محمد قاسم :
ملک گیر شٹر ڈائون ہڑتال کے فیصلے پر تاجرتنظیمیں متحد ہوگئیں۔ جماعت اسلامی اور تاجر برادری میں بھی اتفاق ہو گیا۔ جبکہ سرحد چیمبر آف کامرس نے بھی شٹرڈائون ہڑتال کی حمایت کر دی ہے اور احتجاج میں حصہ لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ صوبائی حکومت برآمدات پر 2 فیصد ٹیکس واپس لے۔ کینٹ کے تاجروں نے بھی شٹر ڈائون کے فیصلے کی تائید کر دی۔ آٹا ڈیلرز نے بھی 28 اگست سے غیر معینہ مدت کیلئے ہڑتال کا فیصلہ کیا ہے۔
تاجر اتحاد خیبرپختون کے صدر مجیب الرحمن نے کہا ہے کہ 28 اگست کو ملک گیر شٹر ڈائون ہڑتال ہوگی۔ نام نہاد تاجر دوست اسکیم کے تحت ماہانہ ایڈوانس ٹیکس کسی صورت قبول نہیں۔ ملک گیر شٹر ڈائون ہڑتال حکومت کو اپنا فیصلہ واپس لینے پر مجبور کردے گی۔ کیونکہ ٹیکسز و مہنگائی سے پریشان تاجر حکومت کی جانب سے نافذ کیے جانے والے ظالمانہ ٹیکسز کے خلاف ہیں۔ ملک گیر شٹر ڈائون ہڑتال پر جماعت اسلامی چارسدہ اور تاجر برادری میں بھی مکمل اتفاق ہو گیا ہے۔
جماعت اسلامی کے ضلعی امیر شاہ حسین ایڈووکیٹ نے کہا کہ 28 اگست کی ہڑتال کسی سیاسی مقصد کیلئے نہیں بلکہ کاروباری طبقے کو تحفظ اور عوام کو ظالمانہ نظام سے نجات دلانے کیلئے ہے۔ حکمرانوں نے ادویات پر ٹیکسز لگاکر قوم کو علاج کرانے کے قابل بھی نہیں چھوڑا اور بنیادی ضرورت کی اشیا سمیت اسٹیشنری پر ٹیکسز کے نفاذ نے کاروبار تباہ کر دیا ہے۔ اب اشرافیہ اور مراعات یافتہ طبقہ قربانی دے اور ان سے تمام مراعات واپس لی جائیں۔ سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے بھی خیبرپختون حکومت کی جانب سے برآمد پر لگائے جانے والے 2 فیصد ٹیکس کو فوری واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے شٹر ڈائون ہڑتال کی حمایت کر دی ہے۔
صدر چیمبر فواد اسحاق کے مطابق دکانداروں پر 10 سے 45 ہزار ٹیکس ختم کیا جائے۔ 28 اگست کو مرکزی تنظیم تاجران کی شٹر ڈائون ہڑتال کی حمایت کرتے ہیں۔ اسی طرح کینٹ کی تمام تاجر تنظیموں نے بھی ہڑتال کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔ تاجر اتحاد کے صدر مجیب الرحمن نے گزشتہ روز مختلف بازاروں کا دورہ کیا اور ہڑتال کامیاب بنانے کیلئے حمایت مانگی۔ جس پر دکانداروں نے شٹر ڈائون کے فیصلے کی تائید کی۔
دوسری جانب آٹا ڈیلرز نے بھی پشاور سمیت صوبہ بھر میں ٹیکسوں کے خلاف 28 اگست سے غیر معینہ مدت کیلئے تالہ بندی کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ اعلان گزشتہ روز ایک اجلاس میں کیا گیا۔ جس کے مطابق 28 اگست سے صوبے میں تمام ڈیلرز کی دکانیں بند ہوں گی اور آٹے کی خرید و فروخت نہیں کی جائے گی۔ عہدیداروں کے مطابق ٹیکس دہندگان پر مزید بوجھ ڈال دیاگیا ہے۔ اٹھائیس اگست کو پشاور کی بڑی غلہ مارکیٹ، رام پورہ، اشرف روڈ بھی بند ہوں گے۔
دستیاب معلومات کے مطابق شٹر ڈائون ہڑتال کے حوالے سے تاجر تنظیموں نے تمام تیاریاں اور انتظامات مکمل کر لئے ہیں۔ اس حوالے سے 48 گھنٹے پہلے پشاور کے تجارتی مراکز اور بازاروں میں بینرز آویزاں کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ تاکہ ہڑتال کی کال پر عملدرآمد کیا جائے۔ پشاور کے چھوٹے تاجروں نے بھی دکانیں بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بجلی ان پر بھی گرائی جارہی ہے اور ٹیکسوں سمیت بجلی بلوں کی مد میں مہینے میں اتنے پیسے حکومت کو ادا کرنے پڑتے ہیں جتنے کمائے بھی نہیں ہوتے۔
پشاور کے ہشت نگری، جھنڈ ا بازار، کریم پورہ اور قصہ خوانی سمیت دیگر بازاروں کے تاجروں نے 28 اگست کو مکمل شٹر ڈائون اور ہڑتال کے دوران کاروبار اور دکانیں بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاجر برادری کا کہنا ہے کہ وہ اتفاق رکھیں گے تو ہی ان کے مسائل حل ہوں گے۔ اگر تاجر تنظیموں میں اتحاد نہ رہا تو پھر حکومت کی جانب سے نئے ٹیکسوں کیلئے تیار رہیں۔ اسی لئے متحد ہو کر ظالمانہ ٹیکسوں کا مقابلہ کیا جائے گا۔