محمد قاسم :
صوبہ خیبرپختون میں امن و امان کی خراب صورتحال نے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ صوبائی حکومت قیام امن کیلئے اقدامات اٹھانے کے بجائے وفاق کے ساتھ جنگ میں مصروف ہے۔ جبکہ پولیس و سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں پر آئے روز حملوں، ٹارگٹ کلنگ اور جرائم کی وارداتوں میں بے پناہ اضافے سے شہری خود کو غیر محفوظ تصور کرنے لگے۔ تحصیل رزمک میں امن پاسون کے زیر اہتمام جلسے کا انعقاد کیا گیا۔
دوسری جانب سی سی پی او پشاور نے ہر جرم کی ایف آئی آر کا اندراج لازمی قرار دے دیا۔ جبکہ منشیات و جرائم پیشہ افراد کے ساتھ روابط پر معطل ہونے والے 10 اہلکاروں کو ضلع بدر کر دیاگیا۔ واضح رہے کہ شمالی وزیرستان سمیت خیبرپختون کے مختلف اضلاع ایک بار پھر دہشت گردی کی لپیٹ میں ہیں۔ جمرود کے علاقے کارخانو چیک پوسٹ کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے دو اہلکار امتیاز علی اور معین خان زخمی ہو گئے۔ جن کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
ایس ایچ او جمرود عدنان آفریدی کا کہنا ہے کہ علاقے کو گھیر ے میں لے کر ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے۔ اسی طرح ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقہ تھانہ پروا کی حدود میں نامعلوم ڈاکوئوں نے چشمہ شوگر مل کی بس پر فائرنگ کر دی۔ تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ پولیس کے مطابق متعلقہ تھانے کی نفری پہنچنے پر ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
کوہاٹ میں ضلع کرم جانے والی گاڑی پر فائرنگ سے چمکنی قوم سے تعلق رکھنے والے قبائلی ملک جاں بحق اور تین خواتین سمیت چار افراد زخمی ہو گئے۔ جبکہ ذرائع کے مطابق شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی کے علاقہ شیواہ میں نامعلوم افراد نے گزشتہ شب ایک زیر تعمیر اسپتال کو بارودی مواد سے اڑا دیا۔ مقامی پولیس نے واقعہ کی تحقیقات شروع کردی ہے۔ اسی طرح سوات کے مرکزی شہر مینگورہ بنڑ پولیس چوکی پر نامعلوم شر پسندوں کی طرف سے دستی بم سے حملہ کیا گیا۔ جس میں دو پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ عینی شاہدین کے مطابق بم حملے کے بعد فائرنگ کا سلسلہ بھی جاری رہا۔
ادھر ضلع ٹانک میں مختلف مقامات پر نامعلوم مسلح افراد کی بندیوں کا سلسلہ جاری تھا۔ جس میں مسافروں کی چیکنگ کے ساتھ ساتھ سرکاری ملازمین کو اغوا کرلیا جاتا تھا۔ تاہم پولیس کی جانب سے سیکورٹی فراہم کرنے کے بعد نامعلوم مسلح ناکہ بندیوں میں کمی دیکھی جارہی ہے۔ دوسری جانب ذرائع کے مطابق پشاور میں منشیات فروشوں، جرائم پیشہ افراد کے ساتھ روابط اور ان کیلئے سہولت کار پر معطل ہونے والے 10 پولیس اہلکاروں کو ضلع بدر کر دیا گیا ہے۔ جبکہ کیپٹل سٹی پولیس پشاور کی جانب سے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کریک ڈائون مزید تیز کر دیا گیا ہے۔ تھانہ شاہ پور، مچنی گیٹ اور پہاڑی پورہ میں یکے بعد دیگرے پولیس مقابلوں کے بعد چار رہزنوں کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا۔ چودہ مقدمات میں مطلوب عادل اور ذیشان عرف شانے عرف اسامہ کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا۔
سی سی پی او نے واضح کیا کہ جرائم پیشہ عناصر خصوصا اسٹریٹ کرائمز میں ملوث افراد کے خلاف جامع کریک ڈائون کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب قیام امن کیلئے تحصیل رزمک میں امن پاسون کے زیر اہتمام جلسہ منعقد کیا گیا اور اس دوران بازار مکمل طور پر بند رہا۔ اس موقع پر مقامی افراد کی جانب سے علاقے میں قیام امن کا مطالبہ کیا گیا۔ شمالی وزیرستان تحصیل رزمک امن پاسون جلسہ میں سیاسی و سماجی رہنماؤں کے علاوہ اہل علاقہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ جلسہ کے شرکا نے چند روز قبل رزمک بازار میں ہونے والے دھماکے کی شدید مذمت کی تھی اور عام شہریوں کے جانی و مالی نقصان پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ امن پاسون جلسہ میں شریک لوگوں نے شدید نعرے بازی کی۔
علاقہ مکینوں نے کہا کہ امن وامان حکومت کی ذمہ داری ہے اور اس سلسلے میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ ادھر عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے صوبہ میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیرستان سے لیکر باجوڑ اور چمن تک حالات بے قابو نظر آرہے ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کے واقعات ہو رہے ہیں۔ اے این پی نے ہمیشہ امن کیلئے آواز اٹھائی ہے۔ دہشت گردی ہر شکل میں قابل مذمت ہے۔ صوبائی اور مرکزی حکومت دہشت گردی اور شر پسندوں کے خلاف بے بس نظر آرہی ہے۔ امن کا قیام اور دہشت گردی کا خاتمہ موجودہ حکومتوں کی ترجیحات میں شامل نہیں۔