع کروائی گئی تھی۔ مذکورہ معاملے پر تحقیقات میں مزید معلوم ہوا کہ جن دستاویزات پر اس کنٹینرز کو کلیئر کروایا جا رہا تھا۔ ان میں ظاہری طور پر سفارت خانے کی جانب سے پہلے وکنگ شپنگ سروسز اینڈ ویئر ہائوس کو اپنا کلیئرنگ ایجنٹ بنایا گیا لیکن دستاویزات پورٹ قاسم کسٹمز میں شمس ٹریڈنگ کی آئی ڈی سے داخل کی گئیں۔

اس واقعہ کے چند دن بعد ہی ماڈل کسٹمز اپریزمنٹ ایسٹ کے افسران کو اطلاع ملی کہ ایک برادر ملک کے سفارتخانے کے نام پر درآمدکئے جانے والے 4 کنٹینرز کی کنسائمنٹ میں الیکٹروانکس اشیا اسمگل کرنے اطلاعات پر جانچ پڑتال شروع کی گئی تو انکشا ف ہوا کہ سامان میں کروڑوں روپے مالیت کے لیپ ٹاپ ، کیمرے، ایل ای پینل اور کھانے پینے کی اشیا موجود تھیں۔

ابتدائی تحقیقات میں معلوم ہوا کہ ملوث ملزمان میں شامل کلیئرنگ ایجنٹ میسرز ایس کے ٹریڈرکے مالک خالد حفیظ نے سعودی سفارت خانے کے دستاویزات میں رد و بدل کرکے ایک کنٹینرکی بجائے چارکنٹینرز کی درآمد ظاہرکی اور کنٹینر میں فرنیچر کے بجائے الیکٹرونک سامان کی اسمگلنگ کی کوشش کی تھی۔ اسی دوران ماڈل کسٹمز اپریزمنٹ ویسٹ کے ٹرمنل پر قطر کے سفارت خانے کے نام پر ایک کنٹینر کلیئر کروانے کی کوشش کی گئی۔ اس کنٹینر کی مشکوک کلیئرنس کی اطلاع ملنے پر اینٹی نارکوٹکس فورس ( اے این ایف ) کی ٹیم نے اس کی کلیئر نس بلاک کردی اور چھان بین کے لئے اس کو علیحدہ کرکے لے گئے۔ جہاں جانچ پڑتال میں اس کنٹینر سے کروڑ وں روپے مالیت کی 8 ہزار سے زائد شراب کی بوتلیں ضبط کی گئیں اور اے این ایف نے ملوث ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے کیس عدالت میں بھیج دیا۔

موصول ہونے والی معلومات کے مطابق تحقیقات میں غیر ملکی سفارت خانوں کی آفیشل آئی ڈیز استعمال ہونے کے شواہد پر اسمگلنگ میں ملوث ایجنٹوں ، در آمد کمپنیوں کے ساتھ ہی وزارت خارجہ کے متعلقہ افسران اور غیر ملکی سفارت خانوں میں ملازمت کرنے والے مقامی سہولت کاروں کو شامل تفتیش کیا گیا۔ کسٹمز حکام کے مطابق تحقیقات میں ماما حفیظ کا بیٹا خالد حفیظ فرنٹ مین کے طور پر اس اسکینڈل میں ملوث سامنے آیا تھا جس کے حوالے سے شواہد سامنے آئے۔ ان کے ساتھ ہی تیسرے گروپ کے سرغنہ اور لندن سے چوری ہو کر کراچی میں رجسٹرڈ ہونے والی 35 کروڑ کی بنٹلے کار سے شہرت حاصل کرنے والے نوید یامین کے حوالے سے چھان بین شروع کردی ہے۔

ذرائع کے بقول نوید یامین پورٹ قاسم اپریزمنٹ کے ٹرمنل سے گزشتہ برس ایک غیر ملکی سفار خانے کے نام پر 20 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی غیر ملکی شراب کے 2 کنٹینرز کلیئر کروانے کے 2 مقدمات کی تفتیش میں شامل رہا جبکہ بعد ازاں مشہور زمانہ لندن سے چوری ہو کر کراچی میں رجسٹرڈ ہونے والی 35 کروڑ مالیت کی بنٹلے کار کیس کا بھی مرکزی کردا رہا۔