عبداللہ بلوچ :
بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم قاتل حسینہ واجد کی حمایت شکیب الحسن کے گلے پڑگئی۔ نمبر ون آل رائونڈر نے گرفتاری سے بچنے کیلئے برطانیہ فرار ہونے کی کوششیں کر دی ہیں۔ ادھر پاکستان کیخلاف کامیابی میں اہم کردار ادا کرنے کے باعث شکیب الحسن ڈی پورٹ ہونے سے بچ گئے اور انہیں آخری ٹیسٹ کھیلنے کی اجازت مل گئی ہے۔
شکیب الحسن مزدور محمد روبیل کے قتل میں نامزد ہیں۔ بھارتی اور بنگلہ دیشی میڈیا رپورٹس کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کے متنازعہ ترین آل رائونڈر شکیب الحسن پر پاکستان کیخلاف شاندار پرفارمنس کے باعث گرفتاری کی تلوار وقتی طور پر ٹل چکی ہے۔ اس سے قبل بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی جانب سے انہیں محنت کش محمد روبیل کے قتل کے الزام پر فوری طور پر ڈھاکہ ڈیپورٹ کرنے کے احکامات جاری کردیئے گئے تھے۔ تاہم ملکی مفاد اور بنگلہ دیشی بورڈ کی درخواست پر انہیں پاکستان کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میں شرکت کی اجازت مل گئی ہے۔ یہ لائف لائن بنگلہ دیشی آل رائونڈر کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں۔
بنگلہ دیشی اور بھارتی میڈیا کی جانب سے رپورٹس سامنے آرہی ہیں کہ انہوں نے سیاسی پناہ کیلئے برطانوی حکام سے رابطے شروع کردیئے ہیں اور ممکنہ طور پر شکیب الحسن پہلا ٹیسٹ مکمل کرنے کے بعد برطانیہ روانہ ہوسکتے ہیں۔ کیونکہ بنگلہ دیش میں ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے جاچکے ہیں۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومتی بلوائیوں کو اکسانے کیلئے شکیب الحسن نے نفرت انگیز مہم چلائی۔ جس کے سبب محمد روبیل اور دیگر معصوم افراد کا قتل عام کیا گیا۔ اس الزام پر ان کیخلاف مقدمہ بھی کیا گیا۔ ڈھاکہ کے ادبار تھانے کے انسپکٹر (انوسٹی گیشن) نذر الاسلام نے شکیب الحسن کے خلاف مقدمے کی تصدیق کی ہے۔
یاد رہے کہ مزدور محمد روبیل کو 5 اگست کو مظاہروں کے دوران جھڑپوں کے دوران سر پر گولی ماری گئی تھی۔ جس سے اس کی موقع پر موت ہوگئی تھی۔ اس کیس میں حسینہ واجد، سابق روڈ ٹرانسپورٹ منسٹر عبیدالقادر اور دیگر 156 افراد کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ مقتول کے والد رفیق الاسلام نے الزام لگایا کہ ملزمان نے براہ راست جلوس پر فائرنگ کرنے احکامات دیئے۔ شکیب اور دیگر سیاسی شخصیات اشتعال انگیزی پھیلانے میں سوشل میڈیا کا استعمال کر رہے تھے۔ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ احتجاج کے دوران شکیب الحسن بنگلہ دیش میں نہیں تھے۔ وہ کینیڈا میں تھے۔
گلوبل T20 کینیڈا لیگ میں بنگلہ ٹائیگرز مسی ساگا کی قیادت کر رہے تھے۔ لیکن ان کی اشتعال انگیزی پر مشتمل سوشل میڈیا پوسٹوں کو بطور ثبوت پیش کیا گیا۔ واضح رہے کہ شکیب الحسن شیخ حسینہ واجد کی پارٹی کا حصہ ہونے کے ساتھ رکن پارلیمنٹ بھی ہیں۔ 37 سالہ آل رائونڈر نے ماگورا حلقے میں اپنے حریف کو ایک لاکھ 50 ہزار سے زیادہ ووٹوں کے بڑے فرق سے شکست دی تھی۔ ادھر بنگلہ دیشی کھلاڑیوں نے شکیب الحسن کے ساتھ کھڑے رہنے کا عزم کیا ہے۔
کپتان نجم الحسین شانتو نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ 37 سالہ شکیب، جنہوں نے شیخ حسینہ کی عوامی لیگ پارٹی کے قانون ساز کی حیثیت سے اپنی نشست کھو دی ہے، ہمارے ملک کا ایک بڑا اثاثہ ہیں۔ شکیب 17 برس سے دنیا میں بنگلہ دیش کا نام روشن کر رہے ہیں۔ شکیب کے خلاف اس طرح کا کیس غیر متوقع ہے۔ نئے بنگلہ دیش میں، ہم سب کچھ نیا دیکھنا چاہتے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ تمام اندھیرے چھٹ جائیں گے اور نئی روشنی جنم لے گی‘‘۔
تجربہ کار بلے باز مشفق الرحیم نے بھی فیس بک پر کہا کہ ’’مجھے شکیب جیسے چیمپئن کے ساتھ کھیلنے پر فخر ہے۔ ایک بھائی کے طور پر میں مشکل وقت میں ان کے ساتھ موجود رہوں گا۔ میں ان پر لگائے گئے جھوٹے الزامات کی حمایت نہیں کرتا۔ کیونکہ میں جانتا ہوں کہ وہ کبھی بھی ایسی غیر انسانی حرکتوں میں ملوث نہیں ہو سکتے‘‘۔ واضح رہے کہ شکیب الحسن کا شمار کرکٹ کے کرپٹ ترین کھلاڑیوں میں ہوتا ہے۔ ان پر کئی بار میچ فکسنگ کے الزامات ثابت ہوئے۔ جس پر انہیں دو برس پابندی کی سزا بھی کاٹنی پڑی تھی۔