محمد قاسم :
لاہور میں پی ٹی آئی کے جلسے سے کئی اہم رہنما غائب رہے۔ مرکزی و صوبائی قیادت بھی وقت پر نہ پہنچ سکی۔ جبکہ خیبرپختون سے پہنچنے والے کارکنان سیر سپاٹے میں مصروف رہے اور گزشتہ روز (اتوار کو) اپنے آبائی علاقوں میں پہنچے۔ جلسے میں پلاننگ کا بھی فقدان نظر آیا۔ کیونکہ تاخیر سے قافلوں کی روانگی نے بھی کارکنوں کو مایوسی کا شکار کیا۔
ذرائع کے مطابق پارٹی کے مرکزی قائدین اسد قیصر، عمر ایوب، شہریار آفریدی، علی محمد خان، عاطف خان اور شہرام ترکئی کہیں نظر نہیں آئے۔ پی ٹی آئی نے جلسے کیلئے تین خصوصی کنٹینرز تیار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ صبح پشاور انٹر چینج پر کنٹینر موجود بھی تھا۔ تاہم وزیراعلیٰ کنٹینر میں سوار ہی نہیں ہوئے اور اپنے سیکورٹی قافلے کے ہمراہ پشاور سے صوابی اور پھر لاہور کیلئے روانہ ہو گئے۔ جبکہ پارٹی کارکنان اور مقامی رہنما قائدین کی تاخیر سے روانگی پر بھی برہم تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ جلسے میں شرکت کیلئے صبح آٹھ سے نو بجے روانہ ہونا چاہیے تھا۔ اگر ایک بجے روانہ ہوں گے تو وقت پر پہنچنا ممکن نہیں اور یہی ہوا۔ کے پی سے قافلے لاہور پہنچے تو جلسے کا وقت ختم ہو چکا تھا اور کارکنان جا چکے تھے۔ ذرائع کے بقول تاخیر سے قافلوں کی روانگی کے باعث بھی بیشتر کارکنان واپس ہولئے۔ خیبرپختون سے محض چار سے پانچ ہزار کارکنان نے قافلوں اور ٹولیوں کی شکل میں لاہور کا رخ کیا۔ لیکن ان میں سے بھی بیشتر سیر سپاٹے میں مصروف رہے۔ جلسہ ختم ہونے کے بعد دیگر کارکنان نے بھی دوبارہ واپسی کے بجائے اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کے گھروں کا رخ کیا۔کئی رہنمائوں نے ہوٹلوں میں کمرے کرائے پر لئے اور رات کو لاہور فوڈ اسٹریٹ کی رونق بڑھاتے رہے۔
لاہور میں ’’امت‘‘ کے ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی خیبرپختون کے متعدد کارکنان نے سری پائے اور لسی کی دکانوں کا رخ کیا۔ نان چنے کی دکانوں پر بھی کافی رش دیکھا گیا۔ فوڈ اسٹریٹ کی رونق رات دیر گئے تک تو ویسے ہی بحال رہتی ہے۔ تاہم پشاور اور صوبے کے دیگر اضلاع کے پی ٹی آئی کارکنان نے رونق مزید بڑھائی۔ پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک کارکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ پی ٹی آئی کے ہر جلسے میں شریک ہوئے ہیں۔ لاہور کیلئے بھی سفر کیا۔ لیکن وقت پر جلسہ گاہ نہ پہنچنے سے مایوسی تو ہوئی۔ لیکن اسی بہانے لاہور شہر کی سیر کر لی اور مزیدار کھانے بھی کھائے۔اس کارکن کا مزید کہنا تھا کہ جلسے کا وقت اور تمام تر تفصیلات معلوم ہونے کے باوجود کارکنان کو وقت پر نہ پہنچانا باعث تشویش ہے۔
دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ خیبرپختون سے قافلوں کو جلدی نکلنا چاہیے تھا۔ اگر وہ قافلے بھی جلسہ گاہ پہنچ جاتے تو شو بالکل فلاپ نہ ہوتا۔ جبکہ خیبرپختون کے مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے رکاوٹیں عبور کرکے پورا پنجاب اور لاہور گھوم کر اپنا چیلنج پورا کرلیا ہے۔ عمران خان کی رہائی کو اب کوئی بھی نہیں روک سکتا۔