کاشف ہاشمی:
کراچی کے علاقے سلطان آباد کی رہائشی ملزمہ نازیہ نے ناجائز تعلقات کا بھانڈا پھوٹنے پر شوہر شمروز کو سر میں گولی مار کر ہلاک کیا۔ بعد ازاں پولیس انویسٹی گیشن حکام نے ٹیکنیکل بنیادوں پر کی جانے والی تفتیش میں مقتول کی اہلیہ اور آشنا جہانزیب کو گرفتارکرلیا۔ 28 اگست کی صبح ڈاکس کے علاقے سلطان آباد نیو حاجی کیمپ مکان نمبر D/430 مکوڑہ گلی میں قائم گھر سے 45 سالہ شمروز ولد فیروز کی لاش ملی تھی جسے سر پر گولی مار کرقتل کیا گیا تھا۔
واقعے کی ابتدائی جانچ میں ایس ایچ او نفیس الرحمان کا کہنا تھا کہ مقتول کی اہلیہ نے بتایاکہ گھر میں تین نامعلوم مسلح ملزمان نے گھس کر شمروز کو فائرنگ کرکے قتل کیا اورفرار ہوگئے۔ پولیس نے اس واقعہ کو ابتدائی تفتیش میں ذاتی دشمنی قرار دیا۔ لیکن مقتول کے بھائی غنی نے اپنی بھابھی پر شک و شبہات ظاہر کیے تھے۔ پولیس نے غنی ستان کی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ 458/2024 بجرم دفعات 302/34 درج کرلیا جس نے مقدمے میں اپنی بھابھی نازیہ کو تین نامعلوم ملزمان سمیت نامزد کرایا تھا۔
مقدمہ مدعی نے بتایا کہ ’’میں 28 اگست کو اپنے گھر پر سو رہا تھا کہ صبح چار بجے کے قریب میرے گھر کے دروازے کو میری بھابھی نازیہ نے زور سے پیٹا۔ جب دروازہ کھولا تو میری بھابھی نازیہ نے مجھے بتایا کہ میرے بھائی شمروز کو گھر میں گھس کر نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا ہے۔ میں فوری اپنے بچوں کے ہمراہ بھائی شمروز کے گھر پرپہنچا تو دیکھا کہ گھر کے کمرے میں خون میں لت پت زمین پر میرا بھائی پڑا ہوا تھا۔ میرے بیٹے عابد نے مددگار ون فائیو پر کال کرکے پولیس کو اطلاع دی اور میں نے ایدھی ایمبولینس طلب کرکے اپنے بھائی کو کمرہ سے اٹھا کر ہمراہ اہل محلہ جناح اسپتال پہنچ گیا۔ جہاں ڈاکٹروں نے میرے بھائی کی موت کی تصدیق کردی۔ اسپتال کے مردہ خانہ میں پولیس نے کارروائی مکمل کرکے مجھے میرے بھائی کی لاش میرے حوالے کردی‘‘۔
مقدمہ مدعی کے شک ظاہر کرنے پر مقتول کی اہلیہ نازیہ کو حراست میں لیکر تفتیش شروع کردی۔ اس حوالے سے شعبہ انویسٹی گیشن کے انچارج انسپکٹر ادریس بنگش نے مختلف پہلووں سے تفتیش کا آغاز کیا تو قتل میں نازیہ ملوث پائی گئی۔ انسپکٹر ادریس بنگش نے بتایاکہ پولیس نے ملزمہ کے موبائل فون نمبر کی سی ڈی آر اور لوکیشن اور مدعی مقدمہ کے شبہ پر پڑوس میں رہائش پذیر جہانزیب کو حراست میں لے کر شامل تفتیش کیا۔ جس نے شروع میں پولیس کو گمراہ کرنے کی کوشش کی تاہم جب پولیس نے جہانزیب سے اپنی روایتی انداز میں تفتیش کی تو اس نے اصل حقائق اگل دیئے۔
ملزم نے پولیس کو بتایا کہ ’’میرے اور مقتول کی اہلیہ نازیہ کے تعلقات تھے اور ہم دونوں رابطے میں تھے۔ اکثر و بیشتر ہمارے درمیان کالز پر بھی رابطہ رہتا تھا۔ مقتول نے فون پر نازیہ کو مجھ سے کال پر بات کرتے ہوئے دیکھا تھا جس پر شمروز نے نازیہ کو مجھ سے رابطہ کرنے سے منع کیا ۔ نازیہ اور میرے درمیان کئی دنوں تک رابطہ تھا جس پر نازیہ نے مجھ سے کہا کہ شمروز کواپنے راستے سے ہٹانا ہے۔ نازیہ نے 28 اگست کو اپنے بچوں کی موجود گی میں اپنے شوہر کو گولی مارکر قتل کردیا تھا‘‘۔
تفتیشی افسر ادریس بنگش نے مزید بتایا کہ ملزمہ نازیہ نے دوران تفتیش بتایا کہ اس کے شوہر کو جہانزیب نے گولی مار کر قتل کیا ہے۔ جبکہ تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ مقتول کو اس کی اہلیہ نے اپنے بچوں کے سامنے گولی مار کر قتل کیا۔ ملزمہ نے شوہر کو گولی مارنے کے بعد اس کی لاش کو کمرے سے گھر کے باہر گھسیٹنے کی بھی کوشش کی تھی۔ تاکہ یہ لگے کہ قتل گھر سے باہر ہواہے۔ لیکن لاش وزنی ہونے کے باعث ملزمہ کا یہ منصوبہ ناکام ہوگیا۔ ملزمہ نے اپنے بچوں کو بھی پٹی پڑھائی کہ پولیس اور چچا کو بتانا کہ تین ملزمان گھر میں گھسے تھے اور انھوں نے ہی فائرنگ کرکے قتل کیا۔
تفتیش میں مزید پتا چلا کہ ملزم جہانزیب نے نازیہ کو پستول فراہم کیا تھا۔ سی ڈی آر لوکیشن کے مطابق ملزمہ نازیہ اور ملزم جہانزیب کال پر مستقل رابطے میں تھے۔ پولیس نے قتل میں استعمال ہونے والا آلہ قتل نائن ایم ایم پستول بر آمد کرلیا جو لائسنس یافتہ ہے اور جہانزیب کے نام رجسٹرڈ ہے۔ پستول کو فارنزک ڈویژن بھیج دیا گیا ہے جس کی مکمل رپورٹ آنے کے بعد حقائق مزید واضح ہو جائیں گے۔ مقتول شمروز دو بچوں کا باپ تھا اور نجی سیکورٹی کمپنی بطور سیکورٹی گارڈ ملازمت کرتا تھا۔ تاہم اْ ن دنوں بیماری کے باعث بیروزگار تھا اور زیادہ تر گھر پر ہی رہتا تھا۔ مقتول کا آبائی تعلق خیبر پختونخواہ کے علاقے کوہاٹ کرک سے تھا۔ پولیس نے ملزمہ نازیہ اور جہانزیب کو شواہد سمیت عدالت میں پیش کے روبرو پیش کردیا، جنہیں عدالت نے جیل بھیج دیا ہے اور واقعے کی مزید جانچ کا عمل جاری ہے۔