ندیم بلوچ :
اسرائیل سے جنگ بندی کا امکان اب ختم ہوچکا ہے۔ حماس کے عسکری ونگ کے سربراہ اور اسرائیل کے دشمن نمبر ایک 62 سالہ یحییٰ سنوار کی جانب سے سیاسی چیف کا عہدہ اپنے پاس رکھنا اسرائیل سے بڑے پیمانے میں جنگ چھیڑنے کا واضح پیغام ہے۔
اس سے قبل یہ امکان ظاہر کیا گیا تھا کہ جنگ بندی کیلئے مذاکرات جاری رکھنے کیلئے خالد مشعل کو پولیٹیکل چیف بنایا جائے گا۔ تاہم یہ غیر معمولی نقل و حرکت اسرائیل سے بڑی جنگ کا پیش خیمہ بتائی جارہی ہے۔ جبکہ مجاہدین نے اقصیٰ فلڈ آپریشن کا ایک برس مکمل ہونے سے قبل سہ طرفہ اسرائیل پر زمینی حملے کا پلان تیار کرلیا ہے۔ جس سے اسرائیل میں بڑے پیمانے پر تباہی کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
اناطولیہ کے مطابق حماس کے مجاہدین نے ایک پوسٹر کے ذریعے اسرائیلی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کو پیغام پہنچادیا ہے۔ پوسٹر میں عبرانی زبان میں درج ہے کہ اس بار زمینی آپریشن تین پوزیشنز سے ہوگا۔ پہلا غزہ، دوسرا الضفۃ الغربۃ اور تیسرا گولان سے ہوگا۔ جس میں ہزاروں مجاہدین کے لشکر اسرائیل میں داخل ہوں گے۔ یہ حملہ سات اکتوبر سے زیادہ خوفناک اور تباہ کن ہوگا۔
اناطولیہ کے نامہ نگار ابو یوسف بن علی کا کہنا ہے کہ ’’اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد امریکہ کو جنگ بندی معاہدے کا گرین سنگل دیدیا ہے۔ تاکہ ایران کا بھی غصہ ٹھنڈا ہوسکے۔ اس حوالے سے امریکی رابطہ کار ایرانی حکام کو غزہ میں جنگ روکنے کی یقین دہانی بھی کراچکے ہیں۔ جس کے بعد ایران بیک فٹ پر آتا دکھائی دیا۔ ایران کا یہ انداز دیکھ کر ہی یحییٰ سنوار نے جنگ بندی کا امکان بالکل ہی ختم کردیا‘‘۔
دوسری جانب کتائب القسام، سرایا القدس، کتائب شہدا الاقصی اور قاسم بریگیڈ نے رفح، غزہ شہر اور تل الحوا میں صہیونی فوج پر قیامت ڈھا رکھی ہے۔ مجاہدین نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیل کے پندرہ مرکاوا ٹینک تباہ کردیئے۔ یوں جنگ کے آغاز سے اب تک تین ہزار سات سو کے قریب ٹینک تباہ کیے جاچکے۔ ادھر غزہ جنگ کے 306 ویں روز وسطی اور شمالی غزہ کے علاقوں پر بمباری تیز کر دی گئی ہے۔ جس میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 33 فلسطینی شہید اور 110 زخمی ہوئے۔