محمد قاسم :
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بڑا جلسہ کرنے کا دعویٰ کرنے والے وزیراعلیٰ خیبرپختون علی امین گنڈا پور کی ناکام واپسی پر تحریک انصاف کے کارکنان میں مایوسی پھیل گئی۔ ناراض کارکنوں نے احتجاج کرتے ہوئے آئندہ جلسوں میں شرکت نہ کرنے کا بھی اعلان کر دیا۔ وزیراعلیٰ کی جانب سے کارکنان میں پیسوں کی تقسیم پر بھی پارٹی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اس اقدام پر اپوزیشن نے بھی علی امین گنڈا پور کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے کارکنان میں اپنے قائدین کے خلاف سخت غم و غصہ ہے۔ ضلع ہنگو میں پی ٹی آئی رہنمائوں نے شدید احتجاج کیا اور پارٹی قیادت کے خلاف نعرہ بازی کی۔ پی ٹی آئی ضلعی رہنما سردار علی نے کہا کہ پارٹی رہنمائوں نے بزدلی کا مظاہرہ اور کارکنان کو مایوس کیا۔ جلسے کی کال پر تمام کارکنان پرجوش انداز میں نکلے۔ لیکن آخری لمحات میں جلسہ منسوخ کرنے سے سب پریشان اور مایوسی ہیں۔ کارکنان نے ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ اب اگر دوبارہ نکلنے کو کہا جائے گا تو نہیں نکلیں گے۔ کیونکہ مرکزی قائدین ہماری صحیح ترجمانی نہیں کر رہے۔ جبکہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی جانب سے کارکنان میں پانچ پانچ ہزار روپے تقسیم کرنے کے اقدام پر بھی انہیں پارٹی میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ جبکہ اپوزیشن بھی آڑے ہاتھوں لے رہی ہے۔
نون لیگ کے مرکزی رہنما اور وزیر امیر مقام نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ کے پاس اپنی پارٹی کے کارکنان کو دینے کیلئے پیسے ہیں لیکن صوبے کے عوام کو بجلی میں ریلیف کیلئے پیسہ نہیں۔ اسلام آباد پر حملے کیلئے صوبے کے سرکاری وسائل کا استعمال کیا جارہا ہے۔ علی امین گنڈا پور نے کہا تھا کہ اسلام آباد میں جلسہ نہ کیا تو سیاست چھوڑ دوں گا۔ اب وہ اپنا وعدہ پورا کریں۔ دوسری جانب مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ نے پی ٹی آئی کارکنوں اور گاڑیوں کے ڈرائیورز میں پانچ پانچ ہزار روپے تقسیم کیے۔ چونکہ پی ٹی آئی کارکنان اسلام آباد جلسہ منسوخ ہونے کے باعث مایوس تھے۔ وزیراعلیٰ نے اپنی جیب سے پیسے دیئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ترنول میں جلسہ منسوخ نہیں بلکہ ملتوی کیا گیا ہے۔ اب آٹھ ستمبر کو جلسہ ہو گا۔ کارکنان تیاری کریں۔ امت کے ذرائع نے جلسے کی واپسی اور ناکامی کی ایک وجہ یہ بھی قرار دی کہ تحریک انصاف مطلوبہ تعداد میں کارکنان اکٹھا نہیں کر سکی۔ جس پر وزیراعلیٰ نے انتظامیہ کے احکامات مان لئے اور واپسی کا اعلان کر دیا۔ ذرائع کے مطابق اگر مطلوبہ تعداد میں کارکنان جلسے کیلئے پہنچتے یا قافلے میں شامل ہوتے تو پی ٹی آئی ہر صورت کہیں نہ کہیں جلسہ ضرور کرتی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ پی ٹی آئی نے اپنے کارکنان کو لاٹھی چارج اور آنسو گیس سے بچائو کا جدید سامان بھی فراہم کیا تھا۔ کیونکہ اسلام آباد جلسے میں کارکنان کو روکنے کیلئے کنٹینرز لگائے گئے تھے اور خدشات تھے کہ کارکنوں کی جانب سے ترنول سے آگے جانے کی صورت میں ان پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس استعمال کیا جائے گا۔ ان خدشات کی بنیاد پر پی ٹی آئی نے اپنے کارکنوں کو ہر صورتحال کیلئے تیار رہنے کی ہدایت کر دی تھی۔ قافلوں سے آگے چلنے کیلئے 500 ورکرز کا خصوصی اسکواڈ بھی تشکیل دینے کی اطلاعات تھیں۔ ذرائع کے مطابق قافلوں کے ساتھ فائر بریگیڈ گاڑیاں بھی بھیجنے کا امکان تھا۔ اس کے علاوہ واٹر رائوزر، ماسک اور گوگل سمیت کرین اور شاول بھی ساتھ لے جانے تھے۔ تاہم کارکنوں کی مطلوبہ تعداد پوری نہ ہو سکی۔