موساد مزید حملوں کی تیاری کر رہی ہے، فائل فوٹو
موساد مزید حملوں کی تیاری کر رہی ہے، فائل فوٹو

پیجرز، واکی ٹاکیز دھماکے،روسی و چینی سائبر ٹیمیں لبنان پہنچ گئیں

میگزین رپورٹ:
لبنان میں پیجرز سے حملوں کی تحقیقات کیلیے چینی اور روسی سائبر کرائم کی ماہر ٹیمیں بیروت پہنچ چکی ہیں۔ لبنان حکومت کو اب یہ پتہ لگانا ہے کہ آیا یہ دھماکے سائبر ٹیکنالوجی کے ذریعے کیے گئے یا شپمنٹ سے قبل ان ڈیوائسز کو بدلا گیا۔ کیونکہ زیادہ تر دھماکے پیجرز، موبائلز اور واکی ٹاکی میں ہوئے۔ جبکہ یہ بھی خطرہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ موساد کی سائبر ٹیم نے ایک وائرس سے برقی آلات کی بیٹریز و پروسیسرز کو منی بم کے طور پر بدل دیا ہے۔ جو کسی بھی وقت پھٹ سکتے ہیں۔

ٹی آر ٹی کے مطابق لبنان حکومت نے عوام کو مزید نقصان سے بچنے کیلئے برقی و مواصلاتی آلات استعمال کرنے سے روک دیا ہے۔ گائیڈ لائن کے تحت عوام کو موبائل فونز، لیپ ٹاپس، کمپیوٹرز، ریڈیو، ٹی وی، آئی پوڈ ، سولر پینلز، بیٹریز، اے ٹی ایم، الیکٹرونک بائیکز، اے آئی ٹنکنالوجی کے حامل ہوم اپلائینس سے دور رہنے کی ہدایت کی ہے۔ جس سے شمالی لبنان میں خوف کی فضا دیکھی جارہی ہے۔

گزشتہ دو دنوں میں موساد کی جانب سے کیے گئے سائبر اٹیک میں اے ٹی ایمز پھٹنے، موٹر سائیکل بیٹریز اور آئی کامز پھٹنے کی بھی اطلاعات ہیں۔ جبکہ اس طرز کی مزید کارروائی کا بھی خطرہ ہے۔ اگرچہ اسرائیل نے ان حملوں میں سے کسی ایک کی بھی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ تاہم اسرائیلی وزیر دفاع نے جنگ کے دوسرے مرحلے کے آغاز کا اعلان کردیا ہے۔ لبنان کی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ لبنان کے متعدد شہروں میں ہونے والے دھماکوں میں مزید 14 افراد جاں بحق اور 450 سے زائد زخمی ہوئے۔

لبنانی ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ لبنان کے جنوب اور مشرق میں سیکیورٹی اور ریسکیو ٹیمیں ہائی الرٹ ہیں۔ لبنان کی سرکاری نیوز ایجنسی نے بھی رپورٹ کیا ہے کہ دارالحکومت بیروت اور جنوبی لبنان میں کئی گھروں پر نصب سولر سسٹم بھی پھٹ گئے ہیں۔ جبکہ پیجر سمیت دیگر مواصلاتی و برقی آلات کے پھٹنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

امریکہ اور مشرقِ وسطیٰ میں موجود سیکورٹی ماہرین نے امریکی ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پیجرز دھماکوں کی ذمہ دار اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد ہے۔ خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق بدھ کو حزب اللہ کی زیرِ نگرانی بدھ کو دھماکوں میں جاں بحق ہونے والوں کی نمازِ جنازہ ادا کی جا رہی تھی کہ اس دوران واکی ٹاکیز دھماکے ہوئے۔ مختلف شہروں میں واکی ٹاکیز کے پھٹنے کے بعد حزب اللہ کے ارکان نے ان واکی ٹاکیز سے بیٹریاں نکالنا شروع کر دی ہیں، جو ابھی پھٹے نہیں تھے۔ وہ واکی ٹاکیز جو دھماکوں سے تباہ ہوئیں۔ ان پر آئی کام (ICOM) اور ’میڈ ان جاپان‘ تحریر ہے۔

آئی کام جاپان کی ریڈیو کمیونی کیشن اور ٹیلی فون کمپنی ہے۔ جاپان کی واکی ٹاکی کمپنی ’آئی کام‘ نے لبنان میں اس کی ڈیوائسز میں دھماکوں کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ تصاویر میں جو واکی ٹاکیز دکھائی دے رہی ہیں۔ وہ IC-V82 ماڈل ہیں۔ جن کی پیداوار 10 برس قبل ہی بند کر دی گئی تھی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کمپنی کا کہنا ہے کہ IC-V82 ماڈل 2004ء سے اکتوبر 2014ء کے درمیان بنائے گئے تھے۔ جنہیں مشرقِ وسطیٰ برآمد کیا گیا تھا۔ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ حزب اللہ نے پانچ ماہ قبل ہی واکی ٹاکیز خریدے تھے اور یہ وہی وقت تھا جب تنظیم نے پیجرز بھی حاصل کیے تھے۔