فائل فوٹو
فائل فوٹو

رضوان فورس کی قیادت اندرونی مخبری سے نشانہ بنی

میگزین رپورٹ:
حزب اللہ کی ذیلی عسکری رضوان فورس کی اعلی قیادت کو اندرونی مخبری کے باعث جانی نقصان اٹھانا پڑا۔ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے حزب اللہ کی اعلیٰ قیادت کو قتل کرنے کیلئے تمام حربوں کا استعمال شروع کردیا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے پے در پے حملوں کے بعد حزب اللہ کی اعلیٰ قیادت میں تشویش کی لہر دوڑ چکی ہے۔ بچ جانے والے ایلیٹ کمانڈرز کو اب سرنگوں سے باہر نکلنے سے روک دیا گیا ہے۔ جبکہ حزب اللہ نے اپنے صفوں میں موجود موساد ایجنٹس کی نشاندہی کیلئے ٹھوس معلومات اکھٹا کرنا شروع کردی ہیں۔

جنگ کے آغاز سے سے اب تک موساد کی انٹیلی جنس معلومات سے حزب اللہ کے 29 ایلیٹ کمانڈرز کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ حزب اللہ آرمی چیف فواد شکری، حماس کمانڈر صالح العروری سمیت کئی کمانڈرز کو ڈرونز اور اسپائیک میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیل نے جمعے کے روز اپنی تازہ کارروائی میں حزب اللہ کی رضوان فورس کے کمانڈر ابراہیم عقیل اور ان ساتھ موجود دیگر اہم کمانڈرز کو بیروت کے مصافات میں ایف 35 جیٹ سے ٹارگٹ کرکے شہید کردیا۔ بتایا جارہا ہے ابراہیم عقیل پیجر حملے میں زخمی ہوئے تھے اور جب وہ اپنی ساتھیوں کے ہمراہ جب اسپتال سے اپنے دفتر پہنچے تو اسی وقت انہیں اور ان کے ساتھیوں کو نشانہ بنایا گیا۔

اس حوالے سے اسرائیلی ریڈیو کا کہنا ہے کہ ایک انٹیلی جنس ذریعے نے رضوان رہنماؤں کی ملاقات کے بارے میں معلومات موساد کو فراہم کیں جس کا تعلق ممکنہ طور پر حزب اللہ سے ہی ہے۔ قابل اعتماد انٹیلی جنس ذریعے نے جنوبی مضافاتی علاقے میں رضوان فورس کے رہنماؤں کی ملاقات اور لوکیشن کے بارے میں معلومات دی تھیں۔ عقیل ابراہیم اسرائیل کے ساتھ امریکہ کو بھی مطلوب تھے اور ایک برس قبل ان کی سر کی قیمت سات ملین ڈالر مقرر کی گئی تھی۔ اس حوالے سے اسرائیلی اخبار ماریو کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کے اندر موساد کا انٹلی جنس نیٹ ورک موجود ہے۔

اب موساد اپنے تمام آپشنز استعمال کررہی ہے۔ اس کی ایک مثال پیجر اٹیک ہے ان پیجرز کے ذریعے اسرائیل کئی عرصے سے حزب اللہ کی نقل و حرکت کی مانیٹرنگ کررہا تھا۔ جب اسرائیل کو محسوس ہوا کہ کہ یہ منصوبہ ٹریک ہوسکتا تو اس نے ان پیجرز اور واکی ٹاکیز کو بم کے طور پر وقت سے پہلے استعمال کردیا۔ ماریو نے اسرائیلی اہلکار کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے حوالے سے بتایا کہ موساد کے پاس ابھی بہت سارے آپشن اور ایجنٹس موجود ہیں جو اسرائیل کو اعلیٰ معلومات مہیا کررہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کے انٹیلی جنس نظام کو اسرائیل کافی حد تک ہیک کرنے میں کامیاب ہوچکا ہے اور اب حزب اللہ کو رابطے کرنے میں بہت ہی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ دوسری جانب بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں اسرائیلی حملے میں ایک کمانڈر اور 13 جنگجو شہید ہوئے جن میں کمانڈر احمد وہبی بھی شامل تھے۔ وہ ابراہیم عقیل کے جانشین کے طورپر جانے جاتے تھے۔ عقیل، فواد شکر کے بعد بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں اسرائیل کے ہاتھوں قتل ہونے والے حزب اللہ کے دوسرے اعلیٰ عہدیدار ہیں۔

اسرائیلی کان چینل کے مطابق ہیلیوی نے جمعہ کی صبح شمالی بریگیڈ کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے دوران عقیل کے قتل کی منظوری دی۔ اس حوالے سے لبنان کے ایک سیکورٹی ذریعے نے الجزیرہ کے نمائندے کو تصدیق کی کہ یہ کارروائی لیک انفارمیشن کے ذریعے عمل میں آئی جس سے حزب اللہ کے 20 سے زائد حزب اللہ کے اراکان نشانہ بنے۔ اسرائیلی طیاروں نے کم از کم چار میزائل داغے جس سے عمارت تباہ ہو گئی۔ الجموس کے علاقے میں دو رہائشی عمارتوں کو F-35 لڑاکا طیارے سے میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔

ادھر لبنانی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہر عامر تابش بتایا کہ ’حزب اللہ کی ملک بھر میں پرائیویسی بریچ ہوچکی ہے۔حزب اللہ اب جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے قابل نہیں۔ کیونکہ موساد نے ٹرینکنگ ڈیوائس کے ذریعے کمپیوٹرز، لیب ٹاپس، ائی کامز، انٹرکامز، لینڈ لائنز اور دیگر رابطہ کار ذریعوں کو ہیک کرلیا ہے۔ لہذا اب حزب اللہ کو پیغام رسائی کیلئے خط و خطابت کا طریقہ استعمال کرنا پڑ رہا ہے۔ عامر تابش کے مطابق اسرائیل اپنے جدید پروگرام پیگاسس کے ذریعے تمام الیکڑونک ڈیوائس ہیک کرچکا ہے۔ یہاں تک کہ موبائل کے کمیرے کے ذریعے بھی اسرائیل اپنے اہداف کی نشاندہی کرسکتا ہے۔

سیکیورٹی نامہ نگار گورڈن کوریرا نیایک رپورٹ میں کہا کہ ’اسرائیل ہمیشہ سے جدید نگرانی کی صلاحیتوں کے ساتھ ایک فرسٹ کلاس سائبر پاور رہا ہے۔ این ایس او جیسی اس کی کمپنیوں کو انٹیلی جنس کی دنیا کے سابق فوجیوں نے قائم کیا اور یہ کمپنیاں اس ٹیکنالوجی کی تجارت کر رہی ہیں۔

دوسری جانب غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیلی ایجنسی شن بتھ نے ایران اور حزب اللہ کی طرف سے حملے کرنے کے لیے اسرائیل میں ایجنٹس بھرتی کرنے کی آٹھ کوششوں کا انکشاف کیا ہے۔ جمعرات کو ایک اسرائیلی تاجر پر فرد جرم عائد کی گئی تھی کہ اسے ایرانی انٹیلی جنس ایجنٹوں نے وزیر اعظم نیتن یاہو، وزیر دفاع یوو گیلانٹ اور سابق وزیر اعظم نفتالی بینیٹ سمیت سینئر اسرائیلی اہلکاروں کو قتل کرنے اور ملک کے اندر مشن انجام دینے کے لیے استعمال کیا تھا۔

اسرائیلی ذرائع نے کہا کہ یہ واحد معاملہ نہیں تھا اور اس سے پہلے حزب اللہ کی طرف سے اسرائیلیوں کو بھرتی کرنے کی دیگر کوششیں ہوئی تھیں۔ اسرائیلی ویب سائٹ کے مطابق، حزب اللہ کا یونٹ 133 اسرائیل میں ارکان کی بھرتی کا ذمہ دار ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ یونٹ لبنان میں متعدد اسمگلروں کے ساتھ مل کر اسرائیل اور مغربی کنارے میں دھماکہ خیز مواد لانے کے لیے کام کرتا ہے۔