اسٹیبلشمنٹ سے معاملات طے نہ ہونے پر گنڈاپور سے بھی عہدہ واپس لیا جا سکتا ہے، فائل فوٹو
 اسٹیبلشمنٹ سے معاملات طے نہ ہونے پر گنڈاپور سے بھی عہدہ واپس لیا جا سکتا ہے، فائل فوٹو

بانی پی ٹی آئی صوابی جلسے کی ناکامی پر مشتعل

محمد قاسم :
پی ٹی آئی کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے ایک سال پورا ہونے پر پارٹی کی جانب سے صوابی میں جلسے کی ناکامی کے بعد صوبائی حکومت میں شامل کئی وزرا اور پارٹی عہدیداروں کے خلاف کارروائی کا امکان ہے۔

عمران خان صوابی جلسے میں شرکا کی کم تعداد پر سخت ناراض ہیں۔ جبکہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے وزرا اور پارٹی عہدیداروں پر ذمہ داری ڈال دی۔ ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی گرفتاری کو ایک سال پورا ہونے پر پارٹی کو ملک میں ایک بڑے جلسے کے انعقاد کا حکم دیا تھا۔ جس کے بعد پی ٹی آئی کی کور کمیٹی نے ناکامی کے خوف سے پنجاب اور اسلام آباد کے بجائے خیبرپختون میں جلسہ منعقد کرنے کا اعلان کیا تھا اور طویل سوچ بچار کے بعد صوابی میں جلسہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ صوابی موٹروے پر خیبرپختون کے جنکشن پر واقع ہے اور یہاں ہزارہ ڈویژن، راولپنڈی، اسلام آباد، اٹک، مردان، لاہور، مالاکنڈ ڈویژن، نوشہرہ اور پشاور سے کارکنوں کا پہنچنا آسان تھا۔ کور کمیٹی کا خیال تھا کہ صوابی میں ایک بڑا اور شاندار جلسہ ہو گا اور اس میں لاکھوں لوگ شرکت کریں گے۔ پی ٹی آئی نے کراچی سے لے کر چترال تک تمام ایم این ایز، ایم پی ایز اور وزرا کو ہدایت کی تھی کہ وہ صوابی میں جلسے کو کامیاب بنائیں۔ تاہم جلسے میں کراچی سے چترال تک کیا کے پی سے بھی کارکنان شریک نہیں ہوئے۔ جس نے پی ٹی آئی کو مایوس کر دیا۔ اسی لئے وزیراعلیٰ نے جلسے میں پنجاب حکومت اور مقتدر اداروں کو دھمکیاں دیں کہ وہ اسلام آباد میں جلسہ کریں گے اور جس نے روکنا ہو وہ روک کر دکھائے۔ جبکہ تمام رہنمائوں نے تقریروں میں جلسہ کی ناکامی کو چھپانے کیلئے مقتدر حلقوں کے خلاف تقریریں کر کے عمران خان کو خوش کیا۔

تاہم ذرائع کے مطابق گزشتہ روز جب وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے عمران خان سے جیل میں ملاقات کی تو عمران خان نے انہیں کھری کھری سنائیں اور کہا کہ وہ قانون کے مطابق جلسے کریں۔ لڑائی کرنے کی باتیں چھوڑ دیں۔ جس پر علی امین گنڈا پور نے جلسے میں کی گئی باتوں کو اپنے غصے کا اظہار قرار دیتے ہوئے اپنے الفاظ واپس لیے اور سوشل میڈیا پر بھی اپنے اکائونٹس سے اپنے الفاظ واپس لینے کا بیان دینا پڑا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ نے جلسے کی ناکامی کی ذمہ داری سابقہ اسپیکر اسد قیصر، سابق وزیر شہرام ترکئی، عاطف خان، موجودہ وزیر آبپاشی عاقب اللہ اور وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو پر ڈال دی کہ ان کے حلقے انتہائی قریب ہونے کے باوجود انہوں نے کارکنوں کو لانے کیلئے اقدامات نہیں کیے اور نہ ہی مقامی عہدیداروں نے اپنی ذمہ داری پوری کی۔

اس حوالے سے نوشہرہ اور مردان کے مقامی عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’’امت‘‘ کو بتایا کہ وزرا مزے کر رہے ہیں اور پارٹی کے مقامی عہدیداروں کی بات نہیں مانی جاتی۔ عہدیداروں کے کہنے پر کارکنان نکلنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ دوسری جانب پارٹی ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ جلسے کی ناکامی پر کئی وزرا اور مقامی عہدیداروں کے خلاف کارروائی کا امکان ہے۔ عمران خان کے باہر آنے کے بعد خیبرپختون کی موجودہ کابینہ میں سے اکثر وزرا کو رخصت کیا جا سکتا ہے۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور اگر مقتدر اداروں اور عمران خان کے درمیان معاملات طے کرنے میں ناکام رہے تو ان کو بھی وزارت اعلیٰ کے عہدے سے سبکدوش کیے جانے کا امکان ہے۔