سید حسن شاہ:
کارساز حادثے کی ذمہ دار ملزمہ نتاشا کو جاں بحق باپ بیٹی کے ورثا کی جانب سے معافی و حلف نامے جمع کرائے جانے کی صورت میں آزادی مل سکتی ہے۔ تاہم مرکزی مقدمہ سے آزادی ملنے کے باوجود ملزمہ نتاشا کے خلاف منشیات سے متعلق مقدمہ زیر سماعت رہے گا۔ تفتیشی ذرائع کے مطابق ملزمہ کیخلاف نشے کی حالت میں گاڑی چلانے اور منشیات کے استعمال سمیت دیگر الزامات کے تحت کیس چلایا جائے گا۔
واضح رہے کہ انیس اگست کو کارساز پر نشے میں دھت کار سوار خاتون نتاشا نے موٹر سائیکل پر سوار باپ عمران عارف اور بیٹی آمنہ عمران کو کچل دیا تھا۔ جبکہ اس واقعے میں عبدالسلام اور شین الیگزینڈر زخمی ہوئے تھے۔ ابتدائی طور پر پولیس نے تھانہ بہادرآباد میں حادثے کا مقدمہ جاں بحق باپ بیٹی کے رشتے دار کی مدعیت میں درج کیا تھا۔ جبکہ ملزمہ کو بھی گرفتار کرلیا گیا تھا۔
پولیس نے تحقیقات کے دوران ملزمہ کے خون اور پیشاب کے نمونے لیکر کیمیکل معائنے کیلئے لیبارٹری بھیجا۔ جس کی میڈیکل رپورٹ آنے پر تصدیق ہوئی کہ حادثے کے وقت ملزمہ میتھافیٹامائن (آئس) کے نشے میں دھت تھی۔ میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر نتاشا کے خلاف امتناع منشیات ایکٹ کے تحت دوسرا مقدمہ بھی درج کیا گیا۔ اس وقت ملزمہ نتاشا کیخلاف دونوں مقدمات متعلقہ جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں زیر سماعت ہیں اور دونوں مقدمات ہی تفتیش کے مراحل میں ہیں۔ پولیس کو تحقیقات مکمل کرکے حتمی چالان عدالت میں جمع کرانے ہیں۔
حادثے پر مقدمہ متوفی عمران عارف کے بھائی امتیاز عارف کی مدعیت میں درج ہوا تھا۔ جس میں ملزمہ نتاشا نے ضمانت حاصل کر رکھی ہے۔ ملزمہ نتاشا کو حادثے کے مقدمہ میں ضمانت فریقین کے درمیان ہونے والی صلح کی بنیاد پر دی گئی تھی۔ ملزمہ نے حادثے کے مقدمہ میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شرقی کی عدالت سے رجوع کیا تھا۔
اس سماعت کے دوران متوفین عمران عارف اور آمنہ عمران کے ورثا جن میں بیوہ رومانہ عمران، بیٹا اسامہ عمران اور بیٹی عمیمہ عمران اور مدعی مقدمہ و متوفی کے بھائی امتیاز عارف کی جانب سے عدالت میں این او سی اور حلف نامے جمع کروائے گئے۔ جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ’’ہم نے اللہ کی رضا کیلئے ملزمہ نتاشا کو معاف کردیا ہے اور ہمیں اس کی ضمانت پر کوئی اعتراض نہیں‘‘۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ متوفین کے ورثا ملزمہ کے خلاف مقدمہ چلانا نہیں چاہتے، کہ ان کے درمیان راضی نامہ ہوچکا ہے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں آج (جمعرات) کو کارساز حادثہ کیس کی سماعت مقرر ہے۔ جبکہ عدالت نے تفتیشی افسر سے مقدمہ کا حتمی چالان طلب کر رکھا ہے۔
سماعت کے دوران اگر ورثا کی جانب سے معافی و حلف نامے جمع کرائے جاتے ہیں اور عدالت میں موقف اختیار کیا جاتا ہے کہ وہ ملزمہ کو معاف کر تے ہیں اور مقدمہ چلانا نہیں چاہتے تو پھر ملزمہ کے کارساز حادثہ کیس میں آزاد ہونے کے امکان ہیں۔ تاہم دوسری جانب تفتیشی ذرائع کہتے ہیں کہ اگر متوفین کے ورثا عدالت میں ملزمہ کو معافی کا حلف نامہ اور مقدمہ سے پیچھے ہٹنے کا بیان دیتے ہیں تو اس کے بعد بھی نتاشا کے خلاف کیس چلایا جائے گا۔ کیونکہ ملزمہ پر صرف قتل بالسبب کا الزام نہیں۔ بلکہ اس پر غفلت و لاپرواہی سے گاڑی چلانے، نشے کی حالت میں گاڑی چلانے اور منشیات استعمال سمیت دیگر الزامات بھی ہیں اور ان کی دفعات بھی دونوں مقدمات میں شامل ہیں۔ اس لئے ملزمہ پر دیگر الزامات کے تحت کیس چلایا جائے گا۔ جس کا فیصلہ عدالت کرے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزمہ کے خلاف دوسرا مقدمہ جو سرکاری کی مدعیت میں امتناع منشیات ایکٹ کے تحت درج ہے، زیر سماعت رہے گا۔ اس کیس میں ملزمہ کی دو مرتبہ ضمانت مسترد ہوچکی ہے۔ جس کی وجہ سے وہ اب تک جیل میں قید ہے۔ پہلے ملزمہ نے ضمانت کیلئے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت سے رجوع کیا۔ جسے مسترد کردیا گیا۔ اس کے بعد ملزمہ نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت سے رجوع کیا۔ وہاں بھی ضمانت مسترد کردی گئی۔ جبکہ عدالت کی جانب سے اہم ریمارکس بھی سامنے آئے، کہ ملزمہ کے خون اور پیشاب کے نمونے لینے پر پتہ چلا کہ حادثے کے وقت ملزمہ نشے کی حالت میں تھی۔ ملزمہ کے یورین میں سے میتھافیٹائن (آئس) پایا گیا۔ جس کا کیمیکل معائنہ کیمیکل ایگزامینر کی جانب سے کیا گیا تھا۔
دونوں عدالتوں سے ضمانت کی درخواستیں مسترد ہونے کے بعد ملزمہ نتاشا نے اب سندھ ہائی کورٹ سے امید باندھ لی ہے۔ اس سلسلے میں ملزمہ کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست جمع کرائی گئی ہے اور عدالت نے سرکاری وکیل، تفتیشی افسر سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 30 ستمبر کو جواب طلب کر رکھا ہے۔